نان ٹیکس فائلر کو رعایت دینے کا مقصد حکومت کی آستینوں میں موجود رئیل اسٹیٹ مافیا کو خوش کرنا تھا: احسن اقبال
مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماءاحسن اقبال نے کہا ہے کہ نان ٹیکس فائلر کو رعایت دینے کا مقصد رئیل ا سٹیٹ مافیا کو خوش کرنا تھا جو حکومت کی آستینوں میںہے،حکومت مافیاکی یرغمال بن چکی ہے، نان ٹیکس فائلر کو جو رعایت دی ہے اسے واپس لیا جائے ، ہم نے دوربین لے کر جائزہ لیا کہ کہیں بجٹ میں سو روزہ پلان کی جھلک نظر آجائے اس بجٹ سے نان ٹیکس فائلرز کو بیل آﺅٹ پیکج دیا گیا ہے، بہت بڑا کلہاڑا ترقیاتی بجٹ پر چلایا گیا ہے،پی ایس ڈی پی میں بہت سارے منصوبوں کا قتل عام کیا گیا ہے ، حکومت ایک جھٹکے سے چار لاکھ لوگوںکا نوالہ چھین رہی ہے، ہمارے لئے جو پھندے لگائے آج خود ان میںگر گئے ہیں، ریاست مدینہ میں یوٹرن نہیں ہوا کرتے،پاکستان کو ناقابل تسخیر کرنا ہے تو ہمیں پاکستان کی جمہوریت کو اور پاکستان کی ترقی کو پاکستان کے قومی مفاد میں دفاع کے برابر کھڑا کرنا پڑے گا ۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر بحث کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہسینیٹ تمام وفاقی اکائیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ حکومت کو بجٹ پر سینٹ کی سفارشات کو محض کاغذی سفارشات کے طور پر نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ انہیں بہت سنجیدگی دینی چاہئے جو اس کا حق ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہ حکومت جب اپوزیشن میں تھی تو ہمیں یہ درس دیا کرتے تھے کہ ٹیکس فائلر کو سزا نہ دی جائے۔ حکومت نے منی بجٹ میں نان ٹیکس فائلر کو جو رعایت دی ہے اسے واپس لیا جائے۔ اس کا مقصد اوورسیز پاکستانیوںکو سہولت فراہم کرنا نہیں ہے بلکہ مافیا کو خوش کرنا ہے۔ حکومت مافیا کی یرغمال بن چکی ہے نیب تحقیقات کرے کہ کون لوگ ہیں جو اس سکینڈل میں ملوث ہیں جو یہ رعایت منی بجٹ کے ذریعے حاصل کررہے ہیں۔ اس کا مقصد رئیل ا سٹیٹ مافیا کو خوش کرنا تھا جو حکومت کی آستینوں میںہے۔ انہوں نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ یہ ٹیکس جولائی میں نافذ کریں گے ٹیکس کے ریٹ ایک سال کے لئے نافذ کئے جاتے ہیں ہماری حکومت نے اس لئے ایک سال کا بجٹ دیا تھا۔ آپ ٹیکس اور ڈیوٹیز کو سال میں دو تین قسطوں میں تبدیل نہیں کرسکتے۔ جس دن سے یہ بل نافذ ہوگا اس دن سے ٹیکس نافذ کرسکتے ہیں اگر کوئی اس پر عدالت چلا گیا تو عدالت اس بل کو اڑا دے گی کیونکہ یہ بل قانون سے ٹکراتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے دوربین لے کر جائزہ لیا کہ کہیں بجٹ میں سو روزہ پلان کی جھلک نظر آجائے اس بجٹ سے نان ٹیکس فائلرز کو بیل آﺅٹ پیکج دیا گیا ہے۔ ترقیاتی بجٹ پر اکتیس فیصد سے زیادہ کٹوتی لگائی گئی ہے بہت بڑا کلہاڑا ترقیاتی بجٹ پر چلایا گیا ہے۔ حکومت ایک جھٹکے سے چار لاکھ لوگوںکا نوالہ چھین رہی ہے۔ خوشی ہے کہ بجٹ کے اندر دفاعی بجٹ کو ایک ٹریلین کردیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ناقابل تسخیر کرنا ہے تو ہمیں پاکستان کی جمہوریت کو اور پاکستان کی ترقی کو پاکستان کے قومی مفاد میں دفاع کے برابر کھڑا کرنا پڑے گا ، یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم صرف دفاع کے اندر روپے بھرتے جائیں اور پاکستان کی ترقی کو نیچا کر تے رہیں ، ہم سب پاکستان کے مضبوط دفاع کے حامی ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ ہماری مسلح افواج کے پاس دنیا کا جدید ترین سازوسامان ہونا چاہئے جو دنیا کی کسی بھی فوج کے پاس ہے کیونکہ کوئی قوم اپنی آزادی کا سودا نہیں کر سکتی، لیکن ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ خالی دفاعی سازوسامان قوم کی آزادی کی ضمانت نہیں ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں بہت سارے منصوبوں کا قتل عام کیا گیا ہے جن میں باچا خان یونیورسٹی چارسدہ‘ زرعی یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان‘ سی پیک نیشنل انسٹی ٹیوٹ‘ نیشنل یونیورسٹی آف سپورٹس‘ یونیورسٹی آف چترال شامل ہیں۔ سی پیک کے تحت صوبوں کو ملانے والے منصوبے بھی شامل کئے گئے تھے ان کا بھی قتل عام کردیا گیا ہے۔ میڈیکل کالج گلگت کا بھی قتل عام کردیا گیا ہے۔ ہم نے چار سو ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بنانے کا اعلان کیا تھا ہم نے ایک سو سٹیڈیم بنانے کا اعلان کیا تھا۔ ہمارا خیال تھا کہ یہ وزیراعظم دو سو سٹیڈیم بنانے کا اعلان کریں گے لیکن ان کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔ ایوان کو گمراہ کیا جارہا ہے موجودہ پلاننگ منسٹر پانچ سال ہمارے ساتھ بھی رہے ہیں وہ بابو لوگوں کی پرچی پر بات نہ کیا کریں ہم سے پوچھ لیا کریں۔ گوادر میں پانچ ملین گیلن روزانہ پانی کا منصوبہ بجٹ میں موجود تھا جبکہ کراچی کے لئے بھی پانی کے پلان کا منصوبہ موجود ہے اس کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قومی مسئلوں سے ایسے نہیں کھیلنا چاہئے۔ پہلے حکومت نے کہا کہ بھارت نے مذاکرات کی پیش کش کردی جس پر انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئی۔ ہمیں نہ چین کو نہ خود کو اور نہ سعودی عرب کو شرمندہ کرنا چاہئے۔ انہوںنے کہا کہ پی اور کیو بلاک کی لڑائی ستر سال کی ہے، ہم نے کیو بلاک سے لڑ کر ترقیاتی بجٹ کو بڑھایا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ میں خودکشی کرلو ںگا لیکن قرضہ نہیں لوںگا امید ہے کہ وزیر خزانہ دو ٹوک الفاظ میں قوم کو بتائیں گے کہ ہم گھاس کھائیں گے لیکن کوئی قرضہ نہیں لیں گے۔ ہمارے لئے جو پھندے لگائے آج خود ان میںگر گئے ہیں۔ ریاست مدینہ میں یوٹرن نہیں ہوا کرتے۔