پاکستان کے ہاتھ بیچ دی گئی آسٹریلوی بھیڑوں بارے میڈیا رپورٹوں کا آسٹریلوی حکومت نے نوٹس لے لیا! اس امر پہ تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بھیڑوں سے بے رحمانہ سلوک روا رکھا گیا۔ہماری طرف سے فوراً صفائی پیش کرکے آسٹریلیا کی شہری، بھیڑوں کی ’حق تلفی ‘کی غلط فہمی دور کی گئی! وہ اپنی بھیڑوں کیلئے بھی غیرت و حمیت رکھتے ہیں کہ انہیں عزت و احترام سے مارا گیا؟ تکلیف تو نہیں دی؟ یہاں ڈرون حملوں سے انسانی جانوں کے پرخچے اڑتے ہیں۔ بھیڑوں سے زیادہ معصوم بچے اور زیادہ قیمتی عورتوں،جوانوں کو میزائلوں کی بھینٹ چڑھا دیاجاتا ہے مگر حکومت منہ پھیر لیتی ہے۔وزیر خارجہ صاحبہ ’ایشیا سوسائٹی‘ نیو یارک میں دورانِ خطاب فرماتی ہیں ’ حملوں کے مقاصد سے متفق ہیں طریق کار سے نہیں‘ لیکن عدم اتفاق کے باوجود بین الاقوامی سرحدوں اور پاکستان کی خود مختاری کا مذاق اڑاتے ڈرون کے پروں کے پرے وارداتیے بنے موجود رہتے ہیں۔’ خاموشی نیم رضا مندی‘ کے اصول پر آپ کے بھیڑوں سے بھی زیادہ بے وقعت شہری بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔امریکہ ڈنکے کی چوٹ راز افشا کرتا رہتا ہے کہتا ہے کہ تحریری اطلاع دی جاتی ہے۔پہلے پہل وصولی کی رسید پاکستان دے دیا کرتا تھا بعد ازاں فسادِ خلق کے اندیشے سے خاموشی اختیار کرکے ان کہی آزادی امریکہ کو دیدی گئی۔ سوہم آزادی¿ اظہار کے تھپیڑوں کی زد میں ہیں۔ میزائلوں کی صورت بلند آہنگ آزادی¿ اظہار ہویا ہماری روح کو زخم زخم کردینے والا فلموں،کارٹونوں والا آزادی¿ اظہار۔اسکے باوجود الٹا چور کوتوال کو ڈانٹ رہا ہے۔’گستاخانہ فلم کے خلاف کچھ نہیں کرسکتے۔مسلم ممالک احتجاج رکوائیں!‘’ آزادی¿ اظہارِ رائے کے خلاف احتجاج کا کوئی جواز نہیں‘۔ آزادی¿ اظہار رائے کی سٹی جس طرح ’ہولو کاسٹ‘ کے سوال پر گم ہوجاتی ہے۔ قانون حرکت میں آجاتا ہے وہی ان کے دعوﺅں کا کھوکھلا پن،صریح جھوٹ اور بد دیانتی کا پول کھولنے کو کافی ہے۔یہودی کا کہا صحیفہ¿ آسمانی سے زیادہ معتبر اور متبرک ہے ؟ اصلاً اب ان کی گستاخی اور دریدہ دہنی کا تسلسل دیوانگی کی جن حدوں کو چھو رہا ہے اسے سنجیدگی سے دیکھ بھال کر علاج کرنا ہوگا۔مسلمانوں کو احتجاج کی بھیک نہیں مانگنی۔ پاگلوں کی حرکتوں پر احتجاج نہیں کیاجاتا۔ان کا دماغ درست کرناپڑتا ہے۔ چوری اور سینہ زوری کا یہ عالم ہے کہ امریکی مشیر سلامتی فرما رہے ہیں۔ ’سفارتخانوں کی حفاظت سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ حکومتیں مناسب اقدام کریں،(یعنی عوام کی شامت لائیں) جناب اگر امریکہ کی قومی سلامتی کے کچھ تقاضے ہیں تو ہمارے ایمان کی سلامتی کے بھی کچھ تقاضے ہیں جو آپ کو سمجھ نہیں آرہے تھے تو دنیا بھر کے مسلمانوں نے آپ کو سمجھانے کی ہر جگہ اپنی سی کوشش کی ہے۔آپ کو سلامتی درکار ہے تو زبان،قلم ،تصویر،میڈیا سب کو لگام دینی ہوگی۔ امنِ عام آپ کی نام نہاد ’ آزادی¿ اظہار‘ سے تباہ ہورہا ہے۔ آپ کے جواب میں مسلمان ’آزادی¿ اظہار ‘برتیں تو پھر آپ بھی عدم برداشت کا مظاہرہ نہ کریں۔ ’تحمل‘ اور ’رواداری‘ سے کام لیں۔یہ وہی سکے ہیں جو میزائلوں، بموں کی برسات میں آپ نے مسلمانوں کو تھمائے تھے! آپ کندھے اچکا کر ایک طرف نہیں ہوسکتے۔امریکی فرانسیسی و دیگر مجرمانہ اہانت میں مبتلا ممالک کی حکومتیں پوری طرح ذمہ دار ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے آگے جوابدہ ہیں۔ہمارے والے امریکی فدویں نے تو منظم ہنگامے یوم عشق رسول پر کروا کر اوباما کو اقوام متحدہ میں تقریر کرنے کا مواد فراہم کردیا لیکن اب پانی سر سے گزرچکا ہے۔لوگ ان ہتھکنڈوں سے بخوبی واقف ہیں ، دوست، دشمن،ایجنٹ سب کی پہچان رکھتے ہیں۔ جذبات سے عاری،عشق رسول کی دولت سے محروم درہم و دینار، ڈالر، ریال کی دنیا کے لوگ حیران ہوہوکر دیکھ رہے ہیں۔دنیا بھر میں ’ غیرت بریگیڈ‘ کی بھرتی کھل گئی ہے۔ہر کہ و مہ لپکا چلا آرہا ہے۔ پہلے داڑھی دیکھ کر پکڑتے تھے اب کیا کروگے؟ شکریہ امریکہ! انجانے میں امت کی دکھتی رگ چھیڑ دی۔ عرب بہار سے نمٹے نہ تھے کہ تمہاری چال خیر الما کرین نے تمہی پر پلٹ دی....
ابھی تو اور پھیلے گی ہواسے
ابھی تو آگ جھاڑی میں لگی ہے!
امت کی بیداری کا سامان ہوگیا۔قدسیوں کی سرگوشیاں بھی بلند آہنگ ہوگئیں....
نکل کے صحرا سے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا جس نے
سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے وہ شیر پھر ہوشیار ہوگا!
وہ شیر روما کی متحدہ و مشترک قوت کو فیصلہ کن زک پہنچا چکا۔فرانس افغانستان سے فرار ہولیا۔ اب اسلام دشمن اقدامات کرکرکے اپنے زخم چاٹ رہا ہے۔ اپنے ہاں 30لاکھ بے روزگاروں سے نمٹ رہا ہے! باقی بھی آہستہ آہستہ کھسک لئے۔ طالبان کے بعد افغان فوجیوں کے مسلسل حملوں نے امریکہ کو کہیں کا نہ چھوڑا۔ جنرل ایلن کا انٹرویو میں اقرار کہ ’میں ان حملوں سے پاگل ہو گیا ہوں‘۔ واللہ جس دن پاکستان نے امریکہ کو تنہا چھوڑ دیا وہ روس کی طرح امریکہ کے پارہ پارہ ہونے کی تمہید ہو گی۔ضروری ہے امریکہ سے پوری قوم، تمام سیاسی جماعتیں اور حکمران بہ یک زبان چھٹکارہ حاصل کرنے کی بات کریں۔ اپنا گھر درست کریں۔ مسلسل جھوٹ کی پالیسی ترک کرکے بلوچستان کا مسئلہ حل کریں۔ امریکہ کو ملک بھر میں (سی آئی اے بلیک واٹر) جہاں جہاں پناہ گاہیں دے رکھی ہیں، اس مار آستین سے خالی کروائیں۔ عوام نے حالیہ مہم میں دو فیصلے دیئے ہیں۔ ایک امریکہ بیزاری اور اس کے لیے قوت برداشت ختم ہو جانے کا (Zero Tolerance) ۔ امریکہ کیلئے نفرت اپنے عروج پر ہے۔ دوسرا فیصلہ اس قوم کی اوّل آخر اسلام اور پیغمبر اسلام سے وابستگی کا ہے اور یہ فیصلہ امت سے ہم آہنگ ہے اور خبر دے رہا ہے کہ:
کتاب ملت بیضا کی پھر شیرازہ بندی ہے
یہ شاخ ہاشمی کرنے کو ہے پھر برگ و بر پیدا
اب امریکہ کے ساتھ مل مل کر خلیل خان کے فاختہ اڑانے کے دن لد گئے۔ ان کا ہر قدم مسلم قوم کا درجہ حرارت بڑھانے کا سبب بن رہا ہے۔ اس وقت جو امریکہ کا ساتھ دے گا۔ وہ انقلاب ایران کے آخری دور کو توجہ سے پڑھ لے۔ گستاخ رسول پروڈیوسر کو جیل میں ڈالنا اس وقت اس کی حفاظت کا محفوظ اور مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا انتظام ہے۔ وہ سلمان رشدی کی حفاظت پر بے پناہ پیسہ خرچ کرکے جان گئے ہیں کہ اس مجرم کی حفاظت جیل میں کم خرچ بالا نشین ہو گی سو وہ کر لی گئی۔
دوسری جانب ’دوست بھارت‘ امن کی آشا لئے ہماری سرحدوں پر مہلک ہتھیاروں سے لیس طیارے تعینات کر رہا ہے۔ یو این کی تقریر پر زرداری کی کشمیر پر بات کو کرشنا نے بُری طرح لتاڑا ہے دوستی کی حقیقت واضح کر دی۔ حالانکہ ہماری حکومت تو محبت میں ریشہ خطمی ہوئی جا رہی ہے۔ ہمارے طیاروں نے تو بھارت، امریکہ کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھا۔اپنوں پر ہی نشانے پکے کئے جاتے ہیں۔ امریکہ بھارت دوستی کا بھاﺅ اب بھی کیا پتہ نہیں چلا....؟ دنیائے کفر اپنی حرکتوں سے باز آنے کو تیار نہیں۔ مزید فلمیں پائپ لائن میں ہیں۔ امت کا لاوا اب پھٹے گا تو اس صف میں کھڑا کوئی بھی عوام کے غضب سے بچ نہ پائے گا۔ بلور صاحب سے مشورہ کر لیں تو بہتر ہو گا!
دنیا کو ہے پھر معرکہ¿ روح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38