مری: محکمہ وائلڈلائف ،گھوڑاڈھاکہ ٹنل سے پیسے کمانے میں مصروف
مری(نامہ نگار خصوصی )مری کو پانی فراہم کرنے والا پہلا ادارہ جو 1896 میں جوائنٹ واٹر بورڈ کے نام سے قائم ہوا یہ ایوبیہ میں’’گھوڑاڈھاکہ آرمی ٹنل ‘‘ جوجوائنٹ واٹر بورڈ اور مری میونسپلٹی کی ملکیت ہے ۔ اس ادارہ نے یہ واٹر سپلائی سکیم پاک آرمی کوپانی فراہم کرنے کیلئے کینٹ بورڈ سے اپنے فنڈز کے زریعہ مکمل کروائی تھی۔ اس طرح یہ سکیم اس وقت کے سیکرٹری آف سٹیٹ سے 1896 میں ایک معاہدہ کے تحت حاصل کی تھی۔ایسے میںمیونسپل کمیٹی مری نے حصہ داری کی بنیاد پر اس وقت ایک لاکھ روپے ا داکرکیے تھے ۔ اب ایوبیہ کی واٹرسپلائی سکیم اور مذکورہ گھوڑاڈھاکہ ٹنل جوائنٹ واٹر بورڈ کی ملکیت ہے اورمحکمہ وائلڈ لائف کا اس ٹنل سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے مگر مذکورہ ٹنل پرمحکمہ وائلڈلائف سیاحوں سے ٹکٹ چارج کرکے ٹنل کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کروا رہا ہے جوکہ غیرقانونی ہے اور خطرناک بھی ہے، کیونکہ اس ٹنل سے پانی کی پائپ لائن گزرتی ہے اور بجلی تاریں بھی ہیں جس کے باعث کئی بار لوگوں کو بجلی کاکرنٹ بھی لگتا رہا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ ٹنل ٹورازم کیلئے نہیں بنائی گئی بہت پرانی ٹنل ہے اور محکمہ وائلڈلائف یہاں سے پیسے کمانے میں مشغول ہے ، ضرورت ہے کہ یہ اہم ترین واٹرسپلائی سکیم جو آرمی،کینٹ بورڈ اور میونسپل کمیٹی کے ہزاروں لوگوں کو پانی فراہم کرتی ہے کو محفوظ بنایاجائے اور اس ٹنل کو سیاحوں کے استعمال کرنے سے باز رکھاجائے ۔یاد رہے کہ فراہمی آب کے اس زریعہ پر قائم ٹریک اس ٹریک پر کیل والی جوتہ پہن کے چلنے کی ممانعت تھی ۔