بہت دن ہوئے ہم بطور پاکستانی قوم کسی اچھی خبر کو اسی طرح ترس رہے ہیں جس طرح کسی بنجر اور ویران علاقے کی مخلوق بارش کی ایک بوند کو ترستی ہے۔ کرونا کے حملے نے مرے پر سو درے کا کام کیا، پاکستانی معیشت کو بھاری نقصان پہنچایا اور صنعت و تجارت کو ایسے مفلوج کیا کہ ابھی تک وہ اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہوپائی۔ اب ایک مایوس کن خبر یہ ملی ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کا نام ابھی گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ اور مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس وقت دنیا کے 16 ممالک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہیں۔ اسی طرح ایک بلیک لسٹ بھی ہے جس میں اس وقت ایران اور شمالی کوریا شامل ہیں۔گرے لسٹ میں موجود ممالک پر عالمی سطح پر مختلف نوعیت کی معاشی پابندیاں لگ سکتی ہیں جبکہ عالمی اداروں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی کا سلسلہ بھی اسی بنیاد پر روکا جا سکتا ہے۔پاکستان کو جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے اکتوبر 2019 تک کا وقت دیا گیا تھا جس میں بعدازاں چار مہینے کی توسیع کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ دی گئی اس مہلت کے دوران ضروری قانون سازی اور اس پر عملدرآمد کے لیے ایک موثر نظام تیار کر لے گا۔فروری 2020 تک پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 27 سفارشات میں سے صرف 14 پر عمل کیا تھا اور باقی رہ جانے والی 13 سفارشات پوری کرنے کے لیے اسے مزید چار ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔اب شنید یہ ہے کہ 21سفارشات پر تو کچھ عمل درآمد ہوا مگر مزید سات سفارشات پر بھی کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پاکستان کا گرے لسٹ میں رہنا یہ صرف ایک اطلاع نہیں بلکہ خطرے کی گھنٹی ہے جبکہ آئس لینڈ اور منگولیا گرے لسٹ سے باھر نکل گئے ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ ہم دنیا کو باور نہیں کراپائے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 123ارب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کیا ہے، 70ہزار سے زائد انتہائی قیمتی جانوں کی قربانیں دی ہیں لیکن کس قدر افسوسناک بات ہے کہ گرے لسٹ میں شامل رکھنے کا مطلب یہ الزام ہے کہ پاکستان نے دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔ اب ہمیں صرف اس خوش فہمی میں مبتلا ہوکر نہیں بیٹھ جانا ہوگا کہ فروری 2021میں ہم خود بخود اس لسٹ سے باہر نکل جائیں گے اور نہ ہی اس لسٹ سے باہر نکلنے کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے جو 27نکات دئیے ہیں ان پر عمل درآمد کی کوششوں پر اکتفا کرنا کافی ہوگا۔ ہمیں یہ جال توڑ کر باہر نکلنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر انتہائی مضبوط لابنگ کی ضرورت ہے۔ گرے لسٹ کا مطلب ہے کہ دشمن اپنی سازشوں میں خدانخواستہ کامیاب ہوجاتے ہیں ، ہماری خارجہ پالیسی اسی طرح کمزور رہتی ہے اور ہم اپنے دوستوں کو اپنی حمایت پر رضامند نہیں کرپاتے تو گرے لسٹ سے اگلا مرحلہ یورپین یونین کی جانب سے بلیک لسٹنگ ہے جس سے ہمیں کیا نقصان پہنچ سکتا ہے اس کا تصور لرزا دینے والا ہے کیونکہ پاکستان کی مجموعی بیرونی تجارت کا 25فیصد سے زائد حصہ یورپین یونین کے ساتھ ہے۔جب پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے گرے لسٹ میں ڈالنے بات چلی تھی تو سعودی عرب اور چین جیسے دوست ممالک نے بھی ہماری مخالفت کردی تھی، اگر اس سے سبق سیکھتے ہوئے معاملات کی درستگی کے لیے کام کیا جاتا تو آج شاید صورتحال مختلف ہوتی۔
حکومت اور اپوزیشن ازلی دشمنوں کی طرح آمنے سامنے ہیں جس سے ملک دشمن خوش تو ہوہی رہے ہیں مگر دہشت گردی بھی دوبارہ سر اٹھارہی ہے، گذشتہ چند دنوں کے دوران درجنوں سکیورٹی اہلکار اور سویلینز شہید ہوئے ہیں، کراچی میں بھی عالم دین کو شہید کرکے فرقہ ورانہ فسادات بھڑکانے کی سازش کی گئی جو بہت خطرناک ہے۔ اگرچہ اس صورتحال سے پریشان ساری قوم ہے مگر بحیثیت بنیادی سٹیک ہولڈرز صنعتکار اور تاجر برادری کی سانسیں رک رہی ہیں کیونکہ ہر معاشی خرابی کا نزلہ بالآخر ان ہی پر گرتا ہے۔ کرونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات نے پہلے ہی ان کی کمر توڑ رکھی ہے اور رہی سہی کسر موجودہ حالات اور بنیادی ضروریات مثلا خام مال، بجلی، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ پوری کیے جارہے ہیں، گرے لسٹ کے تناظر میں ہمیں اگر کچھ بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو مسائل تاجروں کے ہی بڑھیں گے۔ سب کو ایک بات اچھے سے سمجھ لینی چاہیے کہ یہ سب کچھ ایک غیر اعلانیہ جنگ کا حصہ ہے جو پاکستان کے دشمنوں نے ہمارے خلاف چھیڑ رکھی ہے۔ ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان ہی ہمارے وجود کی ضمانت ہے ، اس حقیقت کا ادراک ہر ایک کو ہونا چاہیے۔ سب سے اہم کردار حکومت کا ہے ، پارٹی صرف انتخابات کی حد تک ہوتی ہے، جب کوئی پارٹی برسر اقتدار آجاتی ہے تو کسٹوڈین بن جاتی ہے اور سب کا خیال رکھنا، کڑوی کسیلی باتیں برداشت کرنا،جائز تحفظات دور کرنا اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا اور اس کا فرض اولین بن جاتا ہے۔ حکومت فوری طور پر گرے لسٹ کے معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر لابنگ شروع کرے اور ساتھ ہی دنیا کو بتائے کہ پاکستان نے خود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کیا کیا نقصانات برداشت کیے ہیں۔ اپنے دوست ممالک کے بھی تحفظات دور کیے جائیں تاکہ وہ آئندہ گرے لسٹ کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کریں۔ اندرون ملک حالات معمول پر لانے کے لیے حکومت مذاکرات کی راہ اپنائے اور بالخصوص اپنے وزراء اور مشیروں کو منع کرے کہ وہ جلتی پر تیل نہ ڈالیں۔ اپوزیشن جماعتیں بھی ملک کے مفادات کو سب سے پہلے مقدم رکھیں تاکہ ایک روشن اور خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھی جاسکے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024