ریکارڈ کی درستی
مکرمی! آذربائیجان کے حوالے سے (نوائے وقت 6 اکتوبر 2020ئ) کے کالم میں بعض جگہ سہو ہوا ہے۔ جہاں لکھا ہے کہ ’’دسویں صدی عیسوی میں بادشاہ نوشیرواں نے اس پر اپنی گرفت مضبوط کی جس کے متعدد قصے فارسی اور اُردو لٹریچر میں موجود ہیں۔ازبکستان کے شہزادے بابر نے ہندوستان فتح کر کے مغلیہ حکومت کی بنیاد رکھی تو مغلیہ حکومت اور سلطنت عثمانیہ کی سرحدیں آذربائیجان کی حدود تک جا پہنچیں۔‘‘ عرض یہ ہے کہ فارسی اُردو لٹریچر کا مشہور بادشاہ نوشیرواں دسویں صدی عیسوی کا نہیں‘ چھٹی صدی عیسوی کا تھا، وہ 579ء میں فوت ہوا اور بابر ازبکستان کا نہیں بلکہ ریاست فرغانہ کا شہزادہ تھا جو اب ازبکستان میں شامل ہے۔ نیز مغلیہ حکومت کی سرحدیں آذربائیجان تک وسیع نہیں تھیں، بلکہ ان کے بیچ میں ایران کی صفوی سلطنت حائل تھی۔ ساحر صاحب نے شاہ اسماعیل صفوی کو سولھویں صدی عیسوی کے آخر کا حکمران بتایا ہے، حالانکہ وہ 1524ء میں فوت ہو گیا تھا اور آذربائیجان کا متنازع علاقہ نگورنو کاراباخ نہیں بلکہ دراصل نگورنو قراباغ ہے۔ (محسن فارانی،دارالسلام،لاہورفون 37531107)