موسم سدا بہار رہے
پہلی بات، کل کا دن بہت اہم تھا۔ فرزندانِ توحید نے جشنِ ولادتِ رسولؐ نہایت جوش و خروش اور مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا۔ اس دن کی برکتیں تو شمار نہیں کی جا سکتیں بس اتنا ہے کہ ہم ہر حوالے سے نہایت نادان اور ناسمجھ لوگ، جنابِؐ محمد آقاء نامدار کی سنتیں ترک کر کے محض رسوم و رواج کو اپنائے ہوئے ہیں۔ یہ غور طلب بات ہے سوچئے گا کہ ہم کیا کررہے ہیں اور کہاں کھڑے ہیں؟
کل کے ہی دن سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل لودھراں اختر اقبال نے جشنِ میلاد کی بابرکت محفل کا نہایت احسن انتظام کیا ہوا تھا جس میں ڈپٹی کمشنر اطہر قریشی اور سابق چیئرمین ضلعی امن کمیٹی عابد علی منگلا و دیگر صاحبانِ علم و دانش نے حبیبِ کبریاؐ کے حضور نذرانہء عقیدت پیش کیا۔ گل ہائے عقیدت کا ہر لفظ گلاب گلاب، معطر معطر تھا۔ خاص طور پر آقاؐ سے غیرمعمولی وابستگی کا رنگ لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔ بس یوں سمجھئے کہ موجِ بیکراں کا منظر اسیرانِ عصر اورہمنوا سب مل کر عرض کررہے تھے
میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا
مجھے نظرِ کرم کی بھیک ملے
آقابھیک ملے، آقا بھیک ملے
باوقار زندگی کی سبھی حوالے، سارے کے سارے، تاجدارِ مدینہ کی سنتِ مبارکہ سے جڑے ہوئے ہیں ورنہ سب بیکار ہے۔ ڈپٹی کمشنر لودھراں، سپرنٹنڈنٹ جیل، عابد علی منگلا اور میزبان شوکت علی نے اسیران سے گزارش کی کہ وہ عارضی اسیری کے بعد اپنی آئندہ زندگی میں اتباعِ رسولؐ کو اپنائیں تاکہ معاشرہ انہیں سابقہ زندگی کی پاداش کے ساتھ یاد نہ کرے بلکہ یہ کہے کہ وہ غلامانِ رسولؐہیں جنہوں نے توبہ کی پائیدار زندگی پا لی ہے۔ ہم اختر اقبال کے گوجرانوالہ سے آئے ہوئے مہمان تنویر چوہدری سمیت سب کو ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں۔
دوسری بات گزشتہ شب ، قلمکار، صحافی و شاعر رازش لیاقت پوری راقم کے دفتر تشریف لائے تو ان کے ساتھ معروف شاعر دیوانہ بلوچ، اکمل شاہد کنگ، مزمل اقبال اور طاہرچوہدری صادق آبادی بھی موجودتھے۔ بقول اْن کے صادق آباد دنیا کا چوتھا شہر ہے جس کی باقاعدہ سالگرہ منائی جاتی ہے۔ تقریب سالگرہ اس بات کی مظہر ہے کہ صادق آبادی زندہ قوم ہیں جنھوں نے احسانِ اسلاف کو زندگی میں بھرپور جگہ دی ہے کہ وارثانِ صادق آباد ابھی زندہ ہیں اور صادق آباد پائندہ ہے۔ ہماری تجویز ہے کہ جشنِ آزادی کی طرز پر تمام شہروں کے شہریوں کو اپنے اپنے شہر، علاقے اور وسیب کی تقریبات مناکر یہ ظاہر کرنا چاہئے کہ ہم اپنے بزرگوں کی دی ہوئی دھرتی پر سب ایک ہیں امن کے داعی ہیں اور اپنی سرزمین کو خوب سے خوب تر بنانے کے لیے کسی ملکی و غیر ملکی یا کسی سرکاری یا غیر سرکاری امداد کے منتظر نہیں رہتے بلکہ دھرتی ماں کا قرض اتارنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں خود ادا کرتے ہیں۔ صادق آباد کی سالگرہ امسال اٹھارہ نومبر کو بہترین انداز میں منانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی بہاول پور ڈویڑن کے کمشنر آصف اقبال چوہدری ہوں گے۔
تیسری بات، نوجوان شاعر وحید قاسم نے سرائیکی زبان میں اپنے پہلے شعری مجموعہ ’’سدھی راہ‘‘ کی تقریب رونمائی راقم و دیگر معتبر قلمکار و شعرائ کے ہاتھوں منعقد کی۔ اس تقریب کی انفرادیت و اعزاز یہ تھا کہ ملک حبیب اللہ بھٹہ،ڈاکٹر نصراللہ خان ناصر، جہانگیر مخلص، ڈاکٹر نوا ز کاوش، پروفیسر عصمت اللہ شاہ، خواجہ امتیاز، محمد اعظم اور خالد محمود جیسی اہم شخصیات اور نوجوانوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ وسیب کے معروف نعت خواں آصف رشید قادری کی نعت سے محفل دوچند ہوگئی۔ احباب نے اس پرمسرت موقع پر نوخیر شاعر وحید قاسم کی مذکور ہ ادبی کوشش کو سراہااور توقع ظاہر کی کہ وہ مستقبل میں اس نصیحت و حکمت آمیز شاعری سے قارئین کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔
چوتھی بات کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب (تمغہء امتیاز) نے اپنا طرہء امتیاز برقرار رکھتے ہوئے عالمی شہرت یافتہ اولمپئین فلائنگ ہارس ہاکی کے بہترین کھلاڑی، بے لوث سماجی خدمت گار سمیع اللہ خان کے اعزاز میں، سپورٹس ارینا میں ’’ایک دن سپورٹس اولمپئین کے ساتھ‘‘ منانے کے لیے دو نومبر سوموار کوگیارہ بجے دن مرکزی آڈیٹوریم بغداد الجدید کیمپس میں ایک بڑی پروقار تقریب کا اہتمام کیا ہے۔ اہل بہاول پور دیکھ رہے ہیں کہ فرید کی دھرتی میں جس گھٹن اور سکوت کا موسم تھا، اب ڈاکٹر اطہر محبوب کی آمد سے وہ دھیرے دھیرے چھٹ رہا ہے۔ ایک باوقار تعلیمی ادارہ آ ئے روز ہمہ جہت کردار ادا کرتا ہوا نظر آتا ہے جس میں علم و ادب، تحقیق، ثقافت و تاریخ کے سبھی رنگ روشن سے روشن ہوتے جا رہے ہیں۔ جامعہ کے ڈائریکٹر پریس، میڈیا وپبلیکیشنز شہزاد خالد کی میڈیا، اساتذہ، طلبہ، اہلِ قلم اور وارثانِ فرید و اکابرینِ فرید سے مؤثر رابطہ کاری اہم کردار ادا کررہی ہے۔ دعا ہے کہ یہ موسم سدابہار رہے۔ آمین