نئی حلقہ بندیوں کا ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش پی ٹی آئی
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی‘سٹاف رپورٹر )قومی اسمبلی میں2018ء کے انتخابات کے لئے نئی حلقہ بندیاں کرنے کے لئے آئینی ترمیمی بل پیش کر دیا گیا،تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے آئینی ترمیم کے بل کی حمایت جبکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مخالفت کر دی۔وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں آئینی ترمیم پر تمام جماعتوں نے اتفاق رائے کیا گیا تھا اب کچھ جماعتیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں یہ بل قومی اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کا بل نہیں بلکہ آبادی کے مطابق از سر نو حلقہ بندی کی جا رہی ہے پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ بل موجودہ شکل میں منظورنہیں کیا جا ٓسکتا ، عجلت میں بل نہ لایا جائے ، قومی اسمبلی سے قبل بل مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کیا جائے تحریک انصاف ،جماعت اسلامی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزائی نے کہا کہ ہم انتخابات کی تاخیر کی کوشش کو سپورٹ نہیں کریں گے ، بل تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے ایوان میں پیش کیا گیا اگر کسی جماعت کو کسی اور سے ہدایت آتی ہے کہ گڑھ بڑھ کرو تو یہ طریقہ درست نہیں ، اگر بل منطور نہ ہوا تو ملک کے ساتھ زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے پارلیمانی لیڈران کے اجلاس میںکسی پارٹی نے بل مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجنے کا نہیں کہا ، نوید قمر کی بات حقائق کے منافی ہے ، بل میں کوئی آئینی تنازعہ نہیں ہے۔جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیمی بل2018پیش کیا۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج پر تحفظات ہیں اور یہ اگر کسی صوبے یا علاقے کی آبادی کم دکھائی جائے گی تو حلقہ بندیوں پر بھی اثر پڑے گا، کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ کم دکھایا گیا ہے، اس حوالے سے عوامی مہم چلا رہے ہیں عدالت میں ہماری پٹیشن موجود ہے۔ سندھ کی سیٹیں 61بنتی ہیں اور کراچی میں ایک نشست کا اضافہ کیا جائے۔ تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ہماری جماعت انتخابات کو تاخیر کی کوشش کو سپورٹ نہیں کرے گی۔ ہماری جماعت نے بل کی اصولی طور پر حمایت کی ہے۔ فاٹا سے رکن شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ بل پر مشاورت کے حوالے سے فاٹا کے کسی رکن کو نہیں بلایا گیا ، پاکستانیوں کے برابر ہمیں حق دیا جائے۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ بل پر اتفاق رائے ہوا تھا،یہ آئینی تقاضہ ہے اس کو پورا کرنا چاہیے۔