مائنس فارمولے پر ڈکٹیشن نہیں لیں گے، پارٹی فیصلے سب کو ماننا ہونگے: نواز شریف
اسلام آباد+ لاہور ( اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نامہ نگار +خصوصی رپورٹر) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے تصادم کی راہ نہیں اپنائی لیکن ہمارے ساتھ تصادم کیا گیا تاہم مائنس فارمولے کے حوالے سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لی جائے گی، پارٹی فیصلوں کا اطلاق مجھ سمیت سب پر ہو گا۔ پنجاب ہائوس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں نیب ریفرنس کے حوالے سے قانونی پہلوئوں پر غور کیا گیا۔ وزیر داخلہ احسن اقبال اور چوہدری جعفر اقبال، چودھری نثار سمیت دیگر پارٹی رہنما موجود تھے۔ اجلاس میں نوازشریف نے وزرا کو کسی بھی طور پر جذباتی ردعمل نہ دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اصولی فیصلے کرنے کا وقت ہے۔ اصولوں پر کھڑے رہیں تو پھر دیکھیں ہمیں کون ہٹاتا ہے۔ ہم نے تصادم کی راہ نہیں اپنائی لیکن ہمارے ساتھ تصادم کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی فیصلوں کا اطلاق مجھ سمیت سب پر ہو گا۔ پارٹی رہنمائوں نے نواز شریف سے بیگم کلثوم نواز کی صحت سے متعلق دریافت کیا۔ نوازشریف کا پارٹی رہنمائوں سے کہنا تھا بیگم کلثوم نواز کو آپ کی دعائوں کی ضرورت ہے۔ بعد ازاں مشاورتی اجلاس میں لیگی رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا اصولی فیصلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ اب سب کو پارٹی فیصلوں کی پابندی کرنا ہو گی اور جماعت کی خاطر جو بھی فیصلہ کریں گے اس پر قائم رہنا پڑے گا۔ اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف لندن سے پی آئی اے کی پرواز پی کے 786 کے ذریعے اسلام آباد پہنچے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ان کے استقبال کے لیے خواجہ سعد رفیق، مشاہداللہ خان، پرویز رشید، آصف کرمانی، چوہدری تنویر، راجہ ظفر الحق، محسن رانجھا، امیر مقام اور دیگر مسلم لیگی رہنما ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ نواز شریف کو پہلے راول لائونج لایا گیا، پھر قافلے کی صورت میں پنجاب ہائوس گئے۔ آج جمعہ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدرکے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ہوگی۔ عدالت نے گزشتہ دو سماعتوں میں عدم پیشی پر نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔ سابق وزیراعظم پھر آج عدالت میں پیش ہونگے۔ نوازشریف نے کہا کوئی بے اصولی کی اور نہ آئندہ ایسا کچھ کریں گے۔ مقدمات کا سامنا کرنے کیلئے ہی آیا ہوں۔ مقدمات سے گھبرانے والا نہیں ہوں‘ اقدار کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ عوام 2018ء میں ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) پر اعتماد کا اظہار کریں گے۔ پنجاب ہائوس پہنچنے پر نواز شریف سے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے ملاقات کی۔ پنجاب ہاؤس میں نیب نے نواز شریف سے احتساب عدالت کے سمن کی تعمیل کرائی۔ نواز شریف کے پنجاب ہاؤس پہنچنے کے بعد نیب کی پانچ رکنی ٹیم بھی پنجاب ہاؤس پہنچی اور سمن کی دستاویزات پر دستخط کرائے۔ ٹیم کی قیادت ڈپٹی ڈائریکٹر نیب کر رہے تھے۔ نیب ٹیم نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے تین سمن پر دستخط کرائے جبکہ طارق فضل چوہدری سے بھی کچھ کاغذات پر دستخط کرائے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ٹیم نے طارق فضل چوہدری سے ضمانتی مچلکوں کے کاغذات پر دستخط لیے ہیں۔ اس سے قبل نواز شریف اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچے تو نیب کی ٹیم وہاں بھی ان کی منتظر تھی تاہم ایئر پورٹ پر سکیورٹی ہائی الرٹ ہونے کے باعث ٹیم کو ان تک رسائی نہیں ملی۔ ٹیم نواز شریف کے طیارے تک جانا چاہتی تھی جس کی اجازت نہیں دی گئی۔ جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل نیب پنڈی ناصر اقبال نے نیب کی 10 رکنی ٹیم کو پنجاب ہاؤس میں نوازشریف کے سمن کی تعمیل کی ہدایت کی۔ آصف کرمانی نے کہا کہ ہم اپنا فرض پورا کرنے آئے ہیں‘ نیب والے اپنا کریں گے۔ نیب کی ٹیم نے نوازشریف کے پاس آنے کیلئے پہلے ان کے وکلاء سے رابطہ کیا اور وکلاء کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ٹیم پنجاب ہائوس پہنچی۔ این این آئی کے مطابق سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے نواز شریف سے بیگم کلثوم نواز کی طبیعت دریافت کی اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ اس موقع پر چودھری نثار نے کہا کہ ہمیں عدالتی معاملات میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ اداروں پر تنقید سے ملک اور پارٹی کو نقصان ہو گا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اداروں کا احترام کیا ہے۔