پنجاب کی 53کمپنیوں میں کرپشن کی باتیں بے بنیاد ہیں، رانا ثناء
لاہور( خصوصی رپورٹر) وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں بنائی گئی 53کمپنیوں میں اربوں کی کرپشن ، ملازمین کی ڈیڑھ لاکھ تعداد، منظور نظر انٹروں کو لاکھوں روپے تنخواہوں اور آڈٹ ہونے کی باتیں قطعاً بے بنیاد ہیں اور یہ خبر دینے والے میڈیا کے ادارے کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ آڈٹ پیراز کو غبن قرار دینا درست نہیں کیونکہ مختلف مراحل کے بعد یہ پیرے دیے جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی وزراء عائشہ غوث پاشا، سید زعیم حسین قادری، ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان، اور وزیر اعلیٰ کے مشیر رانا محمد ارشد کے ہمراہ 90 شاہراہ قائد اعظم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ اربوں روپے کی کرپشن کی خبر دینے سے پہلے حکومت سے رابطہ تک نہیں کیا گیا۔ افسوس ہمیں نہ چاہتے ہوئے بھی بے بنیاد خبر دینے والے ادارے کو نوٹس دینا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ بہتر انداز میں جو کام ہو سکتا ہے اس کیلئے کمپنی بنانانا گزیر ہے اور ہماری حکومت سے پہلے بھی 11کمپنیاں موجود تھیں۔ مارکیٹ میں تنخواہوں کا جائزہ لینے کیلئے سروے کیا گیا اور جائزے کے بعد3سے 10لاکھ روپے تک تنخواہوں کا تعین کیا گیا۔ بھکھکی پاور کے مقابلے میں پرائیویٹ سیکٹر میں حبکو ہے، بھکھکی پاور پلانٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احد چیمہ کی 10لاکھ روپے ہے جبکہ اس کے مقابلے میں حبکو پاور پلانٹ کے سی ای او کی تنخواہ70لاکھ روپے ماہانہ ہے اور انہیں اسی طرز کی دوسری مراعات بھی حاصل ہیں جو ملا کر تقریبا دو گنا ہو جاتی ہے جبکہ بھکھکی میں کام کے معیار میں زمین آسمان کا فرق ہے ادھر تنخواہ دس گناہ جبکہ یہاں کام دس گنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی کہا گیا کہ ان کمپنیوں کے ذریعے حکومت کونقصان پہنچایا جا رہا ہے اور کوئی آڈٹ نہیں حالانکہ53کمپنیوں کے ایکسٹرنل آڈیٹرز موجود ہیں۔ ہمیں اپنے سسٹم سے معلوم ہوا کہ 452لوگوں کو بھرتی کرنے میں کرپشن ہوئی ہے میں گریڈ16سے19تک کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ اسی طرح صاف پانی کمپنی میں31دسمبر 2016ء ابتدائی انکوائری مکمل کرنے کے بعد 22لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جس میں گریڈ20کے سابق سی ای او بھی شامل ہیں۔ اس انکوائری میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے اور اگر کرپشن ثابت ہو گئی تو یہ پیسے ریکور کئے جائیں گے۔