حضرت خواجہ فقیر صوفی اللہ رکھا
ڈاکٹر راناطاہر محمود قادری
اعلیٰ حضرت خواجہ فقیر صوفی اللہ رکھا شاہ قلندرؒ 1905ء کو موضع رانجھڑی تحصیل سانبہ ضلع جموں میں پیدا ہوئے۔آپ مادر زاد ولی اللہ تھے ۔آپ بارہ سال کی عمر میں حضرت امیر ملت حافظ پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری کے دست حق پرست پہ بیعت ہوئے۔ 42سال حضرت امیر ملت کی خدمت کی اور سلسلہ عالیہ نقشبندی مجددی کی خلافت و اجازت حاصل کی۔ اور پھر حضرت خواجہ محمد حفیظ اللہ سرکار بڑیلہ شریف سے سلسلہ عالیہ قادری طرطوسی چشتی کی خلافت و اجازت عطا ہوئی۔بعد ازاں حضرت خواجہ فقیر صوفی محمد نقیب اللہ شاہ قصور شریف سے سلسلہ عالیہ چشتی قادری ابو العلائی جہانگیری خلافت و اجازت حاصل ہوئی۔اور کشور سلطان الفقراء حضرت بابا رحمت علی شاہ قلندر گو جرانوالہ سے قادری صابری قلندری خلافت و اجازت عطا ہوئی۔
۰۷۹۱ئ میں بحکم شیخ کامل آپ نے ساہوچک شریف نزد بڈیانہ ضلع سیالکوٹ کو مستقل طور پر اپنا ٹھکانہ بنا کر خانقاہ کی بنیاد ڈالی اور خلقِ خدا کی رہنمائی ،تعلیم اور تربیت کا کام شروع کیا۔جہاںہر وقت ذکر و فکر،درودوسلام،حمد و نعت، محفل سماع اور خدمت خلق کیلئے عقیدت مندوں کا ہجومِ رہنے لگا۔
آپ نے آستانہ عالیہ ساہوچک شریف پہ جنوری ۵۷۹۱ئ بمطابق ۰۱ محرم الحرام ۵۹۳۱ھ کو ایک کنواں کھدوایا ۔کنواں ہذا کے پانی سے بے اولاد حاجت مندوں نے مراد پائی اور لوگ شفاء یاب ہوتے رہے ۔اِس با برکت کنویں کی نسبت سے درگاہ شریف پہ ہر جمعرات کو بڑا ہجوم رہتا ہے۔ محفل پاک دن گیارہ بجے تا ظہر ہوتی ہے۔دور دراز سے لوگ سفر کر کے حاضر ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ لوگوں کو شفا عطا فرماتا ہے۔
آپ نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں بے شمار ظاہری و باطنی،صوری و معنوی اور خفی و جلی کارنامے انجام دئیے۔ایک عالی شان مسجد ’’مسجدِ نو رالنبیؐ ‘‘کے نام سے تعمیر کرائی اور لنگر چوبیس گھنٹے جاری کیا۔جو کہ آج بھی اُسی طرح جاری و ساری ہے۔ہزاروں گم گشتہ راہوں کو صراطِ مستقیم پر گامزن کیا ،بے نمازیوں کو نمازی بنایا اور نمازی کو تہجد گزار۔آپ کی اِن گونا گوں خدمتِ جلیلہ کی بدولت حُسنِ ظاہری کے ساتھ ساتھ حُسنِ باطنی سے بھی خوب نواز رکھا تھا،جو ایک دفعہ نظر بھر کر دیکھتا وہ دیکھتا ہی رہتا۔
آپ نرمِ دمِ گفتگو اور گرمِ دمِ جستجو کا مظہر تھے۔ہمدردی،رواداری اور خیر خواہیٔ خلق کے خوگر تھے۔فراخدلی،خودداری،مردم شناسی داد رسی اور فیض رسانی آپ کا خاصہ تھا۔عشقِ الٰہی جل جلالہ‘ اور محبت رسول ؐآپ کا طرئہ امتیاز تھا۔غرض حضرت امیر ملت ؒکی نظرِ کیمیا اثر نے انہیں قدسی صفات سے نواز رکھا تھا۔
آپ بڑے متواضع،منکسر المزاج اور عجز و انکسار کا مجسمہ تھے۔ جُودوسخا،دادودہش اور لطف و عطا میں اللہ کریم کے فضل و کرم سے اپنے پیرومرشد حضرت امیرملتؒ کے نقش قدم پر تھے۔حاجت مندوں اور ضرورت مندوں کی بھیڑ لگی رہتی تھی۔کسی سائل کو خالی ہاتھ اور نامراد نہیں لوٹاتے تھے۔ہر کسی کا دکھ درد بڑے تحمل اور بُردباری سے سنتے تھے۔مشکل کشائی اور حاجت روائی فرماتے تھے۔
آپ مشکوک مال کا ھدیہ اور نذرانہ ہرگز قبول نہ فرماتے تھے۔ کہ ایک دفعہ کالج کے ایک پرنسپل پروفیسر مقصود احمد نے بیس ہزار روپے نقدی نذرانہ پیش کیا اور عرض کیا کہ حضور یہ مجھے بینک سے منافع ملا تھا میں نے سوچا اس میں آپ کو بھی پیش کروں تو حضور قبلہ عالمؒ جو کہ جرأت وبیباکی کی مثال آپ تھے فرمایا پروفیسر صاحب فقیر سود نہیں کھاتا اور نہ ہی ایسا مال قبول کرتا ہے۔ ہم نے اللہ ورسول ؐ سے خزانے مانگے ہیں۔
۳۱؍ نومبر ۷۸۹۱ئ بمطابق ۰۲ ربیع الاول شریف ۸۰۴۱ھبروز جمعۃ المبارک صبح بوقت اذانِ فجر آپ نے وصال فرمایا۔ہزاروں عقیدتمندوںکی آہوں اور سسکیوں کے درمیان آپ کی نمازِ جنازہ پڑھائی گئی ۔اور ساہوچک شریف کی سر زمین میں ابدی قیام گاہ میں سُلا دیا گیا،جو انوارو تجلیات کا مرکز، مرجع خاص و عام اور عقیدت گاہِ خلائق ہے۔ حشر تک جاری رہے اے خواجہ میخانہ تیرا
آپ کے خُلد آشیانی ہونے کے بعد آپ کے مریدِ باصفا،خلیفہ بے ریا اور دامادِ باوفا حضرت الحاج خواجہ صوفی احسان الٰہی صاحب سجادہ نشین ہوئے جو اُن کے مشن کو جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔سجادہ نشین صاحب کے انتہائی لائق و فائق صاحبزادے شہزادئہ قلندر کبریا جید عالم دین سجادہ نشین صاحبزادہ محمد عرفان الٰہی قادری کُتب کثیرہ بڑے متحرک اور فعال شخصیت کے مالک ہیں۔ جو کہ درگاہ شریف پہ خطبہ جمعۃ المبارک بھی ارشاد فرماتے ہیں اور دارالعلوم کے مہتمم اور پرنسپل بھی ہیں۔اور ماہنامہ مناط الاسلام انٹرنیشنل کے بانی ایڈیٹر ہیں۔ اللہ تعالیٰ اُن کو اپنے دامنِ رحمت میں چھپائے رکھے۔اور شفقتوں اور محبتوں کے اس عظیم پیکر سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فیض یاب فرمائے۔آمین مزید تفصیل کیلئے آپ کی سیرت پہ مشتمل کتاب’’ تجلیات مرشد‘‘ کا مطالعہ فرمائیں ۔ بابا جی حضرت خواجہ صوفی اللہ رکھا شاہ قلند ر کا 28ویں سالانہ عرس مبارک کی تیاری جاری ہے اور ملک بھر سے علماء و مقررین ،نعت خواں حضرات ،قوال حضرات اور مریدین وبزرگان دین کے ماننے والے جوق در جوق عرس پاک کی تقریب میں شامل ہوتے ہیں۔ آپ کا سالانہ عرس پاک و تصوف سیمینار13-14-15نومبر کو پورے تزک و اختشام سے منعقد ہو رہا ہے۔جس کیلئے ہر طرف اجتماع کا اہتمام ہے دکانیں لگ چکی ہیں جھولے بھی لگے ہوئے ہیں بچے خواتین بزرگ دربار پر حاضری دیکر تقریب میں شامل ہورہے ہیں۔عرس کی تقریب تین روز تک جاری رہے گی۔15نومبر بروز اتوار کو دن گیارہ بجے اجتماعی دُعائے خیر ہو جائے گی۔ دعا سجادہ نشین درگاہ شریف حضور سلطان العاشقین حضرت خواجہ صوفی احسان الٰہی صاحب فرمائیں گے۔