جمعۃ المبارک‘ 13 ؍ صفرالمظفر 1439ھ‘3 ؍ نومبر2017ء
پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے کو 6 ماہ قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ
لیجئے جناب پارٹی تو ابھی شروع ہوئی ہے۔ اب وہ حضرات جو چوری چھپے دوسری شادی کے مزے لوٹتے پھرتے ہیں ہو جائیں تیار سرکاری مہمان بننے اور 2 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کیلئے۔ فی الحال تو ایک عدد مرغ لاہوری کو اسکی پہلی بیوی کی شکایت پر دوسری شادی بلا اجازت کرنے پر عدالت نے 6 ماہ قید اور 2 لاکھ جرمانہ سنا کر قابو کر لیا ہے۔ اب باقی حضرات احتیاطاً اجازت نامے حاصل کر لیں کہ کہیں ان کی پہلی بیگمات عدالتوں کا رخ نہ کر لیں۔ اگر یہی حال رہا تو عدالتوں میں لگتا ہے دیگر جرائم کے کیس کم اور دوسری شادی کے کیس زیادہ ہو جائیں گے جس کیلئے ہو سکتا ہے کہ حکومت کو علیحدہ شادی عدالتیں قائم کرنا پڑیں جو دن رات علیحدہ علیحدہ شفٹوں میں ان مقدمات کا فیصلہ کریں۔ اس طرح تو ان دل کے ہاتھوں مجبور خاوندوں کیلئے جیلیں بھی علیحدہ بنانا پڑیں گی جہاں یہ بیٹھ کر باہمی طور پر دوسری شادی کے قصے سنایا کرینگے۔ اب یہ دو لاکھ کا قضیہ علیحدہ مسئلہ ہے کیونکہ یہ کہاں سے آئیگا ان کنگالوں کے پاس جو دوسری شادی کر کے بھی بھکے ننگے رہتے ہیں۔ پہلی بیوی ، بچوں کو پال نہیں سکتے اور دوسری شادی کرتے ہیں اور یہ جرمانہ بحق سرکار جائے گا یا پہلی بیوی کو تالیف قلوب کیلئے دیا جائے گا۔ عدالت کا یہ فیصلہ دوسری شادی کرنے والوں کیلئے خطرہ کی گھنٹی بن گیا ہے اس لئے اب دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی کو منائے گا کون یعنی بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے گا کون۔ سب جانتے ہیں یہ شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالنے سے زیادہ مشکل ہے۔ اب کہیں دوسری شادی کرنے والے شوہر تحریک متاثرین دوجا بیاہ کونسل تشکیل دے کر اس پابندی کیخلاف مہم نہ شروع کر دیں۔
٭…٭…٭…٭
عبادت کے دوران سو جاتا ہوں: پوپ جان فرانسس
لگتا ہے کسی نے پوپ صاحب کو دعائیہ یا عبادتی تقریب میں آنکھیں بند کئے دیکھ لیا ہو گا اور باتیں پھیلائی ہونگی جسکے جواب میں پوپ صاحب نے سچ بات کہہ دی۔ ورنہ پوپ فرانسس اگر چاہتے تو کہہ بھی سکتے تھے کہ وہ دوران عبادت مراقبے میں چلے جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں اکثر علما و مشائخ بھی مراقبہ کرتے ہیں ہے۔ دیگر مذاہب جن میں عیسائیت، یہودیت، بدھ اور ہندو مت بھی شامل ہے میں بھی مراقبہ کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ مسلمانوں میں اگرچہ اس کا زیادہ زور نہیں لیکن اب مراقبہ اور یوگا کے نام پر مسلمانوں میں بھی آلتی پالتی مار کر بیٹھنے کا شوق پیدا ہو رہا ہے۔ اب ایسے بیٹھنے کو سونا نہیں کہیں گے تو اور کیا کہیں گے کہ بندہ آنکھیں بند کر کے بیٹھا رہے۔ ہمارے واعظ حضرات شعلہ بیاں ہوتے ہیں اس لئے برسرمنبر خود تو سو نہیں سکتے۔ البتہ ان کے طویل وعظ کے دوران کئی نمازی اور شریک محفل یا مجلس کچھ لمحے نیند کے مزے لوٹ لیتے ہیں جنہیں ہم اونگھنا کہہ سکتے ہیں۔ مگر محفل یا مجلس کے دوران جو کثرت سے نعرے لگتے ہیں ان سے البتہ ان کی نیند میں خلل پڑتا ہے۔ کم سماعت والے بزرگ فائدہ میں رہتے ہیں اور مولانا یا علامہ کی طویل بیانی کے درمیان سکون و راحت کے مزے لوٹتے ہیں۔ اگر دیوار یا ستون کا سہارا میسر آئے تو ٹیک لگا کر مفصل آرام کر لیتے ہیں۔ اب پوپ صاحب دوران وعظ یا عبادت سوتے ہیں تو وہ بھی دراصل مراقبہ میں آرام فرماتے ہیں اس کا علم انہی کو ہو گا ورنہ سامعین تو یہی سمجھتے تھے کہ حضرت گہرے مراقبہ میں یا گیان دھیان میں ہیں اور قلبی عبادت میں مصروف ہیں۔ یہ تو اب پتہ چلا کہ وہ سوئے ہوتے ہیں۔
٭…٭…٭…٭
جو پارلیمنٹ نہیں آئے گا چھولے بیچے گا: خورشید شاہ
اگر دیکھا جائے اس وقت جو کچھ پارلیمنٹ کے ساتھ ہو رہا ہے جس طرح اس ادارے کو بے توقیر کیا جا رہا ہے اس کے بعد تو واقعی ممبران پارلیمنٹ چھولے بیچنے کو ہی ترجیح دیں گے۔ پارلیمنٹ کے ممبران جن میں عمران خان سرفہرست ہیں کب اس ادارے کی تقدیس کا خیال رکھتے ہیں یا بطور ممبران کبھی اسکے اجلاس میں شرکت کی تکلیف بھی گوارہ کرتے ہیں۔ حالانکہ بنی گالہ سے پارلیمنٹ زیادہ دور نہیں مگر خان صاحب یہاں آنے کا تکلف ہی نہیں کرتے۔ البتہ ان کی تقاریر سنیں، بیانات پڑھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ خان صاحب اس پارلیمنٹ کے سب سے بڑے محافظ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ یہاں آنا تک پسند نہیں کرتے تو پھر یہ پارلیمنٹ میں داخلے کی جنگ یعنی ووٹنگ کے جھمیلوں میں کیوں پڑتے ہیں۔ الیکشن کیوں لڑتے ہیں اسی بے توقیر پارلیمنٹ کا حصہ بننے کیلئے یہ دھول دھپا چہ معنیٰ دارد۔ چھوڑ دیں یہ فضول مشق اور باقی کوئی اور کام سنبھالیں۔ شاہ جی سچ کہہ رہے ہیں خان صاحب کو پارلیمنٹ میں آناہو گا جو نہیں آئے گا وہ چھولے بیچے۔ اب دیکھنا ہے شاہ جی کا یہ جملہ تازیانہ عبرت بنتا ہے یا نہیں۔ خان صاحب اسے سن کر واقعی پارلیمنٹ میں آ کر اپنا وہ حق ادا کرتے ہیں یا نہیں جو حق انکے حلقے کے لوگوں نے انہیں ووٹ دے کر دیا تھا مگر خان صاحب نے یہ حق جلسے کرنے، دھرنے دینے کو سمجھ لیا ہے۔ اب کوئی ان سے کہے کہ جناب آپ پارلیمنٹ میں نہ آئیں مگر اپنے حلقے کے عوام کیلئے تو کچھ کریں۔ ان کا کوئی مسئلہ بھی حل کیا کریں کبھی کبھار وہاں بھی جائیں مگر لگتا ہے خان صاحب وہاں جانا بھی اپنی توہین سمجھتے ہیں۔۔۔۔
٭…٭…٭…٭
بھارت میں کینگرو کی پوجا شروع ہو گئی
یہ ہے بھارت ورش کا اصلی چہرہ جس پر عارضی لیپا پوتی کر کے بھارتی حکمران اسے مہان بھارت کے نام سے دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں اور فخر سے کہتے پھرتے ہیں کہ ہم تعلیم، ٹیکنالوجی میں جدید دنیا کے ہم قدم ہیں۔ جب کہ حقیقت میں آج بھی اسی بھارت کے کروڑوں باشندے انہی صدیوں پرانی فرسودہ روایات اور نظام میں جکڑے ہوئے ہیں۔ جس میں انسان بے جان درختوں، پہاڑوں، پتوں کے ساتھ جانوروں تک کی پوجا کرتا ہے۔ ھنومان اور گنیش شاید پرانے ہو گئے ہیں اسلئے انکی اہمیت کم ہو گئی ہے یا بھارتیوں کا ان پر اعتقاد کم ہو رہا ہے کہ اب وہاں کینگرو کی پوجا بھی شروع ہو گئی ہے۔ جو حقیقت میں ایک کچردان تھا جیسا کہ دنیا بھر میں عام ہے کہ کوڑا دان کسی جانور کے مجسمہ کی مانند بنا دیا جاتا ہے۔ اب بھارت واسیوں نے کینگرو کے مجسمے والے کوڑے دان کی بھی آرتی اتارنا شروع کر دی اس پر پھول اور چڑھاوے چڑھانے لگ گئے ہیں۔ ان نادان لوگوں نے شاید کینگرو پہلے کبھی دیکھا تک نہ ہو گا۔ نہ انہیں یہ پتہ ہو گا کہ یہ آسٹریلیا کا جانور ہے۔ بندر اور ہاتھی تو ہندوستان میں ہوتے ہیں۔ مگر یہ کینگرو غیر ملکی جانور ہے۔ بھارتی نہیں ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جاہل لوگوں نے کینگرو کو بھی حضرت بندر کی ہی کوئی ترقی یافتہ شکل سمجھ لیا ہو۔ بہر حال دنیا اب بھارت کا یہ اصل اور تاریک چہرہ بھی دیکھ لے جو اسکے لیڈروں کی تقاریر کے برعکس ہے۔
٭…٭…٭…٭