حکومت وعدے پورے‘ تحریک انصاف دوبارہ مذاکرات کرے: سراج الحق
پشاور (این این آئی + آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے تحریک انصاف کے ساتھ صرف خیبر پی کے کی حکومت میں ہم اتحادی ہیں، ملکی اور سیاسی طور پر دونوں پارٹیاں آزاد اور خود مختار ہیں۔ اسلام آباد میں بحران برپا ہے۔ اسے کسی بڑے حادثے میں تبدیل ہونے سے بچا لیا۔ جب بھی سیاسی لوگ آپس میں لڑ پڑے تو ملک پر مارشل لاء آگیا اور آئین ختم ہوگیا۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کی حمایت پر جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو پھانسی کی سزائیں دی جارہی ہیںلیکن حکومت پاکستان بالکل خاموش ہے، بنگلہ دیش حکومت پر دباؤ ڈال کر سزائیں واپس لینے پر مجبور کرے۔ غلط نظام کی جگہ دوسرا غلط نظام نہیں چاہتے۔ اسلامی پاکستان ہی خوشحال پاکستان بن سکتا ہے۔ جماعت اسلامی کے اجتماع میں غیر مسلموں، کمیونسٹ اور سوشلسٹ تنظیموں کو بھی دعوت دی ہے۔ حکومت پاکستان افغانستان میں کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ کرنے کی بجائے افغان عوام کو سپورٹ کرے۔ نئی افغان حکومت بھی امریکی مفادات کے تابع رہی تو افغانستان مشکلات کی دلدل سے نہیں نکل سکے گا۔ داعش کے بارے میں کوئی معلومات نہیں، پاکستان میں نظام کی تبدیلی کے لئے دعوت، تبلیغ اور انتخابات کے راستے کھلے ہیں۔ المرکز اسلامی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ بات خوش آئند ہے حکومت اور پی ٹی آئی دونوں مذاکرات چاہتے ہیں لیکن مذاکرات میڈیا کے ذریعے نہیں بلکہ میز پر کئے جاتے ہیں۔ حکومت نے ابھی تک مذاکرات میں کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے اور نہ ہی اس سلسلے میں کچھ اقدامات کئے ہیں۔ انتخابی اصلاحات کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی، بہتر ہوتا کہ اس کا سربراہ اپوزیشن سے لیا جاتا۔ اصلاحات کے حوالے سے ابھی تک کوئی کارکردگی نہیں ہوئی۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں انتخابی اصلاحات میں متناسب نمائندگی کا طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ حکومت نے عدالتی کمیشن کا اعلان کیا تھا لیکن اس حوالے سے بھی کوئی کام نہیں ہوا۔ الیکشن کمشن میں بھی اصلاحات کی بات ہوئی تھی لیکن معاملات جوں کے توں ہیں۔ آنکھیں بند کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ ملک پر مارشل لاء کے سائے لہرا رہے تھے۔ 14 اگست کو ہماری کوششوں سے لاہور خون رنگ ہونے سے بچ گیا۔ ہم نے حکومت کو مجبور کیا راستے کھول دیئے جائیں۔ اب بھی ڈیڈلاک کے خاتمے کے لئے ضروری ہے سنجیدگی سے مذاکرات کئے جائیں۔ حسینہ واجد حکومت سیاسی کارکنوں کو سزائیں سنا کر بھارت نوازی اور بدترین ریاستی دہشت گردی کا ثبوت دے رہی ہے۔ بنگلہ دیش کی پالیسیوں پر بھارت کی چھاپ ہے۔ بھارت کی خوشنودی اور آشیرباد کے لئے غلط اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ حکومت پاکستان نے پر اسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ لگتا ہے حکومت اندھی اور بہری ہے۔ ان تمام کارکنوں پر پاکستان کا ساتھ دینے کا الزام ہے۔ ساری دنیا کی جمہوری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل ہے بنگلہ دیش حکومت پر دباؤ ڈال کر اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ فوری طور پر طالبان اور گلبدین حکمت یار سے مذاکرات کریں تاکہ افغانستان میں امن قائم ہو سکے۔ ان کو جرأت کا مظاہرہ کر کے امریکیوں کو رخصت کرنا چاہئے اور اپنے لئے آزاد پالیسیاں تشکیل دینی چاہئیں۔ انہوں نے کہا تحریک انصاف دوبارہ مذاکرات عمل شروع کرے اور حکومت صرف میڈیا کی حد تک مذاکراتی عمل تک نہ رہے اور انتخابی اصلاحات سمیت اپنے وعدوں کو پورا کرے۔ آن لائن کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے مابین ٹیلی فون پر رابطہ ہوا جس میں دونوں نے چند روز قبل سراج الحق کے متنازعہ بیان سے پیدا ہونے والی تلخی اور گلے شکوے دور کرنے کا اعلان کیا۔ سراج الحق نے واضح کیا انہوں نے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کو ایک ہی سکے کے دو رخ ہونے کا بیان ہرگز نہیں دیا۔ عمران خان نے سخت ردعمل پر معذرت کی اور واضح کیا وہ جماعت اسلامی اور اپنے کارکنوں کو یک جان دو قالب سمجھتے ہیں۔ ثناء نیوز کے مطابق نجی ٹی وی سے انٹرویو میں سراج الحق نے کہا پاکستان کی حفاظت کرنا ہم اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ پاکستان ہمارے لئے صرف رہنے کی جگہ ہی نہیں بلکہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے‘ مدینہ منورہ کے بعد پاکستان واحد ایک ایسی ریاست ہے جو نظریے کی بنیاد پر بنی۔ پاکستان کی خاطر لڑنا اس کی خاطر جینا ہم جہاد فی سبیل اللہ سمجھتے ہیں۔ جماعت اسلامی نے ہر دور میں آمریت کا مقابلہ کیا، ضیاء الحق نمازی تھے ان کی نماز کو ہم نے سپورٹ کیا آمریت کو نہیں۔ 21 نومبر کو ہم دوبارہ تحریک پاکستان شروع کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں پاکستان نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو کرنا چاہئے۔