واہگہ بارڈر: پرچم اتارنے کی تقریب دیکھ کر نکلنے والوں پر خودکش حملہ، 3 رینجرز اہلکاروں، بچوں اور خواتین سمیت59 جاں بحق،125 زخمی
لاہور (نامہ نگار+ نیوز رپورٹر+ سٹاف رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر+ خبرنگار) لاہور مےں واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب کے اختتام پر شہرےوںکے باہر نکلتے ہی ہونے والے خودکش دھماکے میں 3رینجرز اہلکاروں،11خواتین اور 7 بچوں سمیت59افراد جاں بحق اور 5 رینجرز اہلکاروں سمیت 125 افراد زخمی ہو گئے۔ خود کش حملے کے بعد ہر طرف نعشیں، انسانی اعضائ، خون، دھواں اور آگ پھیل گئی جبکہ زخمی چیخ و پکار کرتے رہے۔ رےنجرز کی گاڑےوں سمےت متعدد گاڑےوں اور موٹر سائےکلوں کو نقصان پہنچا، کئی عمارتوں کے شےشے ٹوٹ گئے اور ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ دھماکے کی آواز مےلوں دور تک سنی گئی۔ رینجرز حکام نے دھماکے سے دوکلو میٹر ہی بےرئےر لگا کر میڈیا سمیت تمام افراد کو روک دیا اور کسی کو جائے وقوعہ پر جانے نہیں دیا گیا۔ واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب دیکھنے کے لئے 6 ہزار سے زائد خواتین، بچے اور مرد موجود تھے۔ جیسے ہی تقریب ختم ہوئی شہری اپنے گھروں کو جانے کے لئے باہر نکلے تو وہاں موجود حملہ آور نے شہریوں میں گھس کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے باعث وہاں موجود افراد خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولےس، ریسکیو 1122، ایدھی ،رینجر ز سمیت دیگر امدادی ٹےمےں موقع پر پہنچ گئےں۔ نعشوں اور زخمیوںکو گھرکی ہسپتال پہنچاےا جبکہ گھرکی ہسپتال میں جگہ اور ڈاکٹروں کی کمی کے باعث بیشتر زخمیوں کو شالا مار ہسپتال، سروسز ہسپتال اور میو ہسپتال منتقل کےا گیا۔ بیشتر زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے اور ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ خود کش دھماکے میں سمندری سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 9 افراد بھی جاں بحق ہو گئے جبکہ بیشتر ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے 2 یا 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں ایک خاندان کے 5افراد بھی جاں بحق ہوئے۔ رینجرز کے انسپکٹر رضوان، حوالدار شبیر اور سلطان جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں، واقعہ کے بعد زخمیوں اور ہلاک ہونے والے افراد کے رشتہ داروں کی بڑی تعداد گھرکی ہسپتال پہنچ گئی ہسپتال میں جگہ کم پڑنے سے نعشوںکو ہسپتال کی پارکنگ میں رکھنا پڑا ۔ تاہم رات گئے نعشوں کو میوہسپتال اور جناح ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ جس وقت دھماکہ ہوا اس وقت شام کے 5بج کر40 منٹ کا وقت تھا اور ایک نوجوان نے خود کو بھا گ کر باب آزادی سے نکلنے والے لوگوں میں شامل کرکے زور دار دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کی آواز اس قدر زور دار تھی کہ پورا علاقہ گونج اٹھا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہر طرف نعشوں کے ڈھیر لگ گئے۔ ذرائع کے مطابق اس دھماکے مےں دیسی ساخت کا 25کلو دھماکہ خےز مواد استعمال کیا گیا۔ علاوہ ازےں واقعہ کے بعد کافی دےر تک پولیس کے اعلیٰ حکام اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کا تعین نہ کر سکے کہ دھماکہ خود کش تھا یا سلنڈر پھٹنے کے باعث پیش آیا۔ بعد ازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اس دھماکے کو خود کش دھماکہ قرار دیا گیا۔ دیگر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے چھٹی کرکے جانے والے تمام عملے کو واپس بلا لیا گیا۔ جاں بحق 5افراد کا تعلق کراچی سے تھا۔ کراچی کے لاپتہ چار دوستوں میں سے تین دھماکے میں جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔ دھماکے کے بعد آئی جی پنجاب جائے وقوعہ پر پہنچے اور حالات کا جائزہ لیا۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) محمد امین وینس فوری موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیوں میں مصروف رہے۔ تمام ایس پیز کو ہدایت کی گئی کہ اپنے اپنے ڈویژنوں کی حساس مجالس اور جلوسوں کی سکیورٹی کو سخت کر دیں۔ سرحدی علاقہ واہگہ بارڈر کے قریب دھماکے کے بعد بجلی بند ہو گئی۔ رات کا وقت ہونے کے باعث امدادی اداروں کو ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری جانب صدر ممنون حسےن، وزےراعظم مےاں محمد نوازشرےف، وزےراعلیٰ پنجاب نے دھماکے کی شدےد الفاظ مےں مذمت کی ہے، وزےراعظم نے دھماکے کی فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو زخمےوں کو علاج معالجے کی بہترےن سہولےات فراہم کرنے کی ہداےت کی ہے۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئیں، کئی دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔ خودکش حملہ آور کی عمر 20سے 25سال کے درمےان بتائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کے اعضاءمعائنے کےلئے لےبارٹری بھجوا دئےے گئے ہےں۔ دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ درےں اثناءآئی جی پنجاب مشتاق سکھےرا نے تصدےق کی ہے کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق ےہ خودکش دھماکہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ پرےڈ گرا¶نڈ سے پہلے دو بےرےئر قائم ہےں، لوگ پرےڈ دےکھ کر واپس آرہے تھے کہ دوسرے بےرےئر پر خودکش حملہ آور نے خودکو اڑا دےا، جب لوگ واپس آرہے تھے تو اس دوران خودکش حملہ آور داخل ہوا اوراس نے موقع کا فائدہ اٹھا کر دھماکہ کردےا۔ واہگہ بارڈر کے حوالے سے دہشتگردی کی رپورٹس تھیں۔ وزیر داخلہ نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔ دریں اثنا ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل طاہر خان نے کہا ہے کہ واہگہ بارڈر پر خودکش دھماکہ بارڈر پر پریڈ ختم ہونے کے نصف گھنٹہ بعد ہوا۔ دہشت گرد جب پریڈ ایریا تک نہیں پہنچ سکا تو اس نے اپنے آپ کو گیٹ کے باہر اڑا دیا۔ واہگہ بارڈر کیلئے 500 گز کا حفاظتی حصار بنایا ہوا ہے، سخت سکیورٹی کی وجہ سے دہشت گرد وہاں پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ دہشت گرد پریڈ ایریا تک پہنچ جاتا تو بہت زیادہ نقصان ہوتا۔ لوگ گیٹ کے باہر چائے کی دکانوں، ہوٹلوں پر کھا پی رہے تھے، اسی جگہ پر این ایل سی (ڈرائی پورٹ) کو جانے والے 100، 200 افراد اور ملحقہ گاﺅں کے افراد بھی ہر وقت موجود رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کو جب سخت سکیورٹی کی وجہ سے اندر جانے کا موقع نہیں ملا تو اس نے خود کو گیٹ کے باہر ہی اڑا دیا۔ پورے شہر اور ملک بھر کی فضا سوگوار ہو گئی۔ اطلاع ملنے پر پاک فوج ، رینجرز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے، دیہات سے لوگوں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی اور امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ قریبی ہسپتال میں جگہ کم ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دھماکے میں شالامار کے علاقے کے ایک خاندان کے 5افراد بھی جاں بحق ہوئے۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے تمام ہسپتالوں کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ زخمی ہونے والے افراد کو علاج و معالجہ کی بہتر سہولیات فراہم کریں۔ کالعدم تنظیم جند اللہ اور طالبان کے گروپ جماعت الاحرار نے واہگہ بارڈر پر دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ جنداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے ردعمل میں واہگہ بارڈر پر دھماکہ کیا۔ ڈی جی رینجرز کے مطابق دھماکہ تجارتی سامان کے ٹرکوں کے قریب ہوا، رینجرز کے 3جوان شہید اور 5زخمی ہوئے۔ کالعدم تنظیم طالبان کے احسان اللہ احسان نے بھی دھماکے کی ذمہ داری قبول کی اور کہا کہ جماعت الاحرار کے خودکش حملہ آور نے دھماکہ کیا۔ خودکش دھماکے کے بعد شہر بھر کی سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی، داخلی و خارجی راستوں پر سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا جبکہ مجالس کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو الرٹ رہنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ شہر میں ناکہ بندی کر دی گئی، مشتبہ افراد کی تلاشی کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر میں جاری مجالس، امام بارگاہوں، مساجد اور درباروں کے باہر بھی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ حساس علاقوں میں سفید کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کوخصوصی ڈیوٹی پر تعینات کر دیا گیا، مین شاہراہوں پر پولیس گشت میں بھی اضافہ کر دیا گیا۔ ہسپتالوں میں پولیس کے ساتھ رینجرز کی بھاری نفری ایمرجنسی کے باہر تعینات کر دی گئی۔ کوٹ لکھپت اور کیمپ جیل سمیت پنجاب بھر کی جیلوں میں سکیورٹی بھی ہائی الرٹ کر دی گئی۔ جیلوں کے باہر بھی سفید کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کو خصوصی ڈیوٹی پر تعینات کر دیا گیا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تھانہ شمالی چھاﺅنی، برکی، ہربنس پورہ، فیکٹری ایریا، ڈیفنس، باغبانپورہ، سٹی ڈویژن میں اسلام پورہ میں اسلام پورہ، باٹی گیٹ، شاہدرہ، راوی روڈ، سبزی منڈی، بادامی باغ، شفیق آباد، شادباغ، موچی گیٹ، نولکھا کے علاقوں میں پولیس نے سرچ آپریشن کیا۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے واہگہ بارڈر پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے وزارت داخلہ اور تمام انٹیلی جنس اداروںکو صوبائی حکومت سے مکمل تعاون اور رابطے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم کو دہشت گردی کے واقعہ کی اطلاع لاہور میں دی گئی جس کے بعد وزیراعظم نے وزیراعلی شہبازشریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان سے ابتدائی معلومات حاصل کیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشت گرد ملک و قوم کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائےگا۔ دریں اثناءوزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے لاہور خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت داخلہ نے واہگہ بارڈر پر ممکنہ دھماکے کی وارننگ دی تھی۔ ایک بیان میں وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ خبردار کئے جانے کے باوجود سکیورٹی وارننگ کے باوجود سکیورٹی کیوں بہتر نہیں کی گئی؟ وزارت داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خود کش دھماکے میں 10 سے 15 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوائی گئی رپورٹ میں وزارت داخلہ پنجاب خود کش حملہ آور کے جسمانی اعضا فرانزک لیبارٹری بھجوا دیئے گئے۔ خود کش حملہ آور کے اعضاءقابل شناخت نہیں ذرائع کے مطابق خود کش حملہ آوروں کی عمر 20 سے 25 سال تھی دھماکے میں بال بیرنگ استعمال کئے گئے۔ سکیورٹی اداروں اور محکمہ داخلہ سکیورٹی اداروں اور محکمہ داخلہ کی جانب سے 4 روز قبل مراسلہ جاری کیا گیا تھا کہ جس میں واہگہ بارڈر کو اپنی سکیورٹی سخت کرنے کا کہا گیا تھا۔ دریں اثناءصوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا ہے کہ واہگہ بارڈر پر خود کش حملہ کرنیوالے حملہ آور کا ہدف پرچم اتارنے کی تقریب تھی لیکن وہ موثر سکیورٹی انتظامات کی وجہ سے وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکا۔رات گئے دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف تھانہ باٹاپور میں درج کر لیا گیا۔