بھارت کا جارحانہ رویہ‘ پاکستان کو سفارتکاری مؤثر بنانے کی ضرورت

May 03, 2025

اسلام آباد (عترت جعفری) بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف جارحانہ رویہ کے نئے پہلو سامنے آ رہے ہیں۔ ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں مملکوں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ ایک سال میں کم از کم ایک مرتبہ دونوں مملکوں کے واٹر کمشنر اجلاس کریں، دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کا ڈیٹا شیئر کریں اور دونوں ملک دریاؤں پر جاری پراجیکٹس کے بارے میں بتائیں اور معائنہ ٹیموں کے دورے بھی اس میں شامل ہیں۔ بھارت گزشتہ کئی سال سے واٹر کمشنرز کا سالانہ اجلاس منعقد نہیں کر رہا۔ گزشتہ چار سال میں واٹر کمشنر کا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔ اس طرح سندھ طاس معاہدے کی ایک اہم شق پر عمل ہی نہیں کیا جا رہا۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی طرف سے دریاؤں میں پانی کے ڈیٹا 30 سے 40 فیصد تک فراہم کیا جاتا رہا ہے جبکہ باقی حصے کے بارے میں بھارتی رپورٹ نل یا نان ابزرونٹ کی ہوتی ہے۔ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سے پاکستان پر فوری کوئی اثر نہیں پڑے گا تاہم طویل مدت میں خطرہ موجود ہے کہ وہ پاکستان کی حصے میں آنے والے تین دریاؤں پر پہلے سے موجود بیراجز یا ڈیموں کے ڈیزائن میں پاکستان کو بتائے بغیر تبدیلی شروع کر دے یا نئے ڈیم بنانے شروع کر دے۔ پاکستان کو واٹر کمشنر کا اجلاس بلانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ پاکستان کو معاشی سفارت کاری بہت زیادہ محتاط اور پرو ایکٹو  اپروچ اپنانی پڑے گی کیونکہ تمام بڑے مالیاتی اداروں میں بھارت کی لابی موجود ہے۔

مزیدخبریں