حفیظ اللہ
آج کل غیر سرکاری تنظیم دانشDANESH آرگنائزیشن کے ساتھ بطور تفتیشی کارکن مشغول ہوں جہاں ہم کمیونٹی اور تعلمی اداروں میں آگاہی فراہم کرتے ہیں یہ ادارہ پچھلے آٹھائیس سالوں سے مختلف پروجیکٹس چلاتا آرہا ہے اب چونکہ بچوں کی تحفظ پر کام کررہاہے تو سوچا کہ اس حوالے سے آج متعلقہ موضوع پر کچھ لکھوں کہ بچے ہمارے مستقبل ہیںاور ان کی حفاظت اور تربیت ہماری ذمہ داری ہے۔
جی ہاں بچوں کی تحفظ کے لئے ان کی حفاظت، صحت، امن اور تعلیم کو اول الذکر ترجیح دینا بہت اہم ہے۔ ان کی دیکھ بھال کے لئے اپنے گھر کو محفوظ بنانا، ان کو حفاظتی ہدایات سیکھانا، اور ان کی تعلیمی اور فکری ترقی کو فراموش نہ کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، بچوں کی معاشرتی، دینی اور اخلاقی تربیت کو بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ انہیں محبت اور احترام کے ساتھ سیکھایا جائے، اور ان کی ذہانت اور صلاحیتوں کو فروغ دیا جائے تاکہ وہ اپنی پوری خوابوں کو پورا کر سکیں۔ہر معاشرتی نظام کی بنیاد بچوں کی تحفظ اور ترقی پر منحصر ہوتی ہے۔ بچوں کی صحت، تعلیم اور تربیت کا امر زندگی کے ہر پہلوءمیں اہمیت رکھتا ہے۔ ایک مستحکم معاشرے کا بنیادی رُکن بچے ہی ہوتے ہیں، جنہیں صحیح اور مستحکم بنانے کے لئے مختلف اقدامات اور تدابیر ضروری ہیں۔
پہلا اور بنیادی اقدام بچے کی صحت کی فراہمی ہے۔ بچے کی صحت معاشرے کے مستقبل کا ضامن ہوتی ہے۔ ایک مضبوط اور تندرست بچہ زندگی کے ہر میدان میں کامیابی کی گارنٹی ہوتا ہے۔ اس لئے حکومتی اور غیر حکومتی تنظیموں کو بچوں کی صحت کی فراہمی پر خاص توجہ مرکوز کرنی چاہئیں۔ صحت کی سہولتوں کا فراہمی، بچوں کے لئے روزمرہ کی زندگی میں اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔بچوں کی صحت کا خیال رکھنا ان کی طاقت، ترقی، اور فکرمندی کی ضامن ہوتا ہے۔ یہ ان کی روزمرہ کی زندگی اور تعلیم پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔ ایک صحتمند بچہ اچھی طرح سے تعلیم حاصل کر سکتا ہے اور زندگی کی مختلف معاملات کو حل کرنے میں زیرک ہوتا ہے۔
دوسرا اہم اقدام بچے کی تعلیمی فراہمی ہے۔ تعلیمی سلسلہ بچوں کے علمی، معنوی اور اجتماعی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔بچوں کو ایک مثبت، محبت دبھرا ماحول فراہم کریں جہاں وہ آرام سے سیکھ سکیں۔بچوں کی باتوں کو دھیان سے سنیں اور ان کی باتوں کی اہمیت کو محسوس کریں۔بچوں کی باتوں پر توجہ دیں اور ان کے سوالات کو براہ راست جواب دیں۔ان کو محسوس کرائیں کہ آپ ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور ان کے دوست ہیں۔ بچے اگر اچھی تعلیم حاصل کریں، تو وہ مستقبل میں خود اور اپنے معاشرے کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ اس لئے ہمیں بچوں کی تعلیمی فراہمی پر بھرپور توجہ دینی چاہیے اور ان کو علمی رہنمائی فراہم کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنے قابلیت کو پوری طرح سے استعمال کر سکیں۔بچوں کی حفاظت کے لئے ماحولیاتی، جسمانی اور امن فراہم کیے جانے چاہئے۔ انہیں فرائض اور حقوق کی سمجھ دلائی جانی چاہیے تاکہ وہ امن و امان میں رہیں۔ امن کے بغیربچے دھمکیوں اور خطرات کے سامنے بے دفاع ہوتے ہیں جو ان کی ترقی کو روک دیتے ہیں۔
تیسرا اور اہم اقدام بچوں کی معنوی تربیت کا فراہمی ہے۔ بچوں کی اصلی تربیت ان کی شخصیت کو بناتی ہے اور انہیں ایک مستحکم اور زندہ روح انسان بناتی ہے۔ ایک معنوی بچہ اپنے معاشرتی اور اخلاقی مسئلوں کو بہتری سے حل کرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے۔ اس لئے والدین اور معاشرتی تنظیموں کو بچوں کی معنوی تربیت پر بھی غور کرنالازمی ہے اسی طرح بچوں کو مختلف مواقع فراہم کریں تاکہ وہ نئے چیلنجز کا سامنا کریں اور ان میں کامیاب ہو۔ جب وہ کامیابی حاصل کرتے ہیں تو ان کا خود پر اعتماد بڑھ جاتا ہے۔ ان کی کامیابیوں کو سراہیں اور ان کی ترقی کی راہ ہموار کریں چاہے وہ چھوٹی سی ہو یا بڑی۔ تشویش کرنے سے بچے خود اعتمادی کم کرتے ہیں۔
بچوں کی تحفظ اور ترقی معاشرتی فرض ہے۔ ان کی تربیت، تعلیم اور صحت کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے۔ اس لئے ہمیں بچوں کی تحفظ اور ان کے کھیل کود کے لئے بھی مختلف اقدامات اپنانے چاہئیں تاکہ ہم ایک بہتر مستقبل کی بنیاد رکھ سکیں دانش آرگنائزیشن کا کردار یہ بھی ہے کہ متاثرہ بچوں کو سائیکو سوشل سپورٹ، لیگل سپورٹ اور میڈیکل بھی مہیا کرتا ہے کیونکہ یہی چراغ چلیں گے تو روشنی ہوگی۔
بچوں کی تحفظ میں DANESHکا کردار
May 03, 2024