اقلیتوں کے ساتھ بُرے سلوک پر بھارت کو عالمی سطح پر رسوائی کا سامنا تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور امریکا بھی بھارت کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دے چکا ہے، اب امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت پر سخت سفارتی پابندیوں کے اطلاق کی بھی سفارش کر دی ہے۔امریکی کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارت نے بین الاقوامی مذہبی آزادی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کیں اور جان بوجھ کر مذہبی آزادی کے خلاف منظم پرتشدد کارروائیوں کی اجازت دی۔
یہ امر باعث اطمینان ہے کہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی سالانہ رپورٹ میں سوڈان میں قابل ذکر پیش رفت اور بھارت میں تیزی سے گراوٹ کا ذکر کیا گیا ہے ، بھارت کو پہلی مرتبہ اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیا گیا جب کہ پاکستان کے متعدد مثبت اقدامات کا اعتراف کیا گیا ہے ، یہ رپورٹ مذہبی آزادی پر مبنی ہے، اس رپورٹ میں بھارت کو پہلی مرتبہ اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے اور بھارت کو ’’خطرناک ممالک‘‘ کی فہرست میں شامل کر لیا گیا۔سالانہ رپورٹ میں متنازعہ بھارتی شہریت بل پر امریکی کمیشن نے شدید تنقید کی اور بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیے جانے پر بھی شدید تنقید کی۔
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ نے پہلی بار حق و انصاف کے مطابق درست کارروائی کی ہے لیکن اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ امریکہ نے درست قدم بہت تاخیر سے اٹھایا ہے اگر امریکہ کی جانب سے بھارت کے خلاف اس وقت سفارتی پابندیوں کا اطلاق کردیا جاتا جب بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا یا جب بعدازاں بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت اور دہشت گردوں کے دبائو میں آکر بابری مسجد کے مقدمے میں دہشت گردوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا تو ان مسلمانوں اور مسیحیوں کی جانیں بچ جاتیں جنہیں بابری مسجد کے فیصلے کے بعد دہشت گرد آر ایس ایس کے غنڈوں نے بدترین تشدد کرکے قتل کیا، جہاں تک پاکستان کا سوال ہے تو پاکستان کی جانب سے ہٹلر ثانی نریندر مودی کی ہر دہشت گردی کے بعد عالمی سطح پر واویلا کیا گیا لیکن عالمی برادری نے پاکستان کے شور مچانے کو اہمیت نہ دی جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے یہ آیا کہ بھارت میں مسلمانوں اور مسیحیوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے۔ سڑکوں پر جہاں آر ایس ایس کے غنڈے اکٹھے ہوں اور وہاں کوئی اکا دکا مسلمان ان کے ہتھے چڑھ جائیں تو وہ انہیں ایسے بد ترین مظالم کا نشانہ بناتے ہیں کہ خدا کی پناہ، انسانیت ان مظالم کو دیکھتے ہی ششدر رہ جاتی ہے۔ حالانکہ بھارت کی جانب سے اقلیتوں کے خلاف یہ ظالمانہ رویہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ اقلیتوں کے ساتھ بُرے سلوک پر بھارت کو عالمی سطح پر رسوائی کا سامنا تھا لیکن امریکہ کی جانب سے اس ضمن میں خاموشی چھائی ہوئی تھی لیکن اب امریکا نے بھی بھارت کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دے دیا ہے۔ اس ضمن میں مذہبی آزادی پر مبنی امریکی کمیشن کی سالانہ رپورٹ جو چند روز قبل جاری کی گئی تھی اس میں پہلی بار بھارت کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے۔امریکی کمیشن کی رپورٹ میں بھارت کو سی پی سی ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ امریکی کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق سالانہ رپورٹ میں متنازعہ بھارتی شہریت بل پر امریکی کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، 2019ء میں بھارت میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا اور بھارت مذہبی آزادی کے معاملے میں تیزی سے نیچے آیا۔رپورٹ کے مطابق امریکی کمیشن نے بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے پر بھی شدید تنقید کی۔ رپورٹ میں پاکستان میں متعدد مثبت اقدامات کا اعتراف کیا گیا۔امریکی کمیشن نے کرتار پور راہداری کھولنے، پاکستان میں سکھ یونیورسٹی قائم کرنے، ہندو مندر کو دوبارہ آباد کرنے، آسیہ کو بری کرنے، مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی مواد کے ساتھ تعلیمی مواد پر نظر ثانی کرنے کے حکومتی اقدامات کی تعریف کی ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اسلام ایک امن پسند دین ہے جس میں انسانیت کا بہت عمل دخل ہے، اسلام کبھی انسانیت کے خلاف کسی کارروائی کی اجازت نہیں دیتا، اس کے ساتھ ساتھ اسلام امن کا درس بھی دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارت کی جانب سے مسلسل مقبوضہ کشمیر میں تشدد اور غیرانسانی مظالم کا مظاہرہ کیا جاتا رہا لیکن پاکستان ان زیادتیوں پر عالمی برادری کو متنبہ کرتا رہا اور یہ مطالبہ کرتا رہا کہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت کشمیر کے حوالے سے جو اقدامات اٹھا رہا ہے اسے ان کا حق نہیں لیکن پاکستان کی جانب سے اس واویلا کو عالمی سطح پر اہمیت نہیں دی گئی جس نے بھارت کے دہشت گرد حکمرانوں اور ان کی جماعت کے حوصلے بلند ہوتے چلے گئے اور نوبت با این جا رسید کہ آج بھارت میں اقلیتوں کا جینا دوبھر ہوگیا ہے، اور اب غیر ہندوئوں کو صرف دہشت گرد ہندوئوں سے ہی خطرہ نہیں بلکہ ان کا بھارت میں زندہ رہنا ہی مشکل تر بنادیا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے ہندوئوں کو مسلمان دکانداروں سے سامان خریدنے سے منع کردیا ہے اور صرف یہی نہیںبلکہ مسلمانوں کو دکانداروں نے راشن فروخت کرنے سے بھی منع کردیا ہے اس طرح گویا بھارت کا دہشت گرد حکمران طبقہ مسلمانوں کو اس حد تک زچ کردینا چاہتا ہے کہ وہ بھوکوں مرتے ہوئے مجبور ہوکر بھارت چھوڑ کر کسی اور ملک میں جاکر بس جائیں۔
دیر آید درست آید کے مصداق اب امریکہ کے جذبۂ انصاف کو جوش آیا ہے اور اس نے بھارت پر سخت سفارتی پابندیوں کی باتیں شروع کیں ہمیں یقین ہے کہ ان سخت پابندیوں کا اطلاق بھی جلد ہوگا نیز صرف پابندیاں ہی کافی نہیں ہوں گی بلکہ عالمی برادری کو نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی دہشت گرد حکومت اور آز ایس ایس کے غنڈوں سے نجات دلانا ہوگی اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت میں آباد غیر ہندوئوں کی زندگیوں کو بھی تحفظ دینا ہوگا، جن کا دہشت گرد ہندوئوں نے بھارت میں رہنا دشوار کردیا ہے ظاہر ہے کہ جب غیر ہندوئوں کو اچھوت بنا کر رکھ دیا جائے گا اور ان کو اس وحشیانہ انداز میں سوشل بائیکاٹ کا نشانہ بنایا جائے گا کہ کوئی ہندو مسلمان دکانداروں نے کوئی شے نہ خریدے اور کوئی ہندو دکاندار کسی مسلمان کے ہاتھ راشن اور کھانے پینے کی اجناس فروخت نہ کرے تو ایسے میں بھارت میں غیر ہندو کس طرح زندگی بسر کرسکتے ہیں۔ اب یہ امریکہ اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت میں آباد غیر ہندو اقلیتوں کو زندگی کا تحفظ فراہم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں آباد ان مظلوم کشمیریوں کی داد رسی کریںجو 75 برس سے ان دہشت گرد ہندوئوں کے غیر انسانی مظالم کا شکار بن رہے ہیں۔ آج اگر عالمی برادری یہ کام بطریق احسن انجام دے دے تو آئندہ دنیا میں کہیں بھی کسی ملک کو اپنی اقلیتوں کو غیر انسانی مظالم کا نشانہ بنانے کی جرأت نہیں ہوگی، اور دنیا حقیقی معنوں میں امن کا گہوارہ بنی نظر آئے گی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38