پاک وہند کی موجودہ سیاسی و عسکری صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ‘ پاکستان بھارت کو ایک دوسرے سے علیحدہ ہوئے آج تہتر سال بیت گئے لیکن دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی ، مفادات کی سیاست میں غریب عوام کچومر بن رہے ہیں ،روزبروز ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں سے سرحدی عوام کا جینا محال ہو گیا ہے بوڑھے، بچے،عورتیں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں انسانیت نشانے پہ ہے ، انسانوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کا یہ سلسلہ بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے رکتا نظر نہیں آتا، بھارت پاکستان د شمنی میں کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے جیسا کہ اسرائیل فلسطین میں مسلمان فلسطینیوں کی نسل کشی کررہاہے۔
5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد مقبوضہ جموںکشمیر ،لداخ اور کارگل میںکشمیریوں کو اپنے گھروں میںنظر بند کر نے کے بعد ہزاروں کشمیری نوجوانوں اور کشمیری قیادت کو بھارت کی مختلف جیلوں میں قید کر دیا گیا ہے ، کشمیر میںبھارت کی ریاستی دہشت گردی اور فوج کشی کو آج تقریباً ساڑھے آٹھ ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے ، گردشی احوال اور رائے عامہ کے مطابق پاکستان کے دشمنوں نے اپنی صف بندیاں کچھ یوں کیں ہیں کہ بھارت نے پاکستان کیخلاف روز اول سے جو سرد جنگ شروع کر رکھی ہے اس کو توسیع دیتے ہوئے بھارتی فوجی مشقیں، فوج کی نقل و حمل کیلئے سڑکیں ، پلوں اور ریلوے لائینوں کی تعمیر اور اسلحہ ذخیرہ کرنے کیلئے بڑ ے بڑے گوداموں کی تیز رفتاری سے تعمیر کر رکھی ہے۔ اسی ماہ امریکہ کی ڈیفنس سیکیورٹی ایجنسی نے کانگریس کو ایک نوٹس کے ذریعے مطلع کیا کہ فضا سے مار کئے جانے والے ہارپون بلاکڈ میزائل انڈیا کو فروخت کئے جائینگے ،ٹرمپ انتظامیہ نے بھی 13،اپریل کانگریس کو اپنے عزم سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انڈیا کو 155 ملین ڈالر کے میزائل تارپیڈو فروخت کئے جائیں گے،پ پینٹاگون کے مطابق ہارپون میزائل سسٹم کو اینٹی سرفیس وار فیئر مشنز میں پی ۔8 ایئر کرافٹ میں نصب کر کے حساس سمندری راستوں کا دفاعی نظام بہتر بنایا جائے گا انڈیا اس اضافی صلاحیت کو علاقائی خطرات سے نمٹنے اور اپنے ملک کے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کیلئے استعمال کریگا ،انڈیا کو جدید ترین میزائل نظام کو اپنی مسلح افواج کا حصہ بنانے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ۔ بھارت جنگی جنون میں اسقدر حواس باختہ ہے کہ موجودہ جان لیوا کرونا کی وباء کے باجود لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال گولہ باری کررہا ہے ، حالات اور واقعات کاتجزیہ کیا جائے تو ہندوستان میںپچھلے کئی ہفتوں سے صورتحال بڑی کشیدہ ہے ،11 ،ستمبر 2019 ء میں بی جے پی کی ہندو قوم پرست حکومت نے شہریت کا ترمیمی بل ’’سی اے اے ‘‘ منظور کیا جس سے اقلیتی بھارتی قومی شہریت سے محروم کر دئے گئے، اس قانون سے ہمسایہء ممالک سے نقل مکانی کر کے آنے والوں کو اس شرط پر شہریت دی جائے گی کہ وہ ہندو ہوں، بعض مبصرین نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسے انڈیا کی تاریخ کا پہلا ’’نورمبرگ ‘‘ قانون قرار دیا،جو کہ انڈیا کی طویل سیکولر قانون سازی کی تاریخ میں پہلا متعصب اور مذہبی بنیادوں پر بنایا گیا قانون ہے ،مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واحد قانون نہیں ایسے مزید قانون بھی لائے جائینگے، ہندوستان کے وزیرِ داخلہ امت شا نے اپنے ایک بیان میں باور کرایا کہ اس قانون کے نافذالعمل ہونے کے بعد بھارت کے کئی قانون ختم ہو جائینگے، جس کے نتیجہ میں بھارت کے کروڑوں شہریوں کی شہریت مشکوک ہو کر رہ گئی ہے، سی اے اے کے متنازع قانون کے نفاذ سے مسلمانوں کی حق تلفی ہو گی جب کہ غیر مسلم اس سے مستفید ہونگے۔بھارت میں بیس کروڑ سے زائد مسلمان صدیوں سے آباد ہیں، مودی سرکار انہیں پچھلے چھ سال سے اشتعال دلا رہی ہے ،بھارت کے معروف آئینی ماہر مادھوکھوسلا نے سی اے اے کے متنازع قانون پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے تحت شہریت کا حق صرف پیدائشی ہندو کو ملے گا ،جس کا مقصد ہندو غلبہ کو تسلیم کرنا اور بھارتی مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنا ہے ۔ اقوام عالم کا ایک دوسرے کے ساتھ رہنا سہنا زندگی گزارنا قدرت کا نظام ِ قانون ہے انسان صدیوں سے قدرت کے بنائے قانون کو پامال کرنے کے ساتھ ساتھ احترام ِ آدمیت کی نفی کا مرتکب بنا ہے ، قدرت نے ساری کائنات کیلئے یکساں نظام قائم کر رکھا ہے جس میں کوئی کمی یا کمزوری نہیں پائی جاتی ، ، ہندوستان کا داخلی انتشار ، مذہبی منافرت اور عسکری جنون اس بات کاغماز ہے کہ بکھرتا ہوا ہندوستان اپنی سا لمیت کو برقرار نہیں رکھ سکے گا ، کیوں کہ کشمیر کے علاوہ بھارتی پنجاب میں خالصتان کی تحریک ،مشرقی بھارت کی سات ریاستیں جن میں آسام ، میگھا لیہ،تری پورہ،اروناچل پردیش،میزورام ، منی پور ، اور ناگا لینڈ بھارت سے علیحدگی چاہتے ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38