70 سالہ تاریخ میں پارلیمنٹ کا ایسا حال نہیں دیکھا، افسوس وزیراعظم ہیں لیکن ان کے وزراء نہیں:خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ افسوس پارلیمنٹ میں وزیراعظم ہیں لیکن ان کے وزرا ءنہیں، صرف 2 وزرا کے علاوہ کوئی نہیں ہے، 70 سال کی تاریخ میں پارلیمنٹ کا ایسا حال نہیں دیکھا، وزیر خزانہ کی تقریر سے غریب کا پیٹ بھر گیا،حکومت نے غریب عوام پر ٹیکس کی بھرمار کر دی ہے،بجٹ کے بعد اب غریب آدمی کو کھانا کھانے کی ضرورت نہیں ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سیاست اور سیاست دان گندے نہیں، لوگ اسے گندا کرتے ہیں ، اب بچے اور بیوی بھی کہتے ہیں کہ سیاست گندا کام ہے چھوڑ دیں۔پارلیمنٹ ملک میں جمہوریت کی ضامن ہے، شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم مانتا ہوں، انہوں نے حلف اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ سستی روٹی اسکیم میں پنجاب کے عوام کے ساتھ دھوکا ہوا،سستی شہرت ہمیں مار رہی ہے۔ سستی روٹی اچھا منصوبہ تھا، الیکشن جیتنے کے بعد کیوں بند کردیا۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا کہ الیکشن میں جائیں گے تو ایک دوسرے کو ایسی سنائیں گے، توبہ نعوذ بااللہ، کبھی تو ہمیں بیٹھنا پڑے گا، اسپیکر ان سب مسائل کو دیکھیں۔انہوں نے کہا کہ آج اراکین کی حاضری دیکھ کر پارلیمنٹ کی بالادستی نظر آرہی ہے، 70سال کی تاریخ میں پارلیمنٹ کا ایسا حال نہیں دیکھا۔ عوام کے ذہنوں میں پارلیمنٹ کا اچھا تاثر قائم ہونا چاہیئے، بجٹ میں 184 ارب کی چھوٹ دی گئی، 400 ارب کا نیا ٹیکس لگا دیا گیا، حکومت نے اعلان کیا کہ ٹیکس فری بجٹ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا حکومت نے پٹرول پر 30 فیصد ٹیکس لگایا، پٹرول پر ٹیکس لگا کر طلبا پر بوجھ ڈال دیا گیا، معصوم ووٹرز کو ان چیزوں کا پتا ہی نہیں ہے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا حکومت نے نئے ٹیکس لگا کر غریب آدمی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے، ملک میں ٹیکس دینے والے 7 لاکھ ہیں جبکہ آبادی 21 کروڑ ہے۔ انہوں نے کہا حکومت نے ایمنسٹی سکیم دی مگر اس کے نتائج کا بھی کچھ نہیں پتا، حکومت بڑے لوگوں پر ٹیکس لگانے کے لیے تیار نہیں ہے، غریب آدمی جو موٹرسائیکل چلاتا ہے وہ سالانہ 3 ہزار بلاواسطہ ٹیکس دیتا ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا بھارت میں ٹیکس دینے کی شرح 5 فیصد بنتی ہے، جبکہ پاکستان میں ٹیکس دینے والوں کی شرح 0.3 یا 0.4 فیصد ہے، چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی پارلیمنٹ کے ذریعے ہونی چاہیے، ایف بی آر ملک سے ٹیکس اکھٹا کرتا ہے۔