مقبوضہ کشمیر: بھارتی مظالم کیخلاف مظاہرے جاری، جموں میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان طالبعلم شہید کر دیا
سرینگر(اے این این +کے پی آئی+آن لائن ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کے دوران ہونیوالی شہادتوں پر کشمیر یوں کے احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال بدھ کو بھی جاری رہی۔ کاروباری مراکز ،تجارتی ادارے بند،انٹر نیٹ ،موبائل اور ریل سروس معطل ،تعلیمی سرگرمیاں بھی بحال نہ ہو سکیںاس دوران کئی مقامات پر ،قابض فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے ،ادھر جموں میں انتہا پسند ہندوئوں نے گیارہویں جماعت کے طالبعلم کو چھریاں مار کر قتل کر دیا۔دریں اثناء ضلع بارہمولہ میں کشتی الٹنے سے 3افراد ڈوب گئے ۔ جبکہ 2کو بچا لیا گیا۔ڈوبنے والوںکی تلاش جاری ہے۔تفصیلات کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت کی اپیل پر وادی بھر میں کشمیریوں کی شہادتوں پر ہڑتال کی گئی۔ وادی کے شمال و جنوب مکمل بند رہا جبکہ شہر کے7پولیس تھانوںکے تحت بندشیں عائد رہیںاور ریل سروس بھی معطل رہی، جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیان میں انٹر نیٹ بھی بند رہا۔سرینگر،بانڈی پورہ اور کولگام میں سنگباری کے معمولی واقعات پیش آئے۔ بعض علاقوں میںسخت ترین ناکہ بندی کی گئی تھی اور غیراعلانیہ کرفیو کا نفاذ عمل میں لاکر لوگوں کو گھروں میں محصور کیا گیاتھا۔ مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ۔ جبکہ سید علی گیلانی نے دربگام پلوامہ معرکے میں شہید سمیر احمد بٹ (سمیر ٹائیگر)، عاقب احمد وانی اور ایک کمسن شہری شاہد احمد بٹ کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے یہ سرفروش اسلام اور جموں کشمیر پر بھارتی فوجی قبضے سے آزادی کے لئے اپنی اٹھتی جوانیوں کو قربان کررہے ہیں ۔ہمارے شہدا کا خون قیمت میں حرم پاک سے بھی بڑھ کر ہے، لہذا ہمیں ہر صورت میں اس کی حفاظت کرنی چاہیے۔ دریں اثناء مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاوق اور محمد یاسین ملک نے بارہمولہ میں تین نوجوانوںکے پراسرار قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اورکہا ہے کہ بار بار لوگوں کو اس طرح قتل کیا جاتا ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ قاتل کون ہے کیونکہ وہ نامعلوم بندوق بردار کہلاتے ہیں۔ اقوام متحدہ صورتحال کا نوٹس لے اور ان ہلاکتوں کی غیر جابندارانہ تحقیقات کرائے۔مشترکہ قیادت نے اپنے بیان میںبھاجپا کے کویندر گپتا کی جانب سے کٹھوعہ میں آٹھ سالہ بچی آصفہ کی عصمت دری اور قتل کو چھوٹا واقعہ قرار دئے جانے کو بیمار فرقہ دارانہ ذہنیت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔جبکہ لبریشن فرنٹ،فریڈم پارٹی ، دختران ملت ،مسلم لیگ ،تحریک کشمیر ، پیروان ولایت اور مسلم خواتین مرکز نے دربگام جھڑپ میں جاں بحق جنگجوئوں اور ایک عام شہری کے والدین و دیگر لواحقین کو یقین دلایا کہ ان کی قربانیوں کی ہر صورت میں حفاظت کی جائے گی ۔ ادھر حزب المجاہدین کے ڈپٹی چیف سیف اللہ خالد اور فیلڈ آپریشنل کمانڈر محمد قاسم نے اولڈ ٹائون بارہمولہ میں 3عام شہریوں کو نامعلوم بندوق برداروں کی جانب سے قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے کہا ہے کہ یہ بھارت ہے جو کشمیریوں کو قتل کررہا ہے۔ عوام ان ہلاکتوں کے پیچھے کام کررہے چہروں کو بے نقاب کرنے کی خاطر حزب المجاہدین کی مدد کریں۔ادھرتحریک المجاہدین امیر شیخ جمیل الرحمان نے وادی میں بھارتی ریاستی دہشگردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلوامہ میں کم سن طالب علم اور بارہمولہ میں تین نوجوانوں کا قتل ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے۔علاوہ ازیں لشکر طیبہ کے ترجمان ڈاکٹرعبداللہ غزنوی کے مطابق لشکر طیبہ سربراہ محمودشاہ نے سمیر ٹائیگراورانکے ساتھی کو دل کی گہرائیوں سے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ سمیر بٹ عرف ٹائیگر کی شہادت سے تحریک آزادی میں ایک خوبصورت ستارے کا اضافہ ہوگیاہے جس کی روشنی سے غلامی کا اندھیراجلد دورہوجائے گا۔ہندوستان ہر کمانڈرکی ہلاکت کے بعد دعوی کرتاہے کہ اس نے تحریک آزادی کو ختم کردیا ہے بس چند عسکریت پسند باقی رہ گئے ہیں لیکن ہر بارکوئی نہ کوئی ابوالقاسم ،برہان وانی ،بشیرلشکری ،نورمحمد ترالی، سمیر ٹائیگر ان کے سامنے سینہ سپر ہوکر کھڑاہوتاہے۔ دوسری طرف جموں خطے کے ضلع کٹھوعہ میں ہند وانتہا پسند وں نے گیارھویں جماعت کے مسلمان طالب علم لیاقت علی کی چھرا مار کر شہید کر دیا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق طالب علم کے قتل کا بہیمانہ واقعہ کٹھوعہ کے علاقے بلاوار میں پیش آیا۔ پولیس نے لیاقت علی کے قتل میں ملوث دو افراد ابشیک شرما اور ہونی کھجویا کو گرفتار کر لیاہے۔دریں اثناء شمالی قصبہ بارہمولہ میں ایک کشتی پر سوار 5نو عمر لڑکے دریائے جہلم میں ڈوب گئے جن میں سے 2 کو بچا لیا گیا تاہم 3 ڈوب گئے ۔ آخری اطلاعات تک نعشوں کی تلاش جاری تھی۔ مزید برآں مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی اسمبلی کے رکن و عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے سرینگر اور وادی کے دیگر قصبہ جات میں بے شمار غیر ریاستی باشندوں کو جھگی جھونپڑیاں قائم کرنے کا معاملہ سنگین قرار دیتے ہوئے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔انہوں نے کہا بہت بڑی تعداد میں بھکاریوں اور دیگر مشکوک مہاجرین کا وادی آکر یہاں جگہ جگہ خالی زمینوں پر قبضہ کرکے جھگی جھونپڑیاں قائم کرنا ناقابل قبول ہے۔