ایرانی جوہری پروگرام شروع ہونے کا اشارہ نہیں ملا: آئی اے ای ا ے
برسلز+جنیوا(این این آئی+اے پی پی)جوہری ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے کہاہے کہ 2009 کے بعد سے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سرگرمیوں کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی الزامات کے ردعمل میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ترجمان نے کہاکہ ایسے الزامات کا جواب نہیں تحقیق کرتے ہیں، 2003 تک ایرانی ایٹمی پروگرام کی اطلاعات تھیں تاہم 2009 کے بعد سے ایران کی جوہری ہتھیاروں سے متعلق سرگرمیوں کا اشارہ نہیں ملا۔اے پی پی کے مطابق ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ یوکیاامانو نے مزید کہا کہ ایران زیادہ تر 2003ء سے قبل ’’جوہری بم بنانے‘‘ سے منسلک سرگرمیوں میں ملوث رہا تاہم یہ سرگرمیاں سائنسی مطالعے کے دائرے سے باہر نہیں تھیں جو متعلقہ تکنیکی مہارتاور صلاحیتوں کے حصول کے لئے تھیں۔ دوسری طرف آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب رضا نجفی نے کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کا ایٹمی تعاون این پی ٹی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جنیوا میں این پی ٹی معاہدے پر نظرثانی کانفرنس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ایران نے این پی ٹی پر پوری طرح سے عمل کیا، نیٹو کے پرچم تلے یورپ میں امریکہ کے ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب، ایٹمی ہتھیار بنانے کے لئے اسرائیلی حکومت کی مدد اور این پی ٹی سے باہر کے ملکوں کے ساتھ ایٹمی تعاون اس عالمی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جب تک ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اس وقت تک ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ملکوں کے ذریعے ان ہتھیاروں کے پھیلاؤ، دوسرے ملکوں میں منتقل کئے جانے اور ان کی پیداوار میں اضافے کا خطرہ باقی رہے گا۔ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کا واحد راستہ ان کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے جبکہ برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کے حوالے سے اسرائیلی دعوئوں کی مکمل انداز میں تصدیق کرنی چاہیے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دعوؤںکے بعد جوہری معاہدے پر عمل درآمد اور بھی ضروری ہو گیا۔