مقبوضہ کشمیر :سنگین صورتحال اننت ناگ میں ضمنی الیکشن پھر ملتوی تعلیمیاداریتاحکم ثانی بند
سرینگر (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں عوام کے بڑھتے مظاہروں اور بھارتی فوج پر حملوں کے باعث الیکشن کمشن نے اننت ناگ میں بھارتی پارلیمنٹ کی ایک نشست کیلئے 25مئی کو ہونے والا ضمنی انتخاب دوبارہ ملتوی کر دیا۔ کمشن نے 10صفحات پر مشتمل حکمنامہ میں لکھا ہے کہ الیکشن کیلئے حالات سازگار نہیں۔ بی بی سی کے مطابق کٹھ پتلی حکومت نے حساس تعلیمی اداروں میں غیرمعینہ مدت تک کی چھٹی کا اعلان کر دیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت گورنر راج نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ادھر ترک صدر رجب طیب اردگان کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش اور بھارتی مظالم پر آواز اٹھانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے حریت کانفرنس کے چیئرمین علی گیلانی نے کہا ہے کہ ترکی نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی۔ ہم صدر اردگان کے شکر گزار ہیں‘ امید ہے مظلوم کشمیریوں کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد میں ہے۔ حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے ردعمل میں کہا کہ ترک صدر مسئلہ کشمیر حل کرانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ رجب طیب اردگان کا بیان خوش آئند ہے۔ ترکی بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے استعمال کرے۔ علاوہ ازیں جنوبی کشمیر میں حزب المجاہدین کے حملے میں 7بھارتی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد کولگام ضلع میں سخت ترین فوجی آپریشن شروع ہوگیا۔ ناکہ بندی کرکے حملہ آوروں کو تلاش کیا جارہا ہے۔ ادھرسوپور میں بھارتی فوج کی چھاپہ مار ٹیم نے میجر کی سرکردگی میں ایک گھر میں سروے کے نام پر گھس کر میڈیکل کی طالبہ نازیہ فیاض اس کی 3 بہنوں بھائی اور والدین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ بھارتی درندوں نے احتجاج پر نازیہ کو بری طرح مارا جس سے اس کی آنکھیں سوجھ گئی جب کہ اس کی بہن نسیمہ کا سر پھاڑ دیا۔ پولیس نے فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ اس کے علاوہ چاہ ڈورہ میں چند روز قبل نوجوان سجادکو بلااشتعال شہید کرنے پر بی ایس ایف اہلکاروں کے خلاف بھی قتل کا مقدمہ درج کر لیا۔ بی ایس ایف انسپکٹر رامیندر سنگھ نے سجاد کو گولیاں ماری تھیں۔ دوسری جانب بھارت کی مرکزی وزارت داخلہ نے کشمیری نوجوانوں کو مجاہدین کی صفوں سے دور رکھنے کیلئے سرکاری خزانے کا منہ کھولنے اور مقبوضہ وادی میں نئی فلاحی سکیمیں مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ انہیں مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے۔ اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ فوج اور دیگر نیم فوجی دستوں سے مظاہرین کا براہ راست تصادم نہ ہونے پائے بلکہ اسکے لئے جموں و کشمیر پولیس کو ذمہ داری سونپی جائے۔ یہ فیصلہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی زیرصدارت گزشتہ روز نئی دہلی میں خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کے ساتھ میٹنگ کے دوران جموں کشمیر اور مائو علیحدگی پسندوں سے متاثرہ ریاستوں کی سکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔ سکورٹی اور خفیہ ایجنسیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہر سال کی طرح اس بار بھی گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی لائن آف کنٹرول کے اس پار سے جنگجوئوں کی دراندازی میں اضافے کا امکان ہے۔ لٰہذا اہم پیشگی اقدام کے طور پر بھارت پاکستان بین الاقوامی سرحد پر بی ایس ایف کی اضافی نفری بھیجنے کا منصوبہ بھی زیر غور آیا تاکہ دراندازی کے راستوں کو قبل از وقت سیل کیا جاسکے۔ دریں اثناء بھارتی اپوزیشن کی جماعت جنتادل یونائیٹڈ کے رہنما شرد یادیو نے کشمیر سے متعلق مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہاں حالات پر قابو نہیں پایا گیا تو بانی پاکستان محمد علی جناح کا مؤقف صحیح ثابت ہو جائے گا۔ نئی دہلی میں تقریب میں کہا کہ پی ڈی پی_بی جے پی اتحاد کے ایجنڈا فار الائنس میں حریت سمیت تمام فریقوں سے بات چیت کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ضمنی انتخاب سے پتہ چلا ہے کہ کشمیری عوام بھارتی آئین کو تسلیم نہیں کرتے۔