کچھی کینال کیس، بدعنوانی کرنے والوں کو مثالی سزا دی جائیگی: مشترکہ مفادات کونسل
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + آن لائن + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نواز شریف کی صدارت میں مشترکہ مفادات کی کونسل کے اجلاس میں سیلاب سے بچاﺅ منصوبے کے مرحلہ چار کی فنانسنگ کرنے کی منظوری دیدی۔ اس پر177 ارب 66 کروڑ روپے لاگت آئے گی جو وفاقاور صوبے پچاس، پچاس فیصد کی بنیاد پر برداشت کریں گے۔ سی سی آئی کو بتایا گیا کہ واپڈا اور صوبہ پنجاب کے درمیان بجلی کے نےٹ ہائےڈل منافع کا ایشو طے کر لیا گیا ہے۔ واپڈا نے 38 ارب 12 کروڑ روپے ادا کرنے کیلئے پرومیشری نوٹ حکومت پنجاب کے حق میں جاری کردیا ہے جبکہ نیٹ ہائیڈل منافع کے بقایاجات کی وصولی کے لئے نیپرا میں دائر کرنے کے لئے پٹیشن زیر غور ہے۔ اجلاس میں پنجاب، سندھ، کے پی کے، بلوچستان کے وزراءاعلی کے علاوہ دیگر ممبران نے شرکت کی۔ اس سے قبل صوبوں کے وزراءاعلیٰ نے مشترکہ طور پر وزیراعظم محمد نواز شریف سے الگ سے ملاقات بھی کی جس میں مختلف موضوعات پر بات کی گئی۔ پانامہ کیس کے فیصلہ کے بعد صوبوں کے وزراء اعلی کی وزیراعظم سے پہلی ملاقات تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس میں گلے شکوے بھی ہوئے۔ اجلاس میں وزارت بین الصوبائی رابطہ کی طرف سے دسمبر 2016ء میں سی سی آئی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی اجلاس میں کچھی کینال منصوبے میں کرپشن کے معاملہ کا نوٹس لیا گیا۔ مشترکہ مفادات کی کونسل نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اس کیس میں ملوث اہلکاروں کو مثالی سزائیں ملنی چاہئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں ترقیاتی منصوبے کبھی وقت پر مکمل نہیں کئے گئے۔ لاگت میں اضافہ معمول کا طرز عمل بن گیا تھا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی تمام منصوبے مقررہ نظام الاوقات اور منظور شدہ لاگت کے اندر رہتے ہوئے مکمل کئے جائیں اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے صوبائی نمائندوں کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ملاقات کریں اور 18 ویں ترمیم کے تناظر میں اعلی تعلیم اور اس طرح کے دوسرے اداروں کے منصوبوں کو حتمی شکل دیں۔ مشترکہ مفادات کی کونسل نے ایل این جی معاملہ میں رائے دی اس سلسلہ میں سمری صوبوں کوبھیجی جائے گی۔ مشترکہ مفادات کی کونسل نے چھٹی مردم و خانہ شماری کے انعقاد پر اطمینان ظاہر کیا۔ مشترکہ مفادات کی کونسل نے ”ریگولیشن آف جنریشن ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک ایکٹ 1997ئ میں ترامیم کی بھی منظوری دیدی۔ وزیراعظم نے کہا تمام صوبوں میں ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ تمام صوبوں سے ایک جیسا رویہ رکھا جائے گا۔ سندھ کی طرف سے این ایف سی ایوارڈ کے معاملہ کو اٹھایا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا 12 نکاتی تھا۔ تاہم متعدد نکات پر فیصلہ نہیں ہوسکا۔ گیس فیڈر کے 5 کلو میٹر کے علاقے میں دیہاتوں کو گیس فراہم کرنے کے ایشو پر وزارت پٹرولیم کو صوبوں سے تفصیلی مشاورت کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں صوبوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے صوبے کو گیس کی فراہمی میں کمی کا معاملہ اٹھایا گیا جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کا 1200کیوسک پانی کراچی کا حق ہے اور کراچی میں پانی کی سخت کمی ہے۔ ملک بھر میں پانی کے ذخائر کے حوالے سے بہتر پالیسی بنائی جائے تاکہ صوبوں کو پانی کی کمی کا سامنا نہ ہو۔قومی پانی پالیسی، پاور پالیسی اور ایل این جی پالیسی کے حوالے سے بحث و مباحثہ کیا گیا۔ پٹ فیڈر اور کیرتھر کینال کو پانی کی فراہمی کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری کی جانب سے بلوچستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا معاملہ اٹھایا گیا۔ وزیر اعلی خیبرپی کے کی جانب سے بجلی کے خالص منافع، گیس کی فراہمی اور قدرتی گیس کی رائلٹی کے معاملات اجلاس میں اٹھا ئے گئے۔ وزیراعظم نوازشریف نے تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ کے تحفظات سننے کے بعد یقین دہائی کرائی کہ کسی صوبے کے ساتھ زیادتی نہیں ہو گی اور تمام صوبوں کو ان کے مختص کوٹے کے مطابق حق دیا جائے گا۔