وزیراعظم کا لیہ جلسہ‘ سی سی آئی میں بعض سلگتے مسائل پر کوئی فیصلہ نہ ہو سکا
اسلام آباد (عترت جعفری) مشترکہ مفادات کی کونسل کے 5 ماہ کے وقفہ کےبعد منعقد ہونے والے اجلاس میں اگرچہ ایجنڈے پر موجودہ بعض سلگتے مسائل پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور معاملات آئندہ اجلاس تک ملتوی کر دیئے گئے تاہم ایک اہم فیصلہ ہوا ہے جس کے تحت بجلی کی پیداوار تقسیم اور ٹرانسمیشن میں حکومتی اجارہ داری کو ختم کرنے اسے مارکیٹ بیسڈ بنانے کی جانب پیشرفت کی گئی ہے۔ سی سی آئی نے پاور ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی۔ وزیراعظم کے لیہ میں جلسے کی وجہ سے سی سی آئی کی کارروائی مکمل نہیں ہو سکی۔ صوبہ سندھ اور بلوچستان کے ایشوز پر بھی فیصلہ نہیں ہوا۔ سی سی آئی میں سیلاب کے کنٹرول کے پروگرام کی منظوری ہوئی۔ سندھ کا م¶قف تھا کہ اس کے تمام اخراجات وفاق برداشت کرے۔ سی سی آئی نے آئین کے آرٹیکل 154 پر م¶ثر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ یہ آرٹیکل فور مشترکہ مفادات کی کونسل ہی کے بارے میں ہے۔ وفاقی قانون سازی کی فہرست کے پارٹ ٹو میں درج معاملات پر مشترکہ مفادات کی کونسل کے اجلاس میں فیصلے ہوتے ہیں۔ جیسے قدرتی گیس اور دوسرے معاملات شامل ہیں۔ اس معاملہ پر بار بار سندھ کی طرف سے توجہ دلائی جا رہی تھی۔ سندھ کی طرف سے کہا جا رہا تھا کہ ایل این جی کی پرائسنگ اور دوسرے ایشوز پر ای سی سی میں فیصلے ہوتے رہے ہیں جبکہ یہ فیصلے سی سی آئی کے اندر ہونا چاہئے تھے جو درست فورم ہے۔ سندھ کی طرف سے کراچی کے لئے پانی مختص کرنے اور قومی واٹر پالیسی کے بارے میں بھی ایشوز ایجنڈا پر موجود تھے تاہم ان کے بارے میں فیصلہ نہیں ہو سکا۔ وزیراعظم نے اجلاس کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس جلد بلایا جائے گا۔ واضح رہے کہ مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس 90 دن کے اندر ایک بار بلایا جانا چاہئے تاہم گزشتہ روز کا اجلاس قریباً 5 ماہ کے وقفہ کے بعد ہوا۔