قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے لاءریفارمز سمیت 3 ترمیمی بل مسترد کر دیئے
اسلام آباد (خبر نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف نے وفاقی و صوبائی کابینہ کے اختیارات بیورو کریسی کو منتقل کرنے کی مخالفت کر دی ۔ محمود بشیر ورک نے کہا کہ بیورو کریسی کو ہر وقت تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہےے،بیورو کریسی میں بہت سے قابل افسران بھی ہے جن کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ بیورو کریٹ ایک طاقتور گھوڑا ہے جس کو کنٹرول کرنا سوار کا کام ہے، سوار اگر طاقتور اور قابل ہوگا تو گھوڑے کو کنٹرول کرلیگا، اگر سوار کمزور ہو گا تو گھوڑا اس کو گرا کر آگے چلا جائیگا۔ بیورو کریسی کی وجہ سے ملک چل رہا ہے،قانون بنانے سے ملک بہتر نہیں ہوگا جب تک قانون لاگو کرنے والے بہتر نہیں ہوں گے۔کمیٹی نے لاءریفارمز ترمیمی بل2016، سول پروسیجر ترمیمی بل2016اور آئینی ترمیمی بل 2015 مسترد کر دیا۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین محمود بشیر ورک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا، وفاقی و صوبائی کابینہ کے اختیارت متعلقہ اتھارٹیز اور افسران کو منتقل کرنے اور وزیر مملکت کو وفاقی کابینہ کا حصہ بنانے سے متعلق 26ویں آئینی ترمیم کا بل مزید غور و خوض کیلئے آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کمیٹی کو 26ویں آئینی ترمیم کے بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل 1973کے آئین اور رولز میں شامل تھا مگر 18ویں آئینی ترمیم کے بعد اس کو ختم کر دیا گیا، بل کے تحت وزیر مملکت وفاقی کابینہ کا حصہ تصور ہو گا۔ وفاقی اور صوبائی کابینہ اپنے کچھ اختیارات سرکاری افسران اور متعلقہ اتھارٹیز کو دے سکیں گی جبکہ وفاقی اور صوبائی کابینہ بل کی منظوری کے بعد فیصلہ کریگی کی کونسے اختیارات منتقل کئے جائیں۔