Waqt News
Friday | February 15, 2019
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • الیکشن 2018
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • الیکشن 2018
Font

تازہ ترین

  • ایران نےامریکہ کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ جیت لیا
  • برطانیہ میں زیرعلاج پاکستانی شہری نصراللہ انتقال کرگئے
  • پی ایس ایل 4 کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب، آتشباری کا بھی شاندار مظاہرہ
  • دنیا کے سب سے بڑے مسافر طیارے کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ
  • ترکی کا امریکی مخالفت کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے عزم کا اعادہ
  • ہم سب کو موسم سرما کی بارشوں پر اللہ کا شکر گزار ہونا چاہیے، ملک میں ہونے والی بارشیں معیشت کے لیے اربوں کا فائدہ رکھتی ہیں: وزیراعظم عمران ...
  • شہباز شریف کی رہائی نیب کےلئے لمحہ فکریہ،قوم پر منفی اثر پڑے گا:فواد چوہدری
  • وفاقی کابینہ نے توانائی کے شعبے میں سعودیہ کے 5 منصوبوں کی توثیق کردی
  • اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ایک مرتبہ پھر ہم پر کرم فرمایا،عدالت کا فیصلہ حق اورسچ کی فتح ہے: شہباز شریف
  • انتظار کی گھڑیاں ختم: پی ایس ایل سیزن فور کا آج سے آغاز
  • مقبوضہ کشمیر : خود کش حملہ، 20بھارتی فوجی ہلاک ، متعدد زخمی , دس کی حالت نازک ،ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ
  • را وانوار کی ای سی ایل سے نام کے اخراج کیلئے نظرثانی درخواست
  • منی لانڈرنگ: دہشتگردوں کی مالی معاونت،23ممالک کی فہرست جاری ، پاکستان بدستور موجود
  • حکومت نواز شریف کی صحت پر ڈیل کرنا چاہتی ہے:طلال چوہدری
  • سپریم کورٹ: بحریہ ٹاؤن کی 405 ارب روپے کی پیشکش بھی مسترد، نجی کمپنیوں کا معاملہ نیب کو بھیجنے کا حکم
  • مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی کو حق و سچ کی فتح قرار دے دیا
  • نوازشریف محبوب ہیں، اس لئے ان کے ساتھ ویلنٹائن ڈے منایا: سینیٹر مشاہداللہ
  • شہباز شریف کی آشیانہ ہاوسنگ اور رمضان شوگر مل کیس ضمانت منظور،رہائی کا حکم
  • سعودی امدادی پیکج ولی عہد نے میرے ساتھ طے کیا تھا,انشااللہ اگلے جمعہ تک رہائی مل جائے گی:نواز شریف
  • سانحہ بلدیہ فیکٹری:وزیر بلدیات سندھ ہائی کورٹ میں اپنے بیان سے مکر گئے
  • سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر ایک اور کیس میں بری
  • سندھ حکومت کا موٹروہیکل بک ختم کرکے سمارٹ کارڈ متعارف کرانے کا فیصلہ
  • سانحہ ساہیوال:لاہور ہائیکورٹ کا جوڈیشل انکوائری کرانے کا حکم
  • عمران خان کو آئی ایم ایف سے قرض لینے پر خودکشی اور شیخ رشید کو پی اے سی کی فکر:سعید غنی
  • وزیر اعظم کا پیر کو قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کا فیصلہ
  • ارجنٹائن میں حکومت کی معاشی پالیسیوں کیخلاف عوام سراپا احتجاج
  • ایران نے عالمی عدالت میں امریکا کے خلاف مقدمہ جیت لیا
  • راولپنڈی:قاتل ڈوریں فروخت کرنےوالوں کے خلاف پولیس کاکریک ڈاؤن،32 ہزار 8 سو پتنگیں اور 450 قاتل ڈوریں برآمد
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان، کےایس ای 100 انڈیکس میں 107 پوائنٹس کی کمی
  • پنجاب حکومت کاسانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو 19 فروری تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم

پی آئی او کا گناہ، چیف جسٹس از خود نوٹس لیں!

مئی 03, 2017 1:17 AM, May 03, 2017
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
پی آئی او کا گناہ، چیف جسٹس از خود نوٹس لیں!

فوج میں چین آف کمانڈ ہے، سول میں بھی وہی چین آف کمانڈ ہونی چاہئے، فوج میں افسر بالا کے حکم کی خلاف ورزی کا سوچا نہیں جاسکتا تو پی آئی او کسی حکم سے سرتابی کیسے کر سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں: سینئر صحافی محمود شام کا شعری مجموعہ ’’بیٹاں پھول ہیں‘‘ شائع ہو گیا

اس اصول کی بنیاد پر چیف جسٹس آف پاکستان پی آئی او کے خلاف انضباطی کاروائی کو روکنے کا حکم جاری فرمائیں۔

میں ایک صحافی کے طور پر ڈان لیکس کے معاملے پر شروع سے گہری نظر رکھے ہوئے ہوں۔ میں نے پاکستان کے دو بڑے اخباری گروپوں کی ٹاپ پوزیشن پر کام کیا ہے، اپنے تجربے کی روشنی میں عرض کروں گا کہ اس مسئلے کو شروع ہی سے مس ہینڈل کیا گیا۔

اخبار نے ایک خبر شائع کر دی۔ اس پر فوج نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور سات روز کے اندر مجرم کا سراغ لگانے کا مطالبہ کیا۔ میں فوج کا حامی تصور کیا جاتا ہوں، اور مجھے اس سے انکار نہیں، اپنے ملک کی فوج کا حامی ہوں، کسی دوسرے ملک کی فوج کا تو حامی نہیں ہوں مگر جب متعلقہ اخبار بار بار اقرار کر رہا تھا کہ اس کی خبر درست ہے تو پھر مزید سراغ لگانے کا مطالبہ میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ میں اپنی بات چند مثالوں سے آگے بڑھانے کی کوشش کروں گا۔ نوائے وقت میں محمد رفیق ڈوگر نے حمود الرحمن کمیشن کے حوالے سے ایک خبر دی، جس پر خبر میں زیر بحث جنرل صاحب بر افروختہ ہو گئے، حکومت نے مطالبہ کیا کہ ڈوگر صاحب کو اس کے حوالے کر دیا جائے، جس پر میرے مرشد محترم مجید نظامی صاحب نے جواب دیا کہ اخبار کا مالک اور ایڈیٹر میں ہوں، ڈوگر صاحب نہیں، اس لئے خبر کی اشاعت ہر لحاظ سے میری ذمے داری ہے، گرفتاری مقصود ہے تو میں حاضر ہوں، مجھ پر مقدمہ چلانے کا شوق پورا کر لیجئے۔ اس پر حکومت کو مزید کارروائی کی ہمت نہ پڑی۔

میں نے ایک اخبار میں نوابزادہ نصراللہ خان کے انٹرویو پر مبنی خبر دی، نوبزادہ ان دنوں نظر بند تھے، حکومت کو غصہ آیا کہ ایک جیل میں بند لیڈر تک میں کیسے پہنچ گیا، چنانچہ میرے اوپر جیل توڑنے کا مقدمہ قائم کر دیا گیا اور خبریں چھپتی رہیں کہ خان گڑھ پولیس کا دستہ میری گرفتاری کے لئے لاہور آ رہا ہے، میں صرف ا س کا انتظار کر سکتا تھا۔ مگر ایک روز خبر شائع ہوئی کہ نوابزادہ کا انٹرویو جعلی ہے اور یوںا س مقدمے کی فائل ٹھپ کر دی گئی۔

ضرور پڑھیں: گلشن اقبال سے ٹارگٹ کلر گرفتار

جنرل ضیا ہی کے دور میں ایک انگریزی اخبار میں جنرل صاحب کے بارے میں گالی چھپ گئی، اس پراخبار کو بند کر دیا گیا۔ میں جن دنوں اردو ڈائجسٹ اور زندگی کے ادارے میں کام کر رہا تھا تو اس ادارے کے مالکان اور ایڈیٹروں کے خلاف بھٹو حکومت نے لا تعداد مقدمے قائم کئے ا ور ان مقدموں میں فوجی عدالتوں سے سمری ٹرائل کے بعد سزا بھی سنائی گئی۔اسی ادارے کے ایک جریدے میں چیف جسٹس لاہور ہائی کوٹ کے خلاف اداریہ چھپا جس پر خود متعلقہ چیف جسٹس نے توہین عدالت کا مقدمہ سنا اور سزا بھی سنائی۔

نوائے وقت اور ڈان کو بھی ایک مرتبہ توہین عدالت کے الزام میں ہائی کورٹ طلب کیا گیا، ہائی کورٹ کا پورا بنچ اس کیس کی سماعت کر رہا تھا، مرشد مجید نظامی اور نثار عثمانی اپنے اپنے اخبار کی نمائندگی ا ور جواب دہی کےلئے کمرہ عدالت میں صبح سویرے ہی سے موجود تھے، نظامی صاحب نے مجھے بھی وہیں بلا لیا تاکہ کسی بھی صورت حال میں وہ مجھے ضروری ہدایات دے سکیں۔ عدالت نے پتہ نہیں کون کون سے کیس سننے شروع کر دیئے، پھر جج صاحبان چائے کے وقفے کے لئے اٹھ گئے، اس کے بعد پھر وہی الا بلا کے مقدمے، مگر نوائے وقت ا ور ڈان کی باری نہیں آ رہی تھی، آخرنظامی صاحب سے نہ رہا گیا، پہلے تو انہوںنے اعتراض کیا کہ جج صاحبان اس قدرآہستہ آواز میں بول رہے ہیں کہ عدالت میںموجود کسی شخص کو ان کی بات سمجھ میں نہیںآتی، پھر آپ کو شکائت ہے کہ عدالت کی رپورٹنگ درست نہیں ہوتی، پہلے مائیک سسٹم تو ٹھیک کروایئے، پھر شکایت کیجئے، دوسرے انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں بلایا ہے تو پھر سماعت شروع کریں، بلاوجہ کیوں بٹھا رکھا ہے، انہیں دفتر واپس جا کر اگلے روز کا اخبار بھی شائع کرنا ہے۔ اب میں آپ کو کیا بتاﺅں کہ جج صاحبان سے کوئی جواب نہ بن پا رہا تھا اور انہوںنے یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ ٹھیک ہے پھر کسی دن بلا لیں گے اور وہ دن پھر کبھی نہ آیا۔

مختلف حکومتوں کو اخبارات سے شکایات پید اہوتی رہیں، دو خبروں کے سلسلے میں ایک اخبار نے رپورٹر کی تصویر لگا کر یہ اعلان شائع کر دیا کہ اسے نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ حکومت کے پاس کسی اخبار کوسزا دینے کا ایک طریقہ اور بھی ہوتا ہے، وہ یہ کہ کچھ دنوں کے لئے اشتھار بند کر دیئے جائیں۔ بھٹو نے نوائے وقت کے ساتھ یہی سلوک کیا تو ایک روز مصطفی صادق نے مرشد مجید نظامی کو ساتھ لے کر بھٹو صاحب سے ملا قات کی، کافی دیر تک ادھر ادھر کی باتیں ہوتی رہیں، اچانک بھٹو صاحب بھڑک اٹھے اور کہنے لگے، مصطفی! وہ بات کیوںنہیں کرتے۔ نظامی صاحب نے پوچھا کہ کونسی بات، مصطفی صادق نے کہا کہ آپ کے اشتہاروں کی بات، نظامی صاحب غصے میں آ گئے کہ آپ مجھے اس مقصد کے لئے کیوں یہاں لے آئے، مجھے کسی اشتہار کی بات نہیں کرنی، اس پر یہ ملاقات ختم ہو گئی۔ انگریز دور میں اخباروں کے خلاف اکثر کارروائی ہوتی اور ضمانت ضبط کر لی جاتی مگر مسلمان سرمایہ دار میدان میں نکل آتے اور نئی ضمانت نقد جمع کرا دیتے۔

اصول کی بات یہ ہے کہ جب کوئی خبر شائع ہو جاتی ہے تو اس کی ساری ذمے داری اخبار پر عائد ہوتی ہے، یہ اخبار کی مرضی ہے کہ وہ رپورٹر، نیوزا یڈیٹر یا مشین مین کو بھی پولیس کے حوالے کرے یا نہیں۔

ضرور پڑھیں: مجھے پاکستان میں بھارت سے زیادہ عزت اور پیار ملا ،خالد اعظمی

ڈان نے جب اپنی اخبار کی صحت کا ا قرار کیا تو اس کے بعد فوج کے سامنے ایک ہی قانونی راستہ تھا کہ وہ عدالت سے رجوع کرے۔ ظاہر ہے یہ مقدمہ ضرور طویل عرصہ تک سننا پڑتا مگر بات کسی واضح نتیجے تک پہنچ سکتی تھی، مگر جب کمیٹیاں بن جائیں تو کمیٹیاں کام نہ کرنے کے لئے بنتی ہیں اور نتیجہ یہی ہوتا ہے جو سب کے سامنے ہے۔

مگر اس سارے معاملے میں افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ایک اعلی سرکاری افسر کو نشانہ بنا دیا گیا، یہ سرکاری افسر حکومت پاکستان کا پرنسپل انفارمیشن افسر ہے، اس کا منصبی فریضہ یہ ہے کہ وہ حکومت کا موقف اخبار تک پہنچائے اور اسے شائع کروانے کی کوشش کرے، کسی خبر کو رکوانے کی وہ کوشش تو کر سکتا ہے مگر وہ ایسا نہیں کر پاتا۔ کیونکہ یہ اس کی طاقت اور فرض منصبی سے باہر کی بات ہے، وہ اخبار کو خبر شائع کرنے سے روک نہیں سکتا، میں تو یہ کہوں گا کہ اخبار کا مالک اور ایڈیٹر بھی کسی خبر کو رکوانے کی کوشش نہیں کرتا، نہ اس کی یہ کوشش کامیاب ہوتی ہے کیونکہ نیوز ڈیسک پوری طرح سے آزاد ہے۔ میرے پورے صحافتی کیریئر میں ملک کے دونوں بڑے اردو اخباری اداروں کے مالکان یا ایڈیٹروںنے مجھے کسی چیز کی عدم اشاعت کے لئے نہیں کہا، اس کا فیصلہ میں خود کرتا تھا۔ ایک بار نظامی صاحب نے پریشانی کے عالم میں مجھ سے پوچھا ضرور کہ آج یہ جو ایم آر ڈی پر مذاکرہ شائع ہوا ہے، یہ آج ہی کیوں شائع ہوا ہے، جب میں نے اس کی وضاحت کی تو نظامی صاحب ہنس دیئے۔ میں کسی کالم کو اخبار کی پالیسی کی رو سے روکتا تو نظامی صاحب پھر مالک بن کر مجھ سے بات کرتے کہ آپ کی سفارش پر کالم تو رک جاتا ہے مگر بطور مالک میرا دو اڑھائی سو کا نقصان ہو جاتا ہے، آپ کوشش کریں کہ کالم کو قابل اشاعت بنا کر مجھے بھیجیں۔ ایک ادارے میں میرے دو کالموں پر حکومت سخت ناراض ہوئی اور محترمہ ملیحہ لودھی نے مجھے فون کر کے خبردار کیا کہ غداری کے مقدمے کا سامنا کرنے کی تیاری پکڑ لو تو مجھ سے اخبار کے ایڈیٹر نے صرف اتنا کہا کہ کالم کے سلسلے میں اگر مشورہ کر لیتے تو بہتر ہوتا۔ اسی دوران ارشاد حقانی کے کالم پر حکومت نے باقاعدہ اخبار کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا ارادہ کر لیا تھا تو بھی اخبار کے ایڈیٹر نے نہ حقانی صاحب سے کہا کہ یہ کالم کیوں لکھا، نہ مجھ سے کوئی تعرض کیا گیا کہ کالم کیوں شائع کیا۔

مسئلہ تھا پی آئی ا و کے خلاف انضباطی کارروائی کا۔ میں نہیں جانتا کہ پی آئی او متنازعہ خبر کی اشاعت میں ملوث تھے یا نہیں مگر حکومت اسے جو خبر فراہم کرے، وہ اسے شائع کروانے کا پابند ضرور ہے۔ ایوب خان کے دور حکومت میں تاریخ یا کسی عدالت نے الطاف گوہر یا قدرت اللہ شہاب سے کوئی باز پرس نہیں کی۔ اس وقت بھی ملک میں ہزاروں کام ہو رہے ہیں جن کے لئے احکامات حکومت جاری کرتی ہے، ان کاموں میں موٹروے بھی ہے، پولیو مہم بھی ہے،میٹرو بس بھی ہے ، اورنج ٹرین بھی ہے ، سی پیک بھی ہے، اور بجلی کے درجنوں منصوبے بھی، ان منصوبوں کا کریڈٹ بھی حکومت لیتی ہے اور ڈس کریڈٹ بھی حکومت کوجاتا ہے، کبھی کسی نے کسی سرکاری افسر کو ان کے لئے مورد الزام نہیں ٹھہرایا۔ نہ اسے اس کے لئے کوئی اعزاز عطا کیا۔ امریکہ نے صدام حسین کے خلاف جنگ چھیڑی، اس کی بنیاد ایک خبر تھی کہ صدام کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں۔ جن کو تباہ کرنا ضروری ہے۔ یہ ہتھیار نہ ملنے تھے، نہ ملے اس لئے کہ ساری جنگ ایک جھوٹی خبر پر چھیڑی گئی تھی مگر اب برسوں بعد سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کا ضمیر جاگا ہے اور اس نے تسلیم کیا ہے کہ ا س نے ایک جھوٹی رپورٹ کو خبر بننے دیا۔ جس پر عراق میں تباہی مچائی گئی، ٹونی بلیئر نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے ا ور اس پر معذرت طلب کی ہے، نیو یارک ٹائمز نے پوری ایک کتاب چھاپی ہے کہ اس نے آج تک حکومت کی جاری کردہ کون کون سی جھوٹی خبریں شائع کیں۔ ہمارے ہمسائے بھارت کے اخبارات حکومت کی شہہ پر اپنے ہر سانحے کی ذمے داری پاکستان اورآئی ا یس آئی پر ڈال دیتے ہیں۔

کسی سرکاری افسر کو سزا دینے یا دلوانے کا سلسلہ شروع ہو گیا تو ملک کا انتظامی ڈھانچہ زمیں بوس ہو جائے گا۔ بیورو کریسی کوحکومت کا پٹھو کہنا بھی غلط ہے کیونکہ وہ سرکاری احکامات ماننے کی پابند ہے۔ ابھی میں نے ہر اخبار میں پڑھا کہ فوج کیسے ٹویٹ کر سکتی ہے، یہ تو متکبرانہ فعل ہے، تو جناب!± اگر فوج کو حکومت کا ماتحت گردانتے ہیں تو پی آئی اوکوکیوں نہیں۔ میرے مرشد نظامی صاحب نے ہمیشہ میڈیا کے خلاف مخصوص قانون سازی کی سختی سے مخالفت کی۔ ان کا قول تھا کہ اخبار کوئی جرم کرتا ہے تو اس کے ٹرائل کیلئے بھی وہی تھانے اور عدالتیں موجود ہیں جو باقی جرائم کے لئے ہیں۔ اس پس منظر میں پی آئی او کے خلاف انضباطی کاروائی ختم کی جانی چاہئے۔

ضرور پڑھیں: انسا نی اعضا ء کی پیو ند کاری کے بل پر عملد ر آمد میںتاخیر پر اظہار تشو یش

مجھے وہ خبر نہیں بھولتی جو سترہ دسمبر1971 کے تمام ملکی اخبارات میں شائع ہوئی کہ ایک محاذ پر جنگ بند ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ جنگ ختم ہو گئی۔اس خبر میں کونسی صداقت تھی۔ یہ ایک پلانٹڈ سٹوری تھی۔

مسئلے کے حل کے لئے طریقہ وہی ہے جس کا وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ فوج کے اطمینان کے لئے کوشش کی جانی چاہئے۔

٭٭٭٭٭

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

اسد اللہ غالب....انداز جہاں


مشہور ٖخبریں
  • کراچی : ریکارڈ توڑ گرمی، پارہ 44 تک پہنچنے کا امکان,شدید گرمی ...

    مئی 21, 2018 | 15:55
  • زونگ نے لمز یونیورسٹی میں فور جی وائرلیس ریسرچ لیب کا افتتاح ...

    Dec 14, 2017
  • تین عورتیں! تین کہانیاں!

    Aug 12, 2011
  • وفات پا جانے والے ملازمین کے خاندان کیلئے امدادی پیکیج پر ...

    Jun 12, 2018
متعلقہ خبریں
  • آپ خود منصف بن جائیں، چیف جسٹس کا پاکپتن اراضی کیس میں نواز ...

    Dec 04, 2018 | 22:04
  • چیف جسٹس ثاقب نثار کل تھر کا دورہ کرینگے

    Dec 11, 2018 | 12:53
  • ڈیم کیلئے موبائل کارڈ پر ٹیکس لگا دیں تو 36 ارب ملیں گے: چیف ...

    Dec 07, 2018 | 13:51
  • دہشتگردوں کی چینی قونصلیٹ میں داخلے کی کوشش ناکام ...

    Nov 23, 2018 | 11:23
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • ایران نےامریکہ کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ جیت لیا

    Feb 14, 2019 | 23:23
  • برطانیہ میں زیرعلاج پاکستانی شہری نصراللہ انتقال کرگئے

    Feb 14, 2019 | 22:59
  • پی ایس ایل 4 کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب، آتشباری کا بھی شاندار ...

    Feb 14, 2019 | 22:01
  • دنیا کے سب سے بڑے مسافر طیارے کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ

    Feb 14, 2019 | 21:38
  • ترکی کا امریکی مخالفت کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام کی ...

    Feb 14, 2019 | 21:13
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • ریڈیو کمنٹری ہو گی لیکن!!!!!!!

    Feb 14, 2019
  • گڈ گورننس کیلئے پولیس کی ’’خودمختاری‘‘ کی ...

    Feb 14, 2019
  • عقیدہ اور عقیدت اور شکر گڑھ

    Feb 14, 2019
  • بیرونی امدادکی حاجت حکومت کو ہے یاعوام کو

    Feb 14, 2019
  • پاک سعودی تعلقات… سنہری دور کا آغاز !

    Feb 14, 2019
  • 1

    قوم دہشتگردی کیخلاف قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیگی

  • 2

    گیس چوروں کیخلاف ملک گیر کریک ڈائون کا فیصلہ

  • 3

    کراچی میں کثیرالملکی بحری مشقوں کا اختتام

  • 4

    پاکستان پوسٹ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا اقدام

  • 5

    حکومت ٹیکس سسٹم اور معیشت میں اصلاحات کرکے آئی ایم ایف کے قرضوں کا بوجھ کم کرسکتی ...

  • 1

    جمعرات ‘8 ؍ جمادی الثانی 1440ھ‘ 14 ؍ فروری 2019ء

  • 2

    بدھ‘ 7 ؍ جمادی الثانی 1440ھ‘ 13 ؍ فروری 2019ء

  • 3

    منگل‘ 6 ؍ جمادی الثانی 1440ھ‘ 12 ؍ فروری 2019ء

  • 4

    پیر‘ 5 ؍ جمادی الثانی 1440ھ‘ 11 ؍ فروری 2019ء

  • 5

    اتوار ‘ 4 ؍ جمادی الثانی ‘ 1440 ھ ‘ 10 ؍ فروری 2019ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • صاف پانی کیس کی اصل حقیقت

    Feb 14, 2019
  • دنیا میں آبی مسائل کے حل کیلئے پلاننگ اور ...

    Feb 14, 2019
  • ایرانی انقلاب کے تابندہ 40 برس

    Feb 14, 2019
  • این آر او کے امکانات

    Feb 13, 2019
  • ایرانی انقلاب کے تابندہ 40 برس

    Feb 13, 2019
  • آلو

    Feb 14, 2019
  • سعودی ولی عہد کا دورہ‘ نئے روشن امکانات کی نوید

    Feb 14, 2019
  • حسنِ انتخاب

    Feb 14, 2019
  • کلبھوشن یادیو کیس، عالمی عدالت میں

    Feb 14, 2019
  • مسئلہ کشمیر کے کچھ نئے پہلو

    Feb 14, 2019
  • 1

    روایتی نہیں‘ نیا اور جدید اصلاحاتی عمل

  • 2

    صاف بتا کیوں نہیں دیتے

  • 3

    کرپشن کہاں تک

  • 4

    مسئلہ کشمیر اور ہم

  • 5

    سینڈک پروجیکٹ کیوں بند کر دیا گیا؟

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    احسان

  • 2

    ایمان

  • 3

    اسلام

  • 4

    دین کی بنیادی باتیں

  • 5

    نفس سے خبر دار رہو!

  • 1

    اخلاقی اور ذہنی قوت

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    عملی جام

  • 4

    خود مختار مملکت

  • 5

    باہم متحد

  • 1

    تجھ کو مبارک ہو

  • 2

    مقدس سرزمین

  • 3

    مکیں دل

  • 4

    خطبات اقبال کا پس منظر

  • 5

    نوازی

منتخب
  • 1

    علیم خان کی گرفتاری۔ ’’انتظارکرو اور دیکھو،،

  • 2

    نوازشریف کو مشرف سے چھڑوانے والے صرف کلنٹن تھے

  • 3

    کاش فواد چودھری اس پہلو کا ادراک کر پائیں

  • 4

    اب اسد عمر کی مہارت کیا ہوگی

  • 5

    سعودی امدادی پیکج ولی عہد نے میرے ساتھ طے کیا تھا,انشااللہ اگلے جمعہ تک رہائی مل ...

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    طاہر القادری نے عوامی انقلاب کونسل بنانے، جولائی میں وطن واپسی کا اعلان کردیا

  • 2

    10 جنوری تک انتخابی اصلاحات ورنہ اسلام آباد کی طرف ملین مارچ ہو گا: طاہر القادری

  • 3

    تیز ہوا، بارش سے بھگدڑ، عمران خطاب مکمل کئے بغیر چلے گئے ‘لوگ کرسیاں اٹھا کر لے ...

  • 4

    دوبارہ عدالت نہیں جا¶ں گا، خورشید شاہ نے متعلقہ ریکارڈ دینے کا وعدہ کیا تھا: طاہر ...

  • 5

    گوجرانوالہ: تحریک انصاف کے امیدوار کی اہلیہ کے محافظوں نے نوجوان کو قتل کر دیا

  • 1

    کراچی : ریکارڈ توڑ گرمی، پارہ 44 تک پہنچنے کا امکان,شدید گرمی کی لہر جمعرات تک جاری ...

  • 2

    زونگ نے لمز یونیورسٹی میں فور جی وائرلیس ریسرچ لیب کا افتتاح کر دیا

  • 3

    تین عورتیں! تین کہانیاں!

  • 4

    وفات پا جانے والے ملازمین کے خاندان کیلئے امدادی پیکیج پر نظرثانی

  • 5

    سعودی حکومت نے اسلام کی توہین کو جرم قرار دےدیا، سخت سزاﺅں کے قانون پر غور

E-Paper - The Nation
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2019 | Nawaiwaqt Group