پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے گزشتہ روز لندن میں کارکنوں سے خطاب کے دوران باور کرایا کہ 2018ء کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں اکٹھی ہوں گی۔ مسلم لیگ ن ایک بار پھر کامیاب ہو گی۔ پنجاب میں بھی اس کی حکومت قائم ہونے کے 90فیصد چانسز ہیں جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی جیتے گی۔ جنرل (ر) پرویز مشرف نے عندیہ دیا ہے کہ عمران خان اگر ملک میں تبدیلی لانے کے لئے واقعی سنجیدہ ہیں، تو حکومت کے خلاف ان کے ساتھ شامل ہو جائیں۔ پرویز مشرف وطن سے نکلنے کے بعد سیاسی طور پر خاصے متحرک ہیں۔ لندن‘ دبئی میں ان کو پاکستانی سیاستدانوں سے بھی ملاقاتوں کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ حال ہی میں مسلم لیگ ق کے چودھری شجاعت اور ایم کیو ایم پاکستان کے خواجہ اظہار سے دبئی میں ملاقاتیں کی ہیں۔ ملک میں الیکشن 2018ء کی آمد کے ساتھ ان کی سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ بعید از قیاس نہیں۔ سابق صدر کا ملکی سیاست کے حوالے سے بے لاگ تبصرہ عمران خان اور ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے لئے آئینہ ہے۔ حقیقت یہی نظر آتی ہے۔ 2013ء کے انتخابات کے بعد عوام نے عمران خان سے ملک میں تبدیلی لانے کی جو توقعات وابستہ کی تھیں وہ ان توقعات پر پورا نہیں اترسکے۔ دھرنوں، ریلیوں اور جلسوں میں ان کی طرف سے سیاسی مخالفین کے لئے جو زبان استعمال کی گئی اور جو رویہ سامنے آیا اس سے پی ٹی آئی کو نقصان پہنچا اور مقبولیت کے گراف میں نمایاں کمی ہو گئی۔ یہ صورت حال ان کیلئے لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔ اگر آج مشرف جیسے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے کٹڑ مخالف بھی آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی دوبارہ کامیابی کی پیشین گوئی کررہے ہیں تو چیئرمین پی ٹی آئی کو اس سے اپنی سیاسی حیثیت و اہمیت کا خود ہی اندازہ لگالینا چاہیے۔
آئندہ انتخابات کے نتائج کیلئے جنرل (ر) پرویز مشرف کی پیشین گوئیاں
May 03, 2017