وہ گرنا ہی کیا جو منہ کے بل نہ ہو
کرکٹ کو سونے کی کان سمجھنے اور اس پر قابض رہنے کا بھارتی خواب آخر کار چکنا چور ہو گیا۔ اس کے اپنے دوستوں آسٹریلیا اور انگلستان نے بھی اس کا ساتھ نہ دیا۔ وہ بھارت جس کو ۲۰۱۴ءمیں بگ تھری بننے کے بعد آئی سی سی کی آمدن سے ۵۷۰ ملین ڈالر ملا کرتے تھے اب اسے صرف ۲۹۳ ملین ڈالر پر گزارہ کرنا ہو گا۔ بگ تھری ماڈل حصہ بقدر جثہ وصول کرنے کے لئے بنایا گیا تھا جو سراسربھارت کی اختراع محسوس ہوتا تھا ۔کیونکہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں بھارت سب سے زیادہ آبادی والا ملک تھا۔ کچھ عرصے کے لئے آسٹریلیا اور انگلستان بھی ڈالروں کی چمک سے متاثر ہو گئے تھے تاہم بھارت انہیں مستقلاً ورغلانے میں ناکام رہا۔
۲۷ اپریل کو ہونے والے اجلاس میں بگ تھری کے خلاف آٹھ ووٹ آئے۔ اس کے حق میں محض بھارت اور سری لنکا کے دو ووٹ ہی آ سکے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور تمام کرکٹ بورڈز کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کی مضبوط لابی نے بھارتی عزائم خاک میں ملا دئے۔ بھارت کے بگ تھری کے دوست بھی اس ماڈل سے اکتائے ہوئے تھے۔ انہوں نے بھی اس ماڈل کے خلاف ووٹ دے کر خود کو مزید تنقید سے بچا لیا اور آئی سی سی کو مکمل جمہوری ادارے کے طور پر فعال کر نے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ جمہوری ماڈل جون ۲۰۱۷ءسے نافذ العمل ہو گا جس کے بعد کوئی بھی اپنی چودھراہٹ نہیں دکھا سکے گا۔
اس نئے ماڈل کے نتیجے میں پاکستان‘ آسٹریلیا‘ نیوزی لینڈ‘ سری لنکا‘ ویسٹ انڈیز ‘ سا¶تھ افریقہ اور بنگلہ دیش میں سے ہر کسی کو ۱۳۲ ملین ڈالر ملیں گے۔ انگلینڈ کو ۱۴۳ ملین ڈالر کا فائدہ ہو گا۔ زمبابوے کو ۹۴ ملین ڈالر ملیں گے جبکہ آئی سی سی کی ایسوسی ایٹ ٹیموں کو مجموعی طور پر ۲۸۰ ملین ڈالر دئے جائیں گے۔ غرضیکہ اس نئے ماڈل سے ہر ملک کی کرکٹ کو نہ صرف فائدہ ہو گا بلکہ اس ملک کی قدر و منزلت بھی بڑھے گی۔ اس نئے ماڈل سے جس ملک کو نقصان ہوا ہے وہ صرف بھارت ہے۔ نہ صرف اس کی اجارہ داری ختم ہوئی بلکہ مالی طور پر بھی اسے ایک زبردست دھچکا لگا ہے۔ بی سی سی آئی دنیا کاا میر ترین کرکٹ بورڈ ہے۔ اس کو آئی پی ایل سے سالانہ اتنا نفع حاصل ہوتا ہے کہ وہ سنبھال نہیں سکتا۔ اس کے باوجود پیسے کی ہوس میں اتنا اندھا ہوا پھرتا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو ہی اپنی ذاتی جاگیر بنانے چلا تھا۔ بگ تھری ماڈل کو بچانے کے لئے بھارت نے انگلینڈ میں یکم جون سے ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے بائیکاٹ کی بھی دھمکی دے رکھی تھی۔ تاہم کوئی اس کی دھمکی خاطر میں نہ لایا اور بگ تھری کے غبارے سے ہوا نکال کر بھارت کی سٹی بھی گم کر دی۔
چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی عدم شرکت کے پیش نظر آئی سی سی نے متبادل پلان بھی تیار کر لیا ہے جس کے مطابق ویسٹ انڈیز کو شامل کر لیا جائے گا۔ اس پر بھارت کو نہ صرف آئی سی سی سے معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے بلکہ اسے کروڑوں ڈالر جرمانے کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر دوسرے ممالک آئی پی ایل میں اپنے کھلاڑیوں کو شرکت سے روک دیں تو اس سے بھی بھارت کو ناقابل تلافی نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس سب کو سامنے رکھتے ہوئے پرانے کرکٹرز بھارت کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ بلا تامل چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کے لئے رضامند ہو جائیں دوسری صورت میں بی سی سی آئی دنیا میں تنہا رہ جائے گا اور کوئی بھی اس کی بات نہیں سنے گا۔
پاکستان نے باہمی سیریز نہ کھیلنے پر بھارت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔ جون ۲۰۱۴ءمیں بھارت نے بگ تھری کے لئے پاکستانی حمایت حاصل کرنے کیلئے باہمی سیریز کھیلنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔ تاہم جونہی سیریز کھیلنے کا وقت آتا بھارت ٹال مٹول سے کام لیتا اور وقت گزر جاتا۔ پاکستان کو اس وعدہ خلافی سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ بھارتی بورڈ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتا ہے تو بھارت کو پاکستانی نقصان پورا کرنا پڑے گا۔ مختصراً ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو دن میں تارے نظر آنے لگے ہیں۔ اس کی بدمعاشی رام رام میں بدل گئی ہے۔ اس کی صورتحال اس کھسیانی بلی کی طرح ہے جس کو نوچنے کے لئے کھمبا بھی نہیں مل رہا۔