سیاسی شعور کی بیداری
مکرمی!زندگی میں اونچ نیچ اور طبقاتی تقسیم پر معاشرے میں نظر آتی ہے لیکن جن معاشروں میں یہ تقسیم انتہا کو پہنچ جائے وہ معاشرے تباہی و بربادی اور اخلاقی پستی کی طرف بڑھ جاتے ہیں ،کیونکہ محرومیاں اور بہت سی کمیاں انسانیت سوز واقعات کو جنم دیتی ہیں۔اس لےے کہا جاتا ہے کہ اگر معاشرے میں چیک اینڈ بیلنس ہو ،ادارے مضبوط ہوں اور حق دار کو اسکے حق سے محروم نہ رکھا جائے،انصاف و عمل کے تقاضے پورے کےے جائیں تو اس معاشرے سے بہت سی برائیاں اور بے چینیاں ختم ہوسکتی ہیں۔آج جن ملکوں میں بے انصافی ،اقربا پروری،کرپشن ،کاہلی و سستی عام ہے وہاں اخلاقی،معاشی اور معاشرتی مسائل اور جرائم بھی زیادہ ہیں اور وہاں دن بدن بے سکونی اور بے چینی بھی بڑھتی جارہی ہے ہمارے ملک میں بھی بدقسمتی سے یہ جرائم اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ دولت کی غیر منصیفانہ تقسیم،سیاسی و سماجی عہدوں پر مخصوص افراد کی اجارہ داری نے زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے جسکی وجہ سے عوام میں بے چینی اور بے سکونی کی سنی کیفیت پائی جاتی ہے۔آج اگر معاشرتی ومعاشی مسائل کا ذکر کیا جائے تو ان مسائل کی اصل تصویر ان لوگوں میں دیکھی جاسکتی ہے جو دووقت کی روٹی عزت سے نہیں کھاسکتے۔یہ وہ سفید پوش طبقہ ہے جو اپنی سفید پوشی کے بھرم میںا ندر ہی اندر مررہا ہے جو اپنی مرومیاں کسی پر ظاہر نہیں کرسکتا۔اور زندگی کی بنیادی ضروریات کے لےے ترس رہا ہے کسی ایسے مسیحا کی ضرورت ہے جو انکی نظروں سے انکی مجبوریاں سمجھ سکے۔اگر آج دولت چند ہاتھوں میں تقسیم ہونے کے بجائے اور وہ لوگ جنہوں نے اربوں کی کرپشن کی اور بیرون ملک کاروبار لگائے آج اگر وہ اپنے غریبوں کی مجبوریوں اور محرومیوں کا احساس کریں اسلام اور پاکستانیت کی روح کو سمجھیں تو یقین جانئے کہ اس ملک میں کوئی آسرا ور بے یارو مدد گار نہیں رہے گا لیکن اس اونچے طبقے اور جاگیردارانہ سوچ کو کیسے بدلا جائے اسکے لےے واحدحل عوام کا اپنا شعور اور احساس ذمہ داری ہے ۔اگر آج درد دل رکھنے والے اور احساس ذمہ داری والے لیڈران اس ملک کو مل جائیں تو کوئی پاکستان کی طرف میلی،آنکھ سے دیکھ نہیں سکتا کیونکہ دشمن تبھی سادہ لوح لوگوں کو خریدتا ہے جب ان میں محرومی دیکھتا ہے پھرسبز باغ دکھا کر اپنے ہی لوگوں کے خلاف شدت پسندی کی صورت میں دہشت گردی کراتا ہے عوام کے اندر احساس ذمہ داری اور سیاسی شعور بیدار کرنا آج کی سب سے بڑی ضرورت ہے اگر عوام محبت وطن اور عوام دوست لوگوں کو اقتدار کے ایوان تک لائیں تو اس ملک کے بیشتر گھمبیر مسائل حل ہوسکتے ہیں۔(شبانہ یوسف عباسی، اسلام آباد)