پنجاب حکومت نہری پانی فرٹیلائزر گروپ کو فروخت کرنے کیلئے تیار، آبی ماہرین کی تنقید
لاہور (جاوید اقبال/ دی نیشن رپورٹ) پنجاب حکومت نے کھیتوں کو سیراب کرنے والا پانی رحیم یار خان کے بڑے فرٹیلائزرز گروپ فاطمہ فرٹیلائزرز کمپنی کو فروخت کرنے کی تیاری کر لی ہے جس سے پانی کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پیش کی گئی سمری پہلے ہی منظور کر چکے ہیں۔ آبی ماہرین نے اس اقدام کو کسانوں کے حقوق پر ڈاکہ اور پانی کے بڑے خریداروں کی جانب سے ملکی معیشت کے خلاف ایک سازش قرار دیا ہے۔ ایگری فورم کے چیئرمین ڈاکٹر ابراہیم مغل نے کہا کہ یہ معاہدہ کینال ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، کوئی بھی اتھارٹی کسانوں کیلئے منظور واٹر الائونس میں کمی نہیں کر سکتی۔ اس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اگر فیکٹری کے ٹینک میں موجود پانی کو معاہدے میں طے شدہ امور کے علاوہ کسی اور مد میں استعمال کیا گیا تو سپرنٹنڈنٹ انجینئر اس معاہدے کو ختم کر سکے گا۔ ابراہیم مغل نے کہا اگر اس معاہدے پر عمل ہوا تو پنڈورا باکس کھل جائیگا۔ مجوزہ ڈرافٹ کے مطابق فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ نے تحصیل صادق آباد کے علاقے مختار گڑھ میں موجود اپنے ٹینکوں کو بھرنے کیلئے عباسیہ لنک کینال سسٹم کی ٹبی مائنر سے 10 کیوسک پانی کی باقاعدہ فراہمی کی درخواست کی ہے۔ کمپنی پانی خریدے گی اور ٹبی مائنر کی استعداد 35 کیوسک سے بڑھا کر 47 کیوسک کرنے کے منصوبے کے اخراجات بھی برداشت کریگی۔ ایک اور آبی ماہر نے کہا کہ اس معاہدے کے خلاف لوگوں کو احتجاج کیلئے نکلنا چاہئے۔