ایم کیو ایم کارکنوں کے قتل کا مقدمہ درج کرائے، جن پر شک ہے انہیں نامزد کرے: شرجیل میمن
کراچی (وقائع نگار) حکومت سندھ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے لاپتہ ہونے والے چار کارکنوں کی تشدد زدہ نعشیں ملنے کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ارکان سندھ اسمبلی کی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا اور ایم کیو ایم کو یہ پیشکش بھی کی کہ وہ اس واقعہ کے شواہد حکومت کو مہیا کرے، حکومت ان شواہد کی بنیاد پر تحقیقات کو آگے بڑھائے گی۔ کمیٹی قائم کرنے کا اعلان وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کیا جبکہ وزیر اطلاعات و بلدیا ت شرجیل انعام میمن نے ایم کیو ایم کے ارکان سے کہا کہ وہ اس واقعہ کی ایف آئی آر درج کرائیں اور جن لوگوں پر انہیں شک ہے، انہیں ایف آئی آرمیں نامزد کرائے۔ شرجیل انعام میمن نے ایک بار پھر حکومت کی تحقیقات سے ایوان کو آگاہ کیا اور کہا کہ یہ لاپتہ کارکن رینجرز، پولیس یا سندھ حکومت کے ماتحت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں نہیں تھے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ یہ واقعہ بہت افسوسناک ہے۔ وہ صرف ایم کیو ایم کے کارکن ہی نہیں تھے بلکہ انسان بھی تھے اور کوئی شخص کسی انسان کی موت پر خوش نہیں ہوتا ہے۔ حکومت سندھ اور سرکاری ارکان اس واقعہ پر غمزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ان لاپتہ کارکنوں کی ہمیں فہرست دی تھی۔ ہم نے یہ فہرست آئی جی سندھ کو بھیج دی تھی اور انہوں نے اس پر ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔ ہم نے رینجرز، پولیس اور سندھ حکومت کے ماتحت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے پوچھا تھا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ یہ لاپتہ کارکن ان کے پاس نہیں ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کارکنوں کو اٹھانے والے کون لوگ تھے، کیا جرائم پیشہ عناصر یا دہشتگرد تھے یا طالبان اور دیگر کالعدم تنظیوں سے تعلق رکھنے والے لوگ تھے۔ حکومت اس پر تحقیقات کررہی ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ حقائق تک پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایم کیو ایم کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اپنے چار پانچ افراد نامزد کریں۔ میں ان کے ساتھ آئی جی سندھ کے پاس جائوں گا اور ان کے فراہم کردہ شواہد پر انکوائری کو آگے بڑھایا جائے گا جبکہ سکندر میندھرو نے کہا کہ ہم بھی بچوں والے ہیں، ہمارے دل پتھر کے نہیں ہیں اور ہم اس دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ دریں اثناء اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہیں لیکن حیرت اس بات پر ہورہی ہے کہ حکومت خود اپنے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سادہ لباس میں جو لوگ کارروائیاں کررہے ہیں ان کا نام کیوں نہیں لیا جاتا۔