آج سارک ممالک کے فنانس منسٹر معاشی روڈ میپ دیں گے
باہمی تجارت بڑھانے کیلئے رکاوٹیں ختم کی جائیں
آج نئی دہلی میں سارک چیمبر آف کامرس کو پہلی بار سارک فنانس منسٹرز کی کانفرنس میں مدعو کیا گیا ہے اور انہیں دعوت دی گئی ہے کہ وہ سارک ممالک کے فنانس منسٹرز کی موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے سارک ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے اور سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو متحرک اور فعال بنانے کیلئے اپنا لائحہ عمل پیش کریں۔ سارک چیمبر آف کامرس کے پاکستان سے نائب صدر افتخار علی ملک نے آج سے شروع ہونے والی فنانس منسٹرز کی کانفرنس کے بارے میں نوائے وقت کو بتایا ”ماضی میں سارک ممالک نے اپنی تنظیم سے وہ فوائد حاصل نہیں کئے جو اس نوعیت کی دوسری تنظیموں نے حاصل کئے ہیں جس کی سب سے اچھی مثال یورپی یونین ہے۔ سارک چیمبر آف کامرس کے نائب صدور نے اپنے ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے سارک چیمبر آف کامرس کے صدر وکرم جیت سنگھ کو اپنی سفارشات بھیجوا دی تھیں جنہیں وہ آج سارک ممالک کے فنانس منسٹرز کی کانفرنس میں پیش کرینگے۔ جو اہم سفارشات آج کی اہم میٹنگ میں زیربحث آئیں گی، ان کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ سارک ممالک کی باہمی تجارت میں اضافہ کرنے کیلئے ان رکاوٹوں کو ختم کیا جائے جن کی وجہ سے سارک ممالک کے عوام اس تنظیم کے ثمرات سے محروم ہیں۔ پورے علاقے سے بے روزگاری ختم کرنے اور سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے متعدد اقدامات تجویز کئے جائیں گے۔ کراس بارڈر ٹریڈ اور سرمایہ کاری سے وسیع فائدے اٹھائے جا سکتے ہیں اگر تمام مالک کو یکساں مواقع فراہم کئے جائیں۔ سارک ممالک میں زر کی گردش میں اضافہ کر کے بے روزگاری ختم کرنے کے علاوہ عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں سے بھی نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس ضمن میں ایک مثبت اہم تجویز یہ بھی پیش کی جا رہی ہے کہ سارک ممالک مالی بحرانوں سے بچنے کیلئے ایک مشترکہ مالیانی فنڈ قائم کرے۔ کسٹمز کے قوانین میں یکسانیت پیدا کرنی ضروری ہے۔ اس مقصد کیلئے کسٹمز کی یونین کا آئیڈیا بھی زیربحث آئے گا۔ سارک ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھانے اور راستے میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کیلئے ایک منظم اور مربوط مانیٹرنگ سسٹم کا آئیڈیا بھی زیربحث آئے گا۔