راہِ خدا میں مُشکِلات پر صَبر
مولانا محمد الیاس قادری ....
اِسلامی بھائیو! دینِ اِسلام کی اِشاعت و ترویج کےلئے کس قدر مَصائب وآلام برداشت کئے گئے، اسلام کے عظیم مبلغین نے تن، من، دَھن سب راہِ خدا میں قربان کر دیا! آج بھی اگر مدنی قافلے میں سفر پر جاتے، اِنفرادی کوشش فرماتے، سنتیں سیکھتے سکھاتے یا سُنَّتوں پر عمل کرتے کراتے ہوئے اگر مشکلات کا سامنا ہو تو ہمیں عاشق اکبر سیدنا صدیق اَکبر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے حالات و واقعات کو پیش نظر رکھ کر اپنے لئے تسلی کا سامان مہیا کر کے مدنی کام مزید تیز کر دینا چاہئے اور دِین کےلئے تن، من، دَھن نثار کر دینے کا جذبہ اپنے اندر اُجاگر کرنا چاہئے جیسا کہ عاشق اکبر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ آخری دم تک اِخلاص اور اِستقامت کے ساتھ دینِ اِسلام کی خدمت سراَنجام دیتے رہے، راہِ خدا میں جان کی بازی لگا دی مگر پائے اِستقلال میں ذرّہ برابر بھی لغزش نہ آئی، دین اِسلام قبول کرنے کی پاداش میں جو صحابہ¿ کرام عَلَی±ہِمُ الرِّض±وان مظلومانہ زندگی بسر کر رہے تھے، آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے اُن کےلئے رَحمت وشفقت کے دریا بہا دیئے اور بارگاہِ ربُّ العُلٰی عَزَّوَجَلَّ سے آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے صاحب تقویٰ کا لقب پایا اور خدمت دین خدا اور اُلفت مصطفے میں مال خرچ کرنے پر سلطانِ دوجہاں، رحمت عالمیان صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم نے بھی آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی تعریف و توصیف بیان فرمائی۔سات غلام خرید کر آزاد کئے”فتاوٰی رضویہ“ جلد28 صَف±حَہ 509 پرہے: امیرالمو¿منین حضرتِ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہنے 7 (غلاموں کو خرید کر اُن) کو آزاد کیا، اِن سب (غلاموں) پر اللہ عزوجل راہ میں ظلم توڑا جاتا تھا اور اِنہیں (صدیقِ اکبر) کےلئے یہ آیت اُتری:ترجَمہ¿ کنز الایمان: اور بہت اُس (دوزخ) سے دُور رکھا جائےگا جو سب سے بڑا پرہیزگار۔ (پ۳۰، اللیل: ۱۷)صَف±حَہ 512 پر امام فخرالدین رازی عَلَی±ہِ رَحمَةُاللّٰہِ الباقی کے حوالے سے ہے: ہم سنیوں کے مفسرِین کا اِس پر اِجماع ہے کہ ”اَت±قٰی“ سے مراد حضرتِ (سیدنا) ابوبکر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ہےں۔(فتاوٰی رضویہ)تین چیزیں پسند ہیںمشیر رسولِ انور، عاشقِ شہنشاہ بحروبر حضرتِ سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں، مجھے تین چیزیں پسند ہیں: اَلنَّظ±رُ اِلَی±کَ وَاِن±فَاقُ مَالِی± عَلَی±کَ وَال±جُلُو±سُ بَی±نَ یَدَی±کَ یعنی (۱) آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم کے چہرہ¿ پراَنوار کا دیدار کرتے رہنا۔ (۲) آپصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّمپر اپنامال خرچ کرنا۔ (۳) آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّمکی بارگاہ میں حاضر رہنا۔ (تفسیر روح البیان ج۶ص۲۶۴) مرے تو آپ ہی سب کچھ ہیں رحمت عالممیں جی رہا ہوں زمانے میں آپ ہی کے لئےتمہاری یاد کو کیسے نہ زندگی سمجھوںیہی تو ایک سہارا ہے زندگی کے لئے تینوں آرزوئیں بر آئیںاللہ عزوجل نے حضرتِ سیدنا صدیقِ اَکبر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی یہ تینوں خواہشیں حب رسولِ انور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم کے صدقے پوری فرما دیں۔ (۱) آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو سفروحضر میں رَفاقت حبیب صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم نصیب رہی، یہاں تک کہ غارِ ثور کی تنہائی میں آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے سوا کوئی اور زِیارت سے مشرف ہونے والا نہ تھا۔ (۲) اِسی طرح مالی قربانی کی سعادت اِس کثرت سے نصیب ہوئی کہ اپنا سارا مال وسامان سرکارِ دوجہاں صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم کے قدموں پرقربان کر دیا۔ (۳) مزارِ پراَنوار میں بھی اپنی دائمی رَفاقت وقربت عنایت فرمائی۔محمد ہے متاعِ عالمِ اِیجاد سے پیاراپدر مادرسے مال و جان سے اَولاد سے پیاراکاش! ہمارے اندر بھی جذبہ پیدا ہو جائے۔میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! عاشقِ اَکبر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے عشق ومحبت بھرے واقعات ہمارے لئے مشعلِ راہ ہیں۔ راہِ عشق میں عاشق اپنی ذات کی پرواہ نہیں کرتا بلکہ اُس کی دِلی تمنا یہی ہوتی ہے کہ رضائے محبوب کی خاطر اپنا سب کچھ لٹا دے۔ کاش! ہمارے اندر بھی ایسا جذبہ¿ صادِقہ پیدا ہو جائے کہ خدا و مصطفی کی رضا کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کر دیں۔