سینٹ الیکشن ووٹ ضائع نہیں ہونے جاہئیں اپوزیشن پیسہ لگائے گی ہم جیتیں گے عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ وزیراعظم نے ارکان سے انفرادی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی تمام دن جاری رکھا۔ جبکہ ایم کیو ایم اور جمہوری وطن پارٹی کے وفود نے بھی وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں اور سینٹ انتخاب میں حکومت کے امیدواروں کی حمایت کا یقین دلایا۔ وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود، ممبران قومی اسمبلی راجا ریاض احمد، رضا نصراللہ گھمن اور خرم شہزاد‘ سردار طالب حسین نکئی، راحت امان اللہ بھٹی اور ملک کرامت علی کھو کھر‘ طاہر صادق‘ محمد ابراہیم خان‘ حاجی امتیاز احمد چوہدری، سید فیض الحسن‘ چوہدری شوکت علی بھٹی‘ سید مبین احمد، ظہور حسین قریشی‘ پرنس محمد نواز‘ شیر اکبر خان‘ نوابزادہ شاہ زین بگٹی‘ خالد حسین مگسی نے ملاقات کی۔ وزیراعظم سے ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات کی۔ خالد مقبول صدیقی، صابر حسین قائمخانی، صلاح الدین، اسامہ قادری‘ اقبال محمد علی اور محترمہ کشور زہرہ وفد میں شامل تھے۔ عمران خان سے صالح محمد‘ علی خان جدون‘ عمران خٹک‘ عامر حسین‘ ملک عمر اسلم خان‘ عبدالمجید خان اور محترمہ فوزیہ بہرام بھی ملے۔ عمران خان سے محترمہ ثو بیہ کمال خان، محترمہ ساجدہ بیگم اور محترمہ نصرت‘ لال چند، شنیلہ رتھ، ڈاکٹر رمیش کمار، جے پرکاش اور جمشید تھامس نے ملاقات کی، ملاقات میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار بھی شریک تھے۔ دریں اثناء وزیراعظم ہائوس میں ظہرانے میں حکومتی اتحادی جماعتوں نے بھی شرکت کی۔ شرکت کرنے والوں میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، مسلم لیگ ق، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے وفود نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ کے انتخاب میں ووٹ ضائع نہیں ہونا چاہئے۔ ظہرانے سے پہلے حفیظ شیخ اور فوزیہ ارشد نے خطاب کیا۔ وزیراعظم نے ارکان کو ووٹ ڈالتے وقت احتیاط برتنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنی ٹیم پر اعتماد ہے، انشاء اللہ کامیاب ہونگے۔ پیسہ اور لالچ کے باوجود سینٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے، ہمارے ارکان سے رابطے ہو رہے ہیں مگر ہم متحد ہیں۔ اپوزیشن سینٹ الیکشن جیتنے کیلئے ہر حربہ استعمال کر رہی ہے، اسی لیے شفاف انتخابات کیلئے اوپن ووٹنگ کا حامی تھا۔ عوامی نمائندوں کی طرف سے اٹھائے گئے مسائل حل کریں گے۔ پہلی بار پسماندہ علاقوں کو زیادہ ترقیاتی منصوبے دیئے جا رہے ہیں، ہماری حکومت کی ترجیح عام آدمی اور پسماندہ علاقے ہیں۔ کرپٹ ٹولہ یہاں آ بیٹھا ہے، ان کی کرپشن کی داستانیں عوام جانتے ہیں۔ حکومتی ارکان کو خط لکھے جا رہے ہیں، رابطے ہورہے ہیں مگر ہم متحد ہیں۔ اپوزیشن پیسہ لگائے گی لالچ بھی دے گی مگر معرکہ حفیظ شیخ ہی جیتیں گے۔ ارکان قومی اسمبلی کی مچھلی، مٹن قورمہ، مرغا اور دال ماش سے تواضع کی گئی۔ رکن قومی اسمبلی کنول شوزب نے تمام ارکان کو ووٹنگ کے طریقہ کار پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم انتہائی خوشگوار موڈ میں تھے۔ ظہرانے کی تقریب ایک گھنٹہ جاری رہی۔ ق لیگ کی جانب سے طارق بشیر چیمہ نے نمائندگی کی۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ سینٹ کے شفاف انتخابات کے حوالے سے ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے وقت کی کمی سے متعلق الیکشن کمیشن کی دلیل کمزور ہے۔ 24 گھنٹے میں ٹیکنالوجی فراہم کر سکتے ہیں۔ ہمارے پاس ایک سو اکیاسی ممبران ہیں، ہماری فتح یقینی ہے۔ حفیظ شیخ اور فوزیہ کی جیت اپوزیشن کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔ وزیراعظم کے ظہرانے میں 181میں سے 171ارکان نے شرکت کی۔ جو قانون ہم لے کر آئے وہی مسلم لیگ ن 2015 میں لے آئی لیکن ن لیگ کی نابالغ قیادت پیپلز پارٹی کی گود میں بیٹھ گئی اور اب دونوں اپوزیشن جماعتیں سینٹ الیکشن کے حوالے سے اپنے موقف سے ہٹ چکی ہیں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی نابالغ قیادت مدرسے کے بچوں کے ذریعے انقلاب لانا چاہتی ہے۔ سینٹ کا الیکشن بڑا سیاسی معرکہ ہے۔ سپریم کورٹ اور الیکشن کمشن ہمارے لئے محترم اور مقدم ہیں۔ شفافیت کیلئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سینٹ انتخابات کے لئے ایک ہاری ہوئی جنگ میں توانائیاں لگا رہی ہے۔ الیکشن کمشن کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں معاونت کی پیشکش کی تھی۔ پرانے طریقہ کار پر سینٹ الیکشن سپریم کورٹ رائے کی خلاف ورزی ہے۔ 24 گھنٹوں بعد ان کا رونا دھونا شروع ہو جائے گا اور نئی کہانی ڈھونڈیں گے جس سے ٹی وی سکرین آباد رہ سکے۔ اپوزیشن کی نابالغ سیاست روزانہ کی بنیادوں پر ترتیب پاتی ہے۔ نہ کوئی حکمت عملی ہے اور نہ ہی کوئی پالیسی۔ الیکشن کمشن کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں معاونت کی پیشکش کی تھی۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی دلیل کو تسلیم نہیں کیا۔ عدالت نے کہا تھا بیلٹ پیپر سیاسی جماعتوں کیلئے خفیہ ہوگا مگر الیکشن کمیشن کیلئے نہیں۔ ہماری تجویز تھی کہ بیلٹ پیپر میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے۔ بیلٹ پیپر پر بار کوڈ یا کوئی سیریل نمبر لگایا جاسکتا ہے۔