بدھ18 رجب المرجب 1442ھ‘ 3؍مارچ 2021ء
وزیراعلیٰ بزدار کا دورہ نندنہ‘ چشمہ سے ہاتھ منہ دھویا اور پانی پیا
سالڈ رینج کا علاقہ اپنے قدرتی ماحول اور معدنیات کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہاں کے خوبصورت مناظر اور قدیم تاریخی آثار کے ساتھ ساتھ ہرے بھرے جنگل‘ قدرتی چشمے اور جنگلی حیات کو اگر سیاحتی اعتبار سے نمایاں کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ملکی اور غیرملکی سیاح یہاں کا رخ نہ کریں۔ نمک کی کان‘ کٹاس راج کا مندر‘ نمکین پانی کی جھیلیں اور میٹھے پانی کے چشمے‘ ناچتے ہوئے مور یہاں کے حسن کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان نے گزشتہ روز یہاں متعدد سیاحتی و ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا ہے۔ امید ہے جلدہی یہاں کی قسمت بدل جائے گی اور یہاں کے عوام کو سیاحت انڈسٹری کے فروغ سے روزگار بھی مل گا جس سے یہاں خوشحالی آئے گی۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی یہاں نندنہ کا دورہ کیا۔ عثمان بزدار ایک عوامی مزاج رکھنے والے سادہ شخص ہیں۔ نام و نمود سے دور رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں شو بازی نہیں پائی جاتی۔ اپنے دورہ نندنہ میں انہوں نے یہاں جس طرح عام آدمی کے انداز میں لوگوں سے ملاقات کی پیدل سفر کیا ‘ ٹھنڈے میٹھے پانی کے چشمے پر رک کر وہاں ہاتھ منہ دھویا اور پانی پیا‘ وہ دیکھنے والوں کے من کو بھا گیا۔ عثمان بزدار اچھی طرح ٹھنڈے اور میٹھے پانی کا لطف جانتے ہیں۔ ان کا اپنا علاقہ ایسا ہے۔ وہاں کے عوام کیلئے اس سے بڑی نعمت کوئی اور نہیں۔ جس طرح انہوں نے جنوبی پنجاب میں تعمیروترقی کے کاموں کا آغاز کیا ہے‘ خدا کرے جلدہی وہاں کے عوام ایسی نعمتوں سے مالامال ہوں۔ صرف چالاک افسر شاہی‘ گھاگ سیاسی رہنما اور سرکاری محکموں کے ٹھیکیدار اور افسران ہی مالامال نہ ہوں۔
٭٭٭٭٭٭
ریلوے ریسٹ ہائوس سیاحوں اور عوام کے لیے کھولنے کا فیصلہ
بہت اچھا کام ہو گا اگر یہ ہو جائے تو۔ بڑے بڑے رقبے پر قائم یہ ریلوے کے ریسٹ ہائوس اخراجات کے حوالے سے خزانے پر بوجھ ہی ہیں۔ ان کی تعمیر و مرمت اور دیکھ بھال پر لاکھوں روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں۔ ملازمین کی بڑی تعداد یہاں تعینات بھی رہتی ہے جو مفت میں تنخواہیں وصول کرتی ہے۔ بڑے بڑے افسر یہاں آ کر نجی تقریبات منعقد کرتے ہیں۔ دوستوں ، خاندان والوں کو مفت یہاں تفریحی دوروں میں ٹھہرایا جاتا ہے۔
اب وزیرریلوے اعظم سواتی نے آمدن میں اضافے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے جو بالکل درست ہے۔ عوام اور سیاحوں کے لیے یہ ریسٹ ہائوس کھولنے سے ریلوے کی آمدنی میں اضافہ ہو گا۔ ان ریسٹ ہائوسوں کے اخراجات بھی آسانی سے پورے ہوں گے اور کافی بچت بھی ہو جائے گی۔ سیاحوں اور لوگوں کو مناسب ریٹ پر قیام کی سہولتیں ملنے لگیں تو وہ خودبخود ان خوبصورت ریسٹ ہائوسوں میں قیام کرنا پسند کریں گے۔ اکثر و بیشتر ریلوے ریسٹ ہائوس خوبصورت اور سیاحتی لحاظ سے بہتر مقامات پر موجود ہیں۔ ان سے فائدہ اٹھانا بہت فائدہ مند ہو گا۔ اس طرح یہ ریسٹ ہائوس ریلوے کے کمائو پوت بن جائیں۔ مگر یہاں آ کر مفت عیاشی کرنے والی بیورو کریسی کیا آسانی سے اس بات کی اجازت دے گی۔ ان کی تو ساری عیاشیاں ختم ہو جائیں گی۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑی کا کرونا ٹیسٹ پازٹیو آ گیا۔ میچ ملتوی
بے شک کرونا کا خطرہ کم ہوا ہے۔ اس وبا کی شدت میں کمی آئی ہے مگر ابھی تک یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔ اس لئے عالمی ادارہ صحت ہی نہیں حکومت پاکستان اور محکمہ صحت والے بھی بار بارمیڈیا پر عوام کو خبردار کر رہے ہیں کہ احتیاط کریں۔ جب تک عالمی سطح پر کرونا کے خاتمے کا اعلان نہیں ہوتا اس وقت تک محتاط زندگی بسر کریں۔ یورپ میں ابھی تک حفاظتی انتظامات اور حکومتی اقدامات کی وجہ سے زندگی مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی۔ ابھی تک وہاں حد درجہ احتیاط برتی جا رہی ہے۔ اب تو ویکسین بھی آ گئی ہے۔ کئی ممالک میں ویکسین لگائی بھی جا رہی ہیں۔ مگر پھر بھی سب اچھا ہے کی رپورٹ نہیں دی جا سکتی۔ اب اسلام آباد یونائٹڈ کے کھلاڑی آسٹریلین کرکٹر فواد کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کی وجہ سے کوئٹہ اور اسلام آباد کے درمیان کھیلا جانے والا میچ ملتوی ہو گیا۔ شکر ہے دونوں ٹیموں کے باقی کھلاڑیوں کا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ اس لیے زندگی کے ہر شعبہ میں خواہ کھیل ہو یا تجارت میل جول ہو یا کاروبار تعلیم ہو یا نجی تقریبات ہمیں ہر جگہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا ہو گا۔ اسی میں ہم سب کا بھلا ہے۔ اسلئے احتیاط ضروری ہے۔ محتاط رہیں…
٭٭٭٭٭
ٹرمپ کو جھوٹ بول کر حامیوں کو کیپٹل ہل پر حملے کیلئے اکسانے کا ملال نہیں
ملال ہو بھی تو بھلا کیوں ہو۔ افراتفری‘ ہنگامہ آرائی‘ جھوٹ‘ دھمکی یہ سب تو امریکہ کے سابق صدر کے کردار کا حصہ ہیں۔ وہ تو آئے ہی اس لئے تھے کہ امریکی عوام کو ان خوبصورت عادات سے آگاہ کریں جو وہ عرصہ ہوا بھول چکے تھے۔ قانون شکنی‘ قتل و غارت‘ دھوکہ‘ قدیم امریکی شہریوں کی روایت رہی ہے۔ اس کی بدولت انہوں نے امریکہ کے اصل باشندوں یعنی ریڈانڈین کو ختم کرکے ان سے امریکہ چھینا تھا۔ پھر اس کے بعد عوام کیلئے ایسے معاملات قابل گرفت ٹھہرے مگر حکمرانوں نے اپنی پالیسی یہی رکھی۔ جس کی وجہ سے کبھی روس‘ کبھی جرمنی‘ کبھی عراق‘ کبھی افغانستان اور کبھی لیبیا اور شام میں امریکی حکمرانوں نے قتل و غارت گری کا یہ سلسلہ جاری رکھا۔ امریکی صدارتی الیکشن ہارنے کے بعد ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو جھوٹ بول کر خوب بھڑکایا اور انہیں کیپٹل ہل یعنی امریکی ایوان نمائندگان پر حملے کیلئے اکسایا۔ امریکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ٹرمپ کو اپنے اس فعل پر کوئی ندامت نہیں اور وہ اس پر کوئی شرمندگی محسوس نہیں کر رہے۔ ہو بھی تو کیوں ان کے نزدیک سب کچھ تو ان کی سیاست کا حصہ ہے۔ اس پر ملال نہیں۔ اسی کے سبب آج بھی ان کی اپنی پارٹی پر گرفت مضبوط ہے۔
٭٭٭٭٭