سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے بعض وڈیو کلپوں میں ایران میں کرونا وائرس کے سبب موت کا شکار ہونے والے افراد کی اجتماعی تدفین کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ ایک وڈیو بنانے والے شخص کا کہنا ہے کہ کرونا کے سبب فوت ہونے والے 80 افراد کو قُم شہر کے "بہشت معصومہ" قبرستان میں دفنایا گیا۔
ایرانی حلقوں کے مطابق یہ قبرستان رہائشی علاقے کے گھروں کے قریب واقع ہے۔ اسی طرح مذکورہ وڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تدفین میں جنازوں کے ہمراہ افراد نے کسی قسم کی احتیاطی تدبیر اختیار نہیں کر رکھی۔
دیگر وڈیو کلپوں میں بعض ایرانیوں کو جنوبی شہر بندر عباس شہر میں ایک ہسپتال کو آگ لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ اقدام اس طرح کی خبریں گردش میں آنے کے بعد کیا گیا کہ ہسپتال میں کرونا سے متاثرہ افراد موجود ہیں۔
ایران میں شہریوں اور حکمراں نظام کے درمیان عدم اعتماد کی فضا واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض ارکان پارلیمنٹ نے بھی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کرونا کے حوالے سے حقیقی اعداد و شمار پر پردہ ڈال رہی ہے۔
ایران میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایران کے نائب وزیر صحت علی رضا رئیسی نے پیر کے روز سرکاری ٹیلی وژن پر اعلان کیا کہ ملک میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 1501 ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ 66 افراد اس جان لیوا وائرس کے سبب اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ رئیسی کے مطابق سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبوں میں تہران، قُم اور جیلانی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کرونا سے متاثرہ افراد میں سے اب تک 291 افراد شفایاب ہو چکے ہیں۔