برطانوی جریدے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاک فوج دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے۔دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی میں نمایاں کمی بھی آئی ہے اور وہ علاقے جنہیں دنیا کی خطرناک جگہ کہا گیا ، وہاں سے دہشتگردوں کا صفایا کردیا گیا ہے ، پاکستان میں اب زیادہ تر حملے افغانستان سے ہورہے ہیں لیکن انہیں روکنے کے لیے بھی پاک فوج نے اقدامات شروع کردیئے ہیں ، جس کے لیے پاک افغان سرحد پر 1500 کلو میٹر طویل باڑ لگانے کا منصوبہ شامل ہے ۔برطانوی جریدے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے مزدوروں اور دیگر عملے کو نشانہ بنایا جاتا رہا تو اربوں ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کو حقیقت کا روپ دینے میں مشکلات پیدا ہوجائیں گی، داخلی سطح پردہشت گردی کے خلاف فوجی مہم کا ایک مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کو تحفظ فراہم کرناہے۔برطانوی جریدے کے مطابق حکام کا کہنا ہے پاکستان میں اب زیادہ تر حملے افغانستان سے ہو رہے ہیں جہاں طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپ مضبوط ہیں، 2014میں نیٹو فورسز کے انخلا سے سرحدی صوبوں پر کوئی حکومت نہیں رہی، پکتیکا، خوست، ننگرہار اور کنڑ جیسے صوبوں میں عسکریت پسند آزادانہ کام کررہے ہیں۔پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے پاکستان میں143حملوں کے ثبوت موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ بھارت اور افغانستان طالبان اور داعش کی مدد کر رہے ہیں، یہی گروپ بلوچستان میں سرگرم ہیں، پاک فوج سرحد پار ان کارروائیوں کوروکنے کے لئے 15سوکلو میٹر طویل سرحدی باڑ لگاناچاہتی ہے۔پاک فوج کے ترجمان کے مطابق پہلے فیز میں270میل سرحدی باڑرواں برس کے آخر تک مکمل ہوجائے گی، اس کے ساتھ سینسر اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے، ہر میل کے فاصلے پر چیک پوسٹ ہوگی اور443قلعے بنائیں جائیں گے، داخلی سطح پردہشت گردی کے خلاف فوجی مہم کا ایک مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کو تحفظ فراہم کرناہے، سی پیک پر چین ساٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے، یہ منصوبہ اگلے پانچ سالوں میں پاکستان کے جی ڈی پی کا 20 فی صد ہے اور اقتصادی ترقی تین فیصد بڑھا سکتا ہے، یکورٹی صور تحال جب تک بہتر نہیں ہوگی اس وقت تک چین اور دیگر سرمایہ کاروں کے لئے اسے عملی صورت میں ڈھالنامشکل ہوگا ۔شمالی وزیرستان کا علاقہ میرانشاہ جسے سابق امریکی صدربارک اوباما دنیاکی خطرناک ترین جگہ قرار دے چکے تھے ، وہاں پاکستان کی فوج نے 22ماہ سے جاری آپریشن میںاس علاقے سے عسکریت پسندوں کا صفایا کردیا، اب وہاں نئی سڑکوں کا جال بچھایا جارہا ہے، دکانیں،کلینکس اور کھیلوں کے اسٹیڈیم سمیت دیگر عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں، دریا کے ساتھ بچوں کے لیے کھیل کا میدان بنایا جا رہا ہے، اب میران شاہ کی گرددشوار گزار پہاڑیوں پر قلعہ نما سیکورٹی پوسٹیں قائم ہیں۔ساوتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل نامی تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں واضح کمی آئی ہے،2013میں دہشت گردی کے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد3ہزار تھی جو گزشتہ برس540رہ گئی اور رواں برس کے دو ماہ میں24ہلاکتیں ہوئیں جو مزید کمی ظاہر کرتی ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024