پاکستان سپر لیگ تیسرا ایڈیشن سنسنی خیز مقابلے جاری
چودھری اشرف
پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے سنسنی خیز مقابلے امارات میں جاری ہیں۔ پہلے مرحلے میں ٹورنامنٹ کی چھ ٹیموں کے درمیان مقابلے دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں ہوئے جبکہ ان دنوں مقابلے شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں جاری ہیں۔ تادم تحریر پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے 11 میچز کھیلے گئے تھے جن میں کراچی کنگز ٹیم اپنے ابتدائی تینوں میچز میں کامیابی حاصل کر کے پوائنٹس ٹیبل پر 6 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست تھی جبکہ کوئٹہ گلیڈیٹرز چار میچوں میں سے دو میچوں میں کامیابی کے بعد چار پوائنٹس کے ساتھ دوسرے، ملتان سلطان تین میچوں میں سے دو میں کامیابی اور ایک میچ میں ناکامی کے بعد چار پوائنٹس کے ساتھ تیسرے، پشاور زلمی ٹیم چار میچ کھیل کر دو میں کامیابی اور دو ناکامیوں کے بعد چار پوائنٹس کے ساتھ چوتھے، اسلام آباد یونائیٹڈ ٹیم تین میچوں میں سے ایک میں کامیابی جبکہ دو میچوں میں ناکامی کے بعد دو پوائنٹس کے ساتھ پانچویں جبکہ لاہور قلندرز ٹیم تینوں میچوں میں شکست کھانے کے بعد بغیر کسی پوائنٹ کے آخری نمبر پر موجود تھی۔ کرکٹ ماہرین کے مطابق ابھی تمام ٹیموں کے لیے ٹورنامنٹ اوپن ہے کسی ٹیم کے بارے میں یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ وہ پلے آف اور فائنل مرحلے کے لیے کوالیفائی کر جائے گی۔ تمام ٹیموں میں بہترین کھلاڑیوں کا کمبی نیشن موجود ہے جو حریف ٹیموں کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔ تاہم لاہور قلندر ٹیم نے اپنے ابتدائی تین میچوں میں جس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اس سے لاہور کے شائقین کرکٹ کو سخت مایوسی ہوئی ہے اس کے باوجود بھی شائقین اپنی لاہور قلندر ٹیم سے بلند توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔ ٹورنامنٹ میں شریک تمام ٹیموں نے دس دس میچز کھیلنے ہیں جس کی بنا پر امید کی جا رہی ہے کہ لاہور قلندرز کی ٹیم کم بیک کرتے ہوئے اپنے شائقین کرکٹ کے چہروں پر خوشی مہیا کرئے گی۔ پاکستان سپر لیگ 2018ء کے گیارہ میچز کی کارکردگی کا اگر جائزہ لیا جائے تو اس میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی کارکردگی سب سے نمایاں جا رہی ہے جبکہ پاکستانی کھلاڑی مشکلات سے دوچار دکھائی دے رہے ہیں۔ پاکستانی کھلاڑی شاید اس وقت ردھم میں آئیں گے جب ٹورنامنٹ اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہوگا بہر کیف یہ ٹورنامنٹ پاکستان کے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے اپنے جوہر دکھانے کا بہترین پلیٹ فارم ہے۔ اس ایڈیشن میں پاکستان انڈر 19 کے کھلاڑیوں سمیت ایمرجنگ کھلاڑیوں کو بھی اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا ہے۔ پشاور زلمی کے کپتان نے جس طرح ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی ابتسام کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان پر اعتماد کیا ہے اسے پاکستانی حلقوں میں سراہا جا رہا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کرانے کا اصل مقصد پورا ہو رہا ہے جس میں نوجوان کھلاڑیوں کو مواقعے دیئے جا رہے ہیں۔ اگر ہمارے یہ نوجوان کھلاڑی سینئرز کے ساتھ ملکر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرینگے تو یقینی طور پر ان کی پاکستان ٹیم میں شمولیت کے امکانات بھی روشن ہونگے۔ پاکستان سپر لیگ کے 11 میچز کے اختتام پر بیٹنگ کے شعبہ پر نظر ڈالی جائے تو ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ ڈیوائن سمتھ نے چار میچ کھیل کر ایک نصف سنچری کی مدد سے سب سے زیادہ 148 رنز بنا رکھے ہیں۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے شین واٹسن جو آل راونڈ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتے ہیں نے اپنے چار میچز میں ایک نصف سنچری کی مدد سے 127 رنز بنا رکھے ہیں۔ سری لنکا سے تعلق رکھنے والے کمار سنگاکارا جو پاکستانسپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن میں ملتان سلطان کی نمائندگی کر رہے ہیں تین میچوں میں 126 رنز بنا کر تیسرے نمایاں کھلاڑی ویں۔ پاکستان کے شعیب ملک جو ملتان سلطان ٹیم کی قیادت کے فرائض انجام دے رہے ہیں تین میچوں میں 125 رنز کے ساتھ چوتھے جبکہ پشاور زلمی کے محمد حفیظ بھی تین میچوں میں 125 رنز کے ساتھ پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔ اب تک کے میچز میں شین واٹسن سب سے زیادے چھکے مارنے والے کھلاڑیوں میں نمبر ون پر موجود ہیں۔ انہوں نے چار میچوں میں 11 چھکے لگا رکھے ہیں۔ ڈیرن سمتھ 9 چھکوں کے ساتھ دوسرے جبکہ پاکستان کے شعیب ملک سات چھکوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔ ٹورنامنٹ کے باولنگ شعبہ پر اگر نظر ڈالی جائے تو اس میں بھی غیر ملکی کھلاڑیوں کی کارکردگی بھی نمایاں دکھائی دیتی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی باولرز بھی اپنے جوہر دکھانے کی کوششوں میں ہیں۔ پاکستانی نژاد جنوبی افریقن سپن باولر عمران طاہر تین میچوں میں سات کھلاڑیوں کو آوٹ کر کے سرفہرست ہیں۔ دوسری جانب پاکستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی عمید آصف نے تین میچوں میں چھ کھلاڑی آوٹ کر رکھے ہیں جبکہ ان کے ساتھ تجربہ کار آل راونڈ سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی تین میچوں میں چھ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھا رکھی ہے۔ شین واٹسن جنہوں نے بیٹنگ کے شعبہ میں عمدہ کارکردگی دکھا رکھی ہے باولنگ میں بھی انہوں نے چھ وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن میں شہرت پانے والے حسن علی کو پاکستان سپر لیگ میں زیادہ باولنگ نہیں مل سکی ہے جن کے بارے میں ٹیم مینجمنٹ نے پہلے سے انہیں پاکستان سپر لیگ کے کم میچز کھلانے کی ہدایت کر رکھی ہے ابھی تک ٹورنامنٹ میں انہیں باولنگ کرنے کا موقع نہیں ملا ہے۔ ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی جوفا آرچر نے دو میچوں میں پانچ کھلاڑی آوٹ کر رکھے ہیں۔ ابھی تک ٹورنامنٹ کی سب سے بڑی پارٹنر شپ کا ریکارڈ کوئٹہ ٹیم کے اوپنر اسد شفیق اور شین واٹسن کے پاس ہے جنہوں نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 92 رنز بنائے۔ دوسری بڑی پارٹنر ملتان سلطان کے سنگاکارا اور احمد شہزراد کے درمیان بنی ہے جنہوں نے لاہور قلندرز کے خلاف 88 رنز کی پارٹنر شپ قائم کی تھی۔ پاکستان سپر لیگ میں شامل تمام فرنچائزر اپنے سکواڈ کو احتیاط سے استعمال کر رہے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا اندازہ ہے کہ ٹورنامنٹ میں بھی بہت سارے میچز باقی ہیں۔ ہر ٹیم نے 10 میچز کھیلنے ہیں جس کے بعد طے ہو گا کہ کونسی چاری ٹیمیں پلے آف مرحلے کے لیے کوالیفائی کرتی ہیں۔