واجد ضیاء کا بیان ایک ساتھ ریکارڈ کرانے کی نوازشریف کی درخواست مسترد
اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے تینوں ریفرنسز میںجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان ایک ساتھ قلمبند کرانے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ایون فیلڈ ریفرنس میںواجد ضیا 8مارچ کو پیش ہو کر اپنا بیان قلمبند کرائیں گے۔ مقدمے کی سماعت پیر5مارچ تک ملتوی کردی گئی ،پیر کونواز شریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ عبدالحنان پر جرح کریں گے ،آئندہ سماعت پر فلیگ شپ ریفرنس میں نیب کے 4گواہوں کو طلب کر لیا گیا ہے جبکہ احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں6گواہوں کو سات مارچ کو طلب کر لیا ہے ۔ احتساب عدالت اسلام آبادکے جج محمد بشیرنے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی اس موقع پرنواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے سماعت کاآغاز ہواتو پہلے گواہ نجی بینک کے افسرسنیل اعجاز کا بیان قلمبند کرنے کے بعد جرح مکمل کی گئی سنیل اعجاز کا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہنا تھاکہ وہ 23 جنوری 2018کو تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوئے اورتفتیشی افسر کو عبدالرحمان نامی شخص کے بینک اکاونٹ کی تفصیلات فراہم کیں، جو دستاویزات تفتیشی کو فراہم کیں وہ سسٹم سے لے کر تصدیق کر کے فراہم کیں، نیب نے عبدالرزاق نامی شخص کا بنک ریکارڈ لیا،نیب کے مطابق ہل میٹل کمپنی سے عبدالرزاق کے اکاونٹ میں ٹرانزیکشن ہوئی لیکن عبدالرزاق کے اکاونٹ میں کبھی مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹ نہیں ہوئی، گواہ سنیل اعجازکا کہنا تھا کہ ہل میٹل سے اکائونٹ میں جتنی رقوم آئیں ان کی تفصیلات تفتیشی افسر کو فراہم کیں، آئی او کو 25 جنوری 2013 ء سے 24 جنوری 2018 ء تک کی اکائونٹ کی تمام تفصیلات فراہم کیں، اس موقع پرتفتیشی افسر نے میرا بیان ریکارڈ کیا اس وقت میرے علاوہ بینک کے تین اور افراد نے ریکارڈ فراہم کیا اور میں نے بطور گواہ دستخط کئے۔ دوسرے گواہ عبدالحنان کا بیان قلمبند کرکے جرح کی گئی ،گواہ نے بیان میں کہا کہ 24جنوری 2018کو تفتیشی افسر کامران پاکستانی ہائی کمیشن لندن آیا، تفتیشی افسرکامران نے ذکی الدین کو 12لفافے میرے دفتر میں فراہم کیے،اور لفافوں میں موجود دستاویزات کی تصدیق کرنے کا کہا، گواہ کا کہنا تھا کہ میں نے انہیں آگاہ کیا کہ فارن آفس کامن ویلتھ اس کی تصدیق کرے گا اور پھر سفارت خانہ تصدیق کرے گا، اسی شام 5:30پر فارن آفس کامن ویلتھ سے تصدیق ہو کر آئے اور پھر میں نے ان کی تصدیق کی کیونکہ دستاویزات میں کمپنی رجسٹرڈ کرنے کی ہدایت تھی اس کے بعد میرا بیان ریکارڈ ہوا لیکن میرے کہنے کے باوجود میرا بیان مجھے نہیں دکھایا گیا۔ دوسرے عبدالحنان گواہ کا بیان قلم بندہوگیا ہے جس پرپیر کونواز شریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ جرح کریں گے۔جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے تینوں ریفرنسز میںجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان ایک ساتھ قلمبند کرانے اور ایک ہی جرح کرنے کیلئے احتساب عدالت میں درخواست دائرکی گئی۔ خواجہ حارث نے درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ریفرنسز میں ایک گواہ کا بیان یکجا کرنے کا حکم دیا تھا، واجد ضیا کا الگ الگ بیان ہونے سے ہمارا دفاع کمزور ہو جائے گا،گواہ بہت تیز ہے اپنا بیان بہتر کر لے گا۔ نیب پراسیکیوٹر کی طرف سے اس درخواست کی مخالفت کی گئی ۔نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ نواز شریف کیس میں تاخیر کے لیے غیر موثر درخواستیں دائر کر رہے ہیں، لہذا نواز شریف کی یہ درخواست مسترد کی جائے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا، بعدازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔