حیرت کی بات ہے ایک ادویہ ساز کمپنی کیخلاف کارروائی کی درخواست ڈریپ نے دی‘ چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے میسرز ایورسٹ فارمہ کمپنی کے خلاف ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ )کی جانب سے دائر کی گئی انسانی حقوق کی درخواست کی سماعت کے دوران آئندہ سماعت پر کمپنی کے مالک محمد عثمان، ڈی آئی جی پولیس، راجہ رفعت اور ایڈیشنل ڈی جی نیب کو طلب کر تے ہوئے کیس کی مزید سماعت منگل 6مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے انسانی حقوق کی درخواستوں کی سماعت کی تو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکیٹو پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ یہ کمپنی غیر معیاری ادویات بنا رہی ہے، کمپنی کا مالک اتنا طاقتور ہے کہ ہمارے افسران بھی اس سے ڈرتے ہیں،کمپنی کیخلاف ایکشن لیں تو نیب اور ایف آئی اے ہمارے خلاف متحرک ہو جاتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کمپنی تو جنسی طاقت کی ادویات بھی بناتی ہے ، آخر یہ بندہ ہے کون؟ میں اسے دیکھنے کامشتاق ہوں؟ انہوںنے مزید کہا کہ ڈریپ اس شخص سے ڈر گیا ہے، ممکن ہے اسے دیکھ کر میں بھی مقدمہ واپس لے لوں، جس پر ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ میں اس سے ڈر نہیں رہا ہوں ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حیرانگی کی بات ہے کہ ایک ادویہ ساز کمپنی کیخلاف کاروائی کی درخواست خود ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی(ڈریپ )نے دی ہے، مبینہ جعلی ادویات بنانے والا یہ بندہ ڈریپ کے قابو میں کیوں نہیں آر ہا ہے؟ ریاست چار سالوں سے بے یار و مددگار ہے،بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ حکم کے ساتھ ساتھ آئی جی اسلام آباد کو کمپنی کے مالک و مسول علیہ محمد عثمان کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت منگل 6مارچ تک ملتوی کر دی۔