امریکہ کو بتا دیا خطے میں عدم توازن ہوا تو تعاون نہیں کریں گے : وزیراعظم یوسف رضا گیلانی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + مانیٹرنگ ڈیسک + آئی این پی) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ امریکہ سے کہہ دیا خطے میں عدم توازن ہوا تو ہم تعاون نہیں کریں گے۔ بھارت سے نتیجہ خیز مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت بھی مذاکرات سے مسائل حل کرنا چاہتا ہے۔ وزیراعظم نے وزیراعلی بلوچستان اسلم رئیسانی اور عمان کی وزارت اقتصادیات کے سیکرٹری جنرل ناصر الخیصبی کی زیر قیادت وفد سے ملاقات کی جبکہ نجی ٹی وی کو انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے کہا بھارت سے مذاکرات ہی مسائل حل کرنے کا راستہ ہے۔ پانی کا مسئلہ ہر فورم پر اٹھا رہے ہیں تاہم اس مسئلہ پر بھارتی میڈیا ہم سے آگے ہے۔ اور بھارت اس مسئلہ پر سفارتی ذرائع بھی استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے یہ نہیں کہا کہ پاکستان کے ساتھ بالکل بھارت جیسا سول ایٹمی معاہدہ کیا جائے ہم ایٹمی معاہدے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ انہوں کہا آرمی چیف جمہوریت کے حامی ہیں ان کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملہ پر کوئی تنازعہ نہیں۔ وقت آنے پر اس بارے میں فیصلہ کریں گے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیراعظم گیلانی نے اسلم رئیسانی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تیز رفتار ترقی سے بلوچستان دوسرے علاقوں کے برابر آ جائے گا۔ انہوں نے وزیراعلی کو ہدایت کی کہ میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ بڑے منصوبوں کا خود دورہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان کی سماجی و معاشی ترقی کو بہت ترجیح دیتی ہے تاکہ صوبے میں امن ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہو سکے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے کہا حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کر رہی ہے۔ سابق اٹارنی جنرل کا کیس بار کونسل کو بھیج دیا۔ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں۔ بھارت کے ساتھ اس کے معاہدے ہم پراثرانداز نہیں ہونگے۔ اگر میڈیا کے پاس ہماری حکومت کیخلاف کرپشن کے کوئی ثبوت ہیں تووہ سامنے لے آئیں۔ ثبوت کے بغیر الزام نہیں لگانا چاہئے۔ انہوں نے کہا قانونی ماہرین آئینی اور عالمی قوانین کے حوالے سے غور کر رہے ہیں اور وہ یہ دیکھیں گے کہ عالمی عدالت میں سوئس کیس کی ری اوپننگ کا کیا طریقہ کار ہے۔ اس کے بعد معاملہ یقیناً عدالت میں ہی آنا ہے۔ انہوں نے کہا میں ایوان صدر اور عدلیہ میں نہیں پھنسا ہا میں چاہتا ہوں کہ اداروں کے درمیان اچھے تعلقات ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سوئس معاملے پر صرف عدلیہ کو ہی مطمئن نہیں کرنا بلکہ ہمیں اس مدعی کو بھی دیکھنا ہے جس کے خلاف یہ کیس ہے۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان اور اس کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور ہمیں اپنی دفاعی صلاحیتوں کے بارے میں اچھا پتہ ہے ہم کسی سے گھبرانے والے نہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا سندھ کے دیامر بھاشا ڈیم پر اعتراضات کے حوالے سے میں نے آئی پی سی سی کا اجلاس بلایا تھا‘ جس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعلی پنجاب کراچی جا کروزیراعلی سندھ سے ملاقات کرینگے اور مل بیٹھ کر پانی کے مسئلے کو حل کرینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ جب کراچی اور لاہور جاتے ہیں تو ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں لیکن دوسرے دن اخبارات میں یہ شہ سرخیاں ہوتی ہیں کہ ٹریفک جام رہا۔ پروٹوکول کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس بلایا تھا جس میں عوام کو وی وی آئی پی موومنٹ کے دوران کم از کم زحمت دینے کی پالیسی پر اتفاق کیا گیا۔ بچے کی رکشے میں پیدائش ہماری حکومت میں پہلا واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا مشیروں کی کئی سیٹیں خالی تھیں اس لئے لطیف کھوسہ کو ایک سیٹ پر لگا دیا ان کے کیس کے حوالے سے عدالت کا فیصلہ ایک ماہ تک آ جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے معیشت کی بحالی کے بعد زراعت پر توجہ دی ہے اور اب عوام کی خوشحالی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔