سندھ کے تعلیمی اداروں میں تدریس کا آغاز کرونا صورتحال کو دیکھ کر کیا جائیگا: وزیرتعلیم
کراچی(نیوزرپورٹر)وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی زیر صدارت منعقد ہونے والے محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کلاس نویں تا بارہویں تک کے طلبہ و طالبات کو بغیر امتحانات کے اگلی جماعتوں میں ترقی دینے کی سب کمیٹی کی سفارشات کو منظور کرلیا گیا ہے۔ سندھ بھر کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل کا آغاز صوبے میں کرونا وائرس کی صورتحال کو دیکھ کر کیا جائے گا تاہم اگر نجی اسکولز چاہیں تو وہ آن لائن کلاسز شروع کرسکتے ہیں اور اس کے لئے انہیں اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کو بلوانے کی اجازت ہوگی تاہم اس کے لئے انہیں محکمہ صحت اور ڈبلیو ایچ او کی جاری کردہ ایس او پیز پر مکمل طور پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ نجی اسکولوں کی جانب سے پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلبہ و طالبات کے پرموٹ کرنے پر تحفظات پر اسٹیرنگ کمیٹی کی ایک سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جو نہ صرف ان تحفظات کو دور کرے گی بلکہ وہ آئندہ تعلیمی سال کے لئے پلان کو بھی مرتب کرے گی اور تعلیمی اداروں کو کھولنے اور کھلنے سے قبل وہاں پر تمام ایس او پیز کو جامع طور پر نافذ کرنے کے حوالے سے ایک ہفتہ کے اندر اندر اپنی تجاویز پیش کرے گی۔ اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سندھ سید خالد حیدر شاہ، سیکرٹری کالجز سندھ باقر نقوی، سیکرٹری جامعات محمد ریاض الدین، اسٹیرنگ کمیٹی کی منتخب اسمبلی کی ارکان تنزیلہ امہ حبیبہ، رابعہ اظفر نظامی، ماہر تعلیم شہناز وزیر علی، ڈاکٹر فوزیہ، تمام بورڈز کے چیئرمینز، آل پرائیویٹ اسکولز کی ایسوسی ایشنز کے چیئرمینز اور دیگر نے شرکت کی۔ فیصلہ کیا گیا کہ جو طلبہ و طالبات 2 پرچوں میں فیل ہوں گے ان کو ان کے دیگر مضامین کے مارکس کو دیکھتے ہوئے مارکس دئیے جائیں گے البتہ اس سے زیادہ مضامین میں فیل بچوں کو صرف 33 فیصد پاسنگ مارکس ہی دئیے جائیں گے۔ اجلاس میں ان طلبہ و طالبات کو جو امپرومنٹ کے لئے امتحانات دینے کے خواہ تھے، ان کو دو آپشن دئیے گئے ہیں کہ اگر وہ جن جن مضامین میں امپرومنٹ چاہتے ہیں تو ان کو 3 فیصد اضافی مارکس دئیے جائیں اور اگر وہ ایسا نہیں چاہتے تو پھر انہیں امتحان دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا لیکن اس کے لئے کوئی تاریخ متعین نہیں کی جاتی کیونکہ موجودہ کرونا وائرس کی صورتحال میں ایسا ممکن نہیں ہے۔ اجلاس میں نجی اسکولز کی جانب سے کلاس پہلی تا آٹھویں تک کے بچوں کو پرموٹ کرنے پر کچھ تحفظات کا اظہار کیا گیا، جس پر صوبائی وزیر نے اسٹیرنگ کمیٹی کے 7 ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔