قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد)نامہ نگار(قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس،اجلاس میں تمباکو پر ٹیکس تجاویز پر غور کیا گیا۔قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر شاندانہ گلزار خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں ہوا،اجلاس میں تمباکو پر ٹیکس تجاویز پر غور کیا گیا،ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ملک میں کام کرنے والی غیر ملکی سگریٹ کمپنیوں نے تمباکو کے پتوں پر ٹیکس 10 روپے فی کلو سے بڑھ کر 500 روپے فی کلو کرنے کی تجویز دی ہے- ممبر کمیٹی احسان اللہ ٹوانہ نے ایف بی آر حکام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو کے پتوں پر ٹیکس بڑھانے سے کسانوں پر بوجھ آئے گا۔معاشی ماہر اکرام الحق نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی سگریٹ کمپنیوں اور ایف بی آر میں پالیسی گٹھ جوڑ کو توڑے،،ایف بی آر تمباکو کے پتوں کی پروسیسنگ کرنے والے دس پلانٹس کی مانیٹرنگ نہیں کر سکتا،ٹیکس ادا نہ کرنے والی مقامی کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے،انکم ٹیکس قوانین کے تحت ان کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے،دنیا بھر میں کاربن اور شوگر ٹیکس عائد کیا جاتا ہے مگر وزارت قانون نے صوبائی معاملہ قرار دے کر تجویز مسترد کر دی،سگریٹ پر صحت ٹیکس عائد کیا جائے،ملک کی دو بڑی سگریٹ کمپنیاں جعلی سگریٹ کی فروخت میں ملوث ہیں،سگریٹ پر ٹریک اینڈ ٹریس کو چلنے نہیں دیا جا رہا۔ایف بی آر حکام نے کہاکہ سگریٹ کی مانیٹرنگ کیلئے ایک سو افراد کا عملہ چاہیے،ہمارے پاس عملے اور آلات کی قلت ہے،236 جی اور ایچ کا اطلاق سگریٹ پر ہے تمباکو پر نہیں،ایف بی آر کو ریسرچ کیلئے ڈیٹا شیئر کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، ڈاکٹر اکرام الحق نے کہاکہ ایف بی آر نے تمباکو خریداری کیلئے پانچ فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کیا ہوا ہے مگر وہ درست طور پر وصول نہیں ہو رہا،، حکام پاکستان تمباکو بورڈ نے کہاکہ پاکستان تمباکو بورڈ کے پاس ٹیکس ادائیگی کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔