کورونا وائرس اور ٹڈی دَل کاحملہ۔۔۔ خطرناک ہے
کرونا وائرس نے دنیا بھر کی طرح پاکستان خصوصاً موجودہ حکومت کو بھی بڑے بڑے امتحانات میں ڈال دیا ہے ۔ حکومت ہرمشکل وقت میں عوام سے امداد طلب کرنا شروع کردیتی ہے ۔ ڈیم فنڈز، سیلاب فنڈز،کرونا فنڈز وغیرہ وغیرہ ۔ جنہوں نے اس ملک کے کھربوں روپے لوٹے ہیں اور بے دریغ وسائل سمیٹے ہیں ،اندرونی بیرونی مالیاتی اداروں میں لوٹی ہوئی دولت محفوظ کر رکھی ہے۔کیا ان سے بزور ریاستی طاقت لوٹی ہوئی دولت وصول نہیں کی جاسکتی۔؟ کیا عدالتی احکامات کی پرواہ نہ کرنے والوں کیلئے کوئی قانون نہیں۔؟ ریاستی اداروں کا ’’کروفر‘‘ صرف عام لوگوں کیلئے ہے ۔کرونا وائرس کی وجہ سے اموات بڑھتی جارہی ہیں ۔ اس وباء کا ابھی علاج دریافت بھی نہیں ہوا ۔ چین کی طرف سے کرونا وائرس بارے ویکسین تیار کئے جانے کا دعویٰ کیاجارہاہے ۔ یہ کہاں تک ممکن ہے ،آنے والا وقت بتائے گا ۔ ملک میں اس سے کہیں زیادہ خطرناک بحران خوراک کا پیدا ہوسکتا ہے ۔ کیونکہ کاروبار زندگی ٹھپ ہونے سے پہلے ہی پوری طرح کاشتکاری نہیں ہو پائی جبکہ ٹڈی دَل کا شدید حملہ سندھ ،سرحد ،بلوچستان سمیت پنجاب کے بیشتر اضلاع میں ہوچکاہے۔ ممکن ہے جب یہ تحریر شائع ہو اس وقت ٹڈی دَل(Locust) کا خاتمہ ہوچکا ہو ،کیونکہ گزشتہ دنوں ہر مشکل وقت کی طرح ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے بھی پاک فوج نے طیاروں کے ذریعے سپرے کا فیصلہ کیا ہے۔ ممکن ہے اس سے ٹڈی دَل کا مکمل خاتمہ کیاجاسکے۔کیونکہ ٹڈی دَل اب فصلوں اور دیہی علاقوں کے درختوں کے ساتھ ساتھ شہروں میں بھی داخل ہوچکی ہے اور یہ ہرلمحہ بڑھتی جارہی ہے ۔ ملک کے مایہ ناز زرعی سائنسدان ڈاکٹر صغیر احمد و دیگر زرعی ماہرین نے افواج پاکستان کے طیاروں کے ذریعے ملک بھر میں ٹڈی دَل کے خاتمے کیلئے سپرے کرنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیاہے۔ زرعی ماہرین اور مثالی کاشتکاروں کی رائے ہے کہ ٹڈی دَل ٹھنڈک میں فصلوں پر اترتی ہے جو رات کا وقت ہوتا ہے ۔ رات کے وقت یہ فصلوں پر موجود ہوتی ہے جبکہ دن کے وقت یہ آسمان کی طرف رُخ کرتی ہے۔ لہٰذااس کی موجودگی میں سپرے کیا جائے تو قوی امکان ہے کہ طیاروں کے ذریعے کئے گئے سپرے سے ٹڈی دَل سے چھٹکارا حاصل ہوجائیگا ۔ اس وقت ملک بھر میں لاکھوں ایکڑ رقبے پر ٹڈی دل کا حملہ ہوچکا ہے جو ملک بھر کے61اضلاع میں مکمل طورپر ٹڈی دَل کا حملے فصلات و درخت تباہ ہوچکے ہیں۔ درختوں ،تیار فصلوں کوٹڈی دَل تباہ وبرباد کرچکی ہے۔ راقم کی ذاتی رائے میں کورونا وائرس سے ٹڈی دَل زیادہ خطرناک ثابت ہورہا ہے کیونکہ کورونا سے اتنی ہلاکتیں نہیں ہونگی،جتنی ٹڈی دَل کے حملے سے فصلوں اور درختوں کے نقصان سے بھوک افلاس میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک بھر میں ’’انارکی‘‘ بھی پیدا ہوگی اور کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ لوگ آپس میں دست و گریباں ہوکر ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن جائیں گے جس سے قتل وغارت گری خطرناک حد تک بڑھ جائے گی۔اس لئے ضروری ہے کہ جدید وسائل کے ذریعے ملک بھر میں زراعت کو سنبھالا دیا جائے تاکہ ملک میں زرعی اجناس کی ضرورت پوری ہو اور قحط سالی سے محفوظ رہاجائے۔ وزیراعظم ،وزرائے اعلیٰ صاحبان مل کر اس طرف توجہ دیں ۔ ٹھیک ہے پاک فوج ہر مشکل گھڑی میں ملک وقوم کی مدد کیلئے ہرمیدان میں پیش پیش ہوتی ہے ،مگر LOCکی گھمبیر صورتحال کومدنظر رکھتے ہوئے پاک فوج کی اہم ترین پیشہ وارانہ مصروفیات اور ذمہ داریاں اور بھی ہیں۔ اس کا مستقل حل محکمہ زراعت کوہی کرنا ہے۔ حکومت کو ریسرچ آفیسران کے مسائل ومشکلات کے تدارک کے علاوہ محکمہ زراعت کوجدید خطوط پر کام کرنے کیلئے اہم اقدامات کرنے ہوں گے۔ ٹڈی دَل کے حملے ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں ۔1970ء اور1975ء کے دوران غالباً 21ہوائی جہاز سپرے کیلئے مخصوص تھے۔اس سے ٹڈی دَل کا خاتمہ ہوگیا تھا ۔ بعد میں یہ پروگرام جاری نہ رکھا گیا ۔ معلوم ہواہے کہ وہ21 جہاز کراچی میں کھڑے ہیں اور زنگ آلود ہورہے ہیں ۔ اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ تاکہ ان جہازوں کو چالو کروا کر مستقل طور پرفصلوں کی حفاظت کیلئے استعمال کیاجائے۔ پاکستان زرعی ملک ہے اور اب آکر جدید زراعت کی طرف کسی حد تک ترقی کی طرف گامزن ہوا ہے۔ پاکستان میں کاٹن کی فصل کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے جبکہ قومی خزانہ سے اربوں روپے چینی کی مد میں سبسڈی وصول کرنے والا مافیا بھی سامنے آچکا ہے۔ جن کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں کماد کاشت کرنے کی ترغیب دینے کی وجہ سے کپاس ناپید ہوتی جارہی ہے۔ ضروری ہے کہ کاٹن زون میں کاٹن ہی کاشت ہونی چاہئے تاکہ کاٹن جیسی قیمتی جنس حاصل کرکے زرِمبادلہ کمایاجاسکے۔اس وقت کرونا وائرس کی وباء نے ملک بھر کو اپنے خونی شکنجوں میں جکڑ رکھاہے تو ٹڈی دَل کے حملے نے پاکستان کیلئے مستقبل میں خوفناک حالات بارے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ جس سے حکومت اورعوام کیلئے مشکل اور گھمبیر حالات پیدا ہوجائیں گے ۔ ضروری ہے کہ ملک بھر سے جعلی زرعی ادویات،جعلی کھاد کا خاتمہ ہو ،ادارہ پیسٹ وارننگ اپنا کردار ادا نہیں کررہا، پیسٹی سائیڈز لیبارٹریوں کوجدید سہولیات کے ساتھ استوار کرکے اختیارات دیئے جائیں،اور ان کودبائو اور خوفزدہ کرنے والے عناصر کی سرکوبی کی جائے،تاکہ وہ بلا خوف وخطر کام کرسکیں ۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ فصلوں پر زہر پاشی ہونے کے ساتھ ساتھ جعلی او رزائد المیعاد زرعی ادویات کا استعمال بھی روکا جانا چاہئے تاکہ فصلوں پرٹڈی دَل سمیت تمام بیماریوں پر کنٹرول ہوسکے۔بصورت دیگر حالات پر کنٹرول کرنا ممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوجائیگا۔حکومت کواس بارے سنجیدگی سے پالیسی اختیار کرنی چاہئے تاکہ آنے والے خطرات سے محفوظ رہا جاسکے۔