واٹر سپلائی کی سیوریج لائن سے’’قربت‘‘ بیماریاں پھیلنے لگیں
ایبٹ آباد کے مصروف ترین علاقہ سنٹرل اربن میں پینے کے صاف پانی کی لائنیں سیوریج سے گزرنے کے باعث بیماریاں پھیلانے لگیں جو کہ ایبٹ آباد کی میں یونین کونسل ہے اگر اس کا موازنہ دیگر یونین کونسل سے کیا جائے تو آئے روز پانی کی صدائیں آتی رہتی ہیں اور مزکورہ علاقے کی پائپ لائنوں کو دیکھا جائے تو وہ سیوریج نالوں میں سے ہی گزرتی ہیں ۔ سنٹرل اربن سمیت سٹی کی چار یونین کونسل واسا کی نگرانی میں چل رہی ہیں جن میں پانی کی فراہمی اور صفائی واسا کی سرپرستی میں ہونے کے باوجود پینے کے پانی کی لائنیں وہی پرانے دور کی چلی آرہی ہیں۔ اور سنٹرل اربن کا موازنہ باقی شہر کی یونین کونسل سے کیا جائے تو پورے شہر کی تمام یونین کونسل میں ایک جیسے حالات ہیں شہرکی باقی یونین کونسل میں پبلک ہیلتھ اور کنٹونمنٹ حدود میں کنٹونمنٹ پانی کی فراہمی کا کام سرانجام دے رہی ہیں ۔ شہر کے تقریبا تمام ہی سوائے چند ایک علاقوں میں پانی کی پائپ لائنیں سیوریج نالوں کے ساتھ یااندر سے گزر رہی ہیں جو شہر میں عوام میں پیٹ کی بیماریوں یا ہیپی ٹائیٹس اے۔بی۔سی کا باعث بن رہی ہیں شہر میں اور اس سے ملحقہ علاقوں میں 30 سے 40 سال پرانی پائپ لائنیں ہیں جو جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں اور سیوریج نالوں میں گزرنے کے باعث ان میں گندا پانی داخل ہو جاتا ہے جو بیماریوں کا باعث بن رہا ہے مذکورہ محکمے ان کی حالت کو بہتر بنانے کے بجائے صرف ماہانہ بل وصول کرنے تک محدود ہیں لائنوں پر ڈیوٹی پر تعینات بعض اہلکاراپنے فرائض سرانجام دینے کے بجائے اپنے پرائیویٹ کاروبار کرنے میں مصروف ہیں اسے طرح اگر ٹیوویل کے اردگرد دیکھا جائے تو گندگی کے انبار لگے ہوئے ہیں صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے اس گندگی سے پیدا ہونے والے کیڑے مکوڑے ٹیوویل میں گھس جاتے ہیں اسے طرح ایبٹ آباد شہر کو پینے کے صاف پانی کی سپلائی کے لئے جاپان کے تعاون سے گریوٹی فلو سکیم کے تحت پانی کی سپلائی دی جا رہی ہے اور پانی کی سپلائی جہاں سے شہر کو ہوتی ہے وہاں بڑے ٹینکوں کی صفائی کا وہاں خاطر خوا انتظام نہیں ہے بلکہ بڑے ٹینکوں کی چھت تک نہیں اور پھر جن پائپ لائنوں سے پانی شہریوں تک جاتا ہے وہ سیوریج نالوں کے ساتھ یااندر اندر سے جاتی ہیں اور ٹوٹ پھوٹ کے باعث ان میں گندا پانی داخل ہو جاتا ہے جو بیماریوں کا باعث بنتا ہے عوام کی جانب سے لائنوں کی بہتری کا مطالبہ کیا جائے اور سیوریج نالوں سے پانی کی لائنوں کو باہر نکالنے کا مطالبہ کیا جائے تو محکموں کے افسران فنڈ نہ ہونے کا کہہ کر واپس کر دیتے ہیں منتخب عوامی نمائندے بھی اس طرف کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں تاکہ عوام کو پینے کا صاف پانی مل سکے اسی طرح اگر ہم مختلف علاقوں میں لگائے فلٹر پلانٹ کے اردگرد کو دیکھے تو وہاں بھی صفائی نہ ہونے کے برابر ہے جس سے اس فلٹر پلانٹ کا وہ مقصد بھی فوت ہو جاتا ہے جس مقصد کے لئے وہ لگائے گئے ہیں جس سے آپ ان کی محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لے سکتے ہیں ایسے حالات میں ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے پائپ لائنوں کو سیوریج نالوں سے دور بچھا کر شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں پائپ لائنوں کے ساتھ ساتھ مین ریزروائر مین پانی کے ٹینکوں کی صفائی کو یقینی بنائیں تاکہ ایبٹ آباد کے شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن ہوسکے۔