مکرمی! کرکٹ اور جوئے کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ جوئے نے کرکٹ اور پاکستان کو اس قدر بدنام کیا ہے کہ مختلف ممالک کے کھلاڑی پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ ہوٹل SHARE کرنا بھی پسند نہیں کرتے۔ جوأ کے متعلق تاریخ بہت عرصہ پہلے کا بتاتی ہے لیکن جوئے کے متعلق BASE BALL کا کھلاڑی جانسن جو ننگے پیر کھیلتا تھا۔ یہ 1872ء کا ذکر ہے۔ آج سے چھ سال پہلے جاپان میں ورلڈ سومو چمپئن شپ کے انعقاد سے پہلے منتظمین کو جوئے کا پتہ چلا تو انہوں نے یہ چمپئن شپ منسوخ کردی۔ پاکستان میں جوئے کی ابتداء آصف اقبال نے کی جب کلکتہ ٹیسٹ میں گنڈا پاوشوا ناتھ جو بھارت کے کپتان تھے‘ سٹے باز راج بھاگڑی نے چالیس برس پہلے کئی کروڑ کا سٹہ ٹاس پر لگایا۔ کہا جاتا ہے کہ ٹاس سرے سے ہی نہیں ہوا تھا یہ سکے کے دونوں رخ پر ایک ہی نشان تھا۔ شارجہ میں آصف اقبال عبدالرحمان بخاطر کے ساتھ کرکٹ کا میلہ لگاتے تھے‘ جس میں کروڑوں کا جوا ہوتا تھا۔ جوئے کی یہ وباء پاکستان کے بہت سے کرکٹرز میں عود کر گئی۔ کہا جاتا ہے وسیم اکرم‘ وقار یونس مشتاق احمد‘ معین خاں‘ انضمام الحق کو جسٹس(ر) قیوم کی رپورٹ میں چار اور کھلاڑیوں سمیت جوئے میں شمولیت پر سزا کے طور پر ان کو کرکٹ کے کسی بھی بڑے عہدے پر نہ رکھنے کا عندیہ دیا تھا لیکن آج یہ کھلاڑی بڑی بڑی پوسٹ پر ہیں۔ پھر سلمان بٹ‘ محمد عامر‘ محمد آصف‘ انگلینڈ میں بکیز مظہر مجید اور اظہر مجید کے ساتھ جوئے کی پاداش میں سزا یافتہ ہوئے لیکن محمدعامر کو چھوڑ دیا گیا۔ بعد میں شرجیل خاں‘ خالد لطیف‘ محمد نواز‘ محمد عرفان‘ عمراکمل پر الزامات لگے اور ان کو سزا دی گئی۔ اس کے علاوہ اور بہت سے کرکٹرز پر جوئے کا یقینی شبہ کیا جاتا ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی کمزور پالیسی کی وجہ سے یہ وباء ختم نہیں ہوسکتی۔ (طاہر شاہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر دھرمپورہ لاہور۔)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024