بھارت کے ہاتھ نہ روکے گئے تو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی ہمہ وقت دائو پر لگی رہے گی
آرمی چیف کا پائیدار امن و استحکام کیلئے دیرینہ علاقائی تنازعات کے حل پر زور اور بھارتی جارحانہ عزائم کا تسلسل
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ایک مربوط قومی کوشش ہی پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کریگی‘ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و استحکام کا مستقبل خطہ میں طویل عرصہ سے معرض التواء میں پڑے تنازعات حل کرنے کی صلاحیت پر منحصر ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے گزشتہ روز کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کیا اور اس موقع پر فوجی افسروں اور ادارے کے اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمدہ تربیت اور اعلیٰ پیشہ ورانہ استعداد کی حامل فوج ہی امن کی ضامن ہوتی ہے۔ انہوں نے افسروں پر زور دیا کہ وہ نئے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار کے حصول اور ہر قسم کی تازہ صورتحال سے خود کو آگاہ رکھنے پر بھرپور توجہ دیں۔ پاک فوج دیگر اداروں کے ساتھ مل کر عوام کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے تمام کوششیں بروئے کار لائے گی۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ امن و آشتی ہی کسی معاشرے کی ترقی اور استحکام کی بنیاد ہوتی ہے جس سے ترقی و خوشحالی کے راستے کھلتے ہیں اور مطمئن و آسودہ زندگی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔ دنیا کے جن ممالک نے ترقی و خوشحالی کی منزلیں سرعت کے ساتھ طے کی ہیں وہ بنیادی طور پر دنیا کے پرامن خطے ہیں جن کے دوسرے ممالک کے ساتھ علاقائی تنازعات بھی اتنے گہرے نہیں ہوتے کہ خطے میں ہمہ وقت کشیدگی کا باعث بنے رہیں۔ ہمیں بدقسمتی سے شروع دن سے ایک ایسے مکار‘ شاطر اور کینہ پرور دشمن بھارت کا سامنا ہے جس کی سرشت میں ہی علاقائی کشیدگی بڑھائے رکھنا اور پاکستان کی سلامتی کو جیسے بھی ہو نقصان پہنچانے کی کوشش جاری رکھنا شامل ہے۔ اگر بھارت کی ہندو لیڈرشپ نے پاکستان کی تشکیل ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کرکے اسکے ساتھ اچھے پڑوسیوں والے دوستانہ مراسم استوار کرلئے ہوتے اور ان دونوں ممالک میں تجارت اور دوسرے شعبوں میں باہمی تعاون کی فضا قائم ہوگئی ہوتی تو آج یہ دونوں ممالک بھی خطے کے مستحکم اور ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوتے جبکہ انکے باہمی تعاون سے علاقائی ترقی و خوشحالی کی راہیں بھی استوار ہوچکی ہوتیں مگر بھارت کی لیڈرشپ نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم اور اکھنڈ بھارت کے منصوبے کی تکمیل کیلئے خطے کے دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت اور اس طرح علاقائی کشیدگی کی راہ ہموار کرنا اپنا شعار بنالیا۔ پاکستان کے ساتھ اس کا اس لئے خداواسطے کا بیر ہے کہ اسکی تشکیل سے اکھنڈ بھارت کے خواب چکناچور ہوئے تھے اس لئے بھارت کی ہر حکومت نے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنا اپنے ایجنڈے کا حصہ بنالیا‘ نتیجتاً اس کشیدگی کی فضا میں قومی اقتصادی ترقی سے زیادہ ملک کی دفاعی ضروریات پر توجہ دینا ہماری مجبوری بن گیا تاکہ اس مکار دشمن کے ہاتھوں ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچنے سے بچایا جاسکے۔
اس کیلئے بے شک ملک کی سول‘ سیاسی اور عسکری قیادتوں نے ملک کی سلامتی کو ناقابل تسخیر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘ بھارت نے ہم پر تین جنگیں مسلط کیں‘ سانحہ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کیا اور اس پر آبی دہشت گردی کے ارتکاب میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر جری و بہادر عساکر پاکستان نے ملک کی سلامتی کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے کی اس مکار دشمن کی کوئی کوشش اور سازش کامیاب نہیں ہونے دی۔ آج جہاں دفاع وطن مشاق عساکر پاکستان کے مضبوط دفاعی حصار میں ہے وہیں ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی بھی دشمن کو دندان شکن جواب دینے کی صلاحیت سے مالامال ہے مگر ہمارے اس دشمن کو امن و آشتی سے کوئی سروکار ہی نہیںاس لئے وہ ہمہ وقت ہمارے اور علاقائی امن و سلامتی سے کھیلنے میں مصروف رہتا ہے جس کی مودی سرکار نے دنیا میں مذہبی انتہاء پسندی اور جنونیت کی نئی مثالیں قائم کی ہیں۔ وہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری عوام سے برسر پیکار ہے‘ کنٹرول لائن پر پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور بھارت کے اندر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں ہندو برتری کی دھاک بٹھانے کی جنونی کوششوں میں بھارت کا امن بھی دائو پر لگا چکی ہے۔ پاکستان اور چین کے ساتھ اسکی مسلسل چھیڑچھاڑ تیسری عالمی جنگ کی نوبت لا سکتی ہے جو یقیناً ایٹمی جنگ ہوگی اور اس پورے خطہ ہی نہیں‘ پورے کرۂ ارض کی تباہی پر منتج ہو سکتی ہے مگر بھارت کی مودی سرکار کو اسکی پرواہ ہے نہ امن و سلامتی سے کوئی سروکار چنانچہ اس نے کنٹرول لائن پر روزانہ کی بنیاد پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے اور گزشتہ روز بھی کھوئی رٹہ سیکٹر پر بھارت کی جانب سے سول آبادی پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی گئی جس سے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ پاک فوج نے اس بھارتی جنونیت کا بھی منہ توڑ جواب دیکر دشمن کی گنیں خاموش کرائیں۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر کے ضلع راجوڑی میں بھی بھارتی فوجوں کی دہشت گردی سے مزید 13 نوجواں شہید ہوگئے۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کے بقول بھارت چین کے ساتھ تنائو اور کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی کو سموک سکرین کے طور پر استعمال کررہا ہے اور ہندوتوا فلاسفی کو پروان چڑھا کر اصل کھیل کشمیر میں کھیلا جارہا ہے۔
یہ صورتحال بلاشبہ عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کے نوٹس میں ہے جن کی جانب سے مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار بھی کیا جاتا ہے اور بھارت سے احتجاج بھی کیا جاتا ہے مگر مودی سرکار کسی بھی علاقائی اور عالمی دبائو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے انتہاء پسندانہ ایجنڈے پر ہی کاربند ہے۔ اس صورتحال میں علاقائی امن و آشتی کا تصور ہی غارت ہوگیا ہے اور اپنے دفاع کے تقاضے نبھانا ہماری ضرورت بن چکا ہے۔ بلاشبہ عساکر پاکستان ہر حوالے سے ملک کے دفاع کی مکمل اہل اور صلاحیتوں سے مالامال ہیں اور دشمن کے کسی بھی جارحانہ اقدام پر اسے منہ کی کھانا پڑیگی مگر اس سے علاقائی اور عالمی امن و سلامتی تو ہمہ وقت دائو پر لگی رہے گی۔ اس صورتحال میں یقیناً عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کو ہی بھارتی توسیع پسندانہ عزائم اور اسکے جنونی ہاتھ روکنے کیلئے عملی طور پر مؤثر اور ٹھوس اقدام اٹھانا ہوگا بصورت دیگر بھارت کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن کی تباہی اب کوئی دور کی بات نظر نہیں آرہی۔