کرونا کا پھیلائو اور پانچ دن کاروبار کھولنے کا فیصلہ
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اہم اجلاس میں ہفتے میں دو دن مکمل لاک ڈائون کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہفتہ اور اتوار کے روز مکمل لاک ڈائون رہے گا‘ تاہم 5 دن کاروبار کی اجازت ہوگی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کاروباری مراکز شام 7 بجے تک کھل سکیں گے۔
کرونا کے باعث پاکستان کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ برآمدات میں کمی ہوئی‘ ٹیکس وصولی کا ہدف پورا نہیں ہو رہا۔ بیروزگاری بڑھ گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے لاک ڈائون کا فیصلہ کیا گیا تو اسے آبادی کی اکثریت کی مشکلات کا اندازہ تھا جن میں کمی لانے کیلئے 8 ارب ڈالر کا پیکیج دیا گیا۔ اس سے زیادہ کی حکومت متحمل نہیں ہو سکتی۔ اس کے ساتھ ہی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کو کسی انسانی بحران سے بچانا بھی ضروری تھا لہٰذا لاک ڈائون میں نرمی کر دی گئی اور بتدریج کاروبار کھولے جا رہے ہیں۔ یہی مناسب پالیسی معلوم ہوتی ہے۔ کچھ لوگ بدستور سخت لاک ڈائون پر زور دیتے ہیں۔ حکومتی حلقوں میں بھی کہیں کہیں ایسی رائے پائی جاتی ہے‘ تاہم وزیراعظم عمران خان لاک ڈائون پر قائل نہیں ہیں۔ حکومت کرونا کے تدارک اور عام آدمی کی مشکلات میں کمی کیلئے جو بھی فیصلہ کرے‘ اس میں ابہام نہیں ہونا چاہئے۔ کرونا سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے اور پھیلائو بھی جاری ہے۔ یہ صورتحال تشویشناک ضرور ہے۔تاہم حکومت کی جاری کردہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کراکے پھیلائو میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ حوصلہ افزا امر متاثرین کی بڑی تعداد کا صحت یاب ہونا بھی ہے۔تاہم کرونا وائرس ملک میں جس تیز رفتاری سے پھیل رہا ہے اور اعدادو شمار کے مطابق کرونا کے نئے کیسز کی بڑھتی تعداد میں پاکستان پہلے نمبر پر آگیا ہے‘ اس تشویشناک صورتحال سے ہم بے نیاز نہیں ہو سکتے۔ آج لاہور میں کرونا کے مثبت ٹیسٹوں کی شرح 14 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور وزارت صحت کی وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوائی گئی سمری میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ لاہور میں نئے مریضوں کی تعداد سات لاکھ کے قریب ہو سکتی ہے۔ یہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ کاروبار زندگی بحال کرتے ہوئے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے بصورت دیگر ہمارے لئے کرونا پر قابو پانا ناممکنات میں شامل ہو جائیگا۔