وزیراعظم عمران خان نے ججز کے خلاف ریفرنس کے معاملے پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اجلاس کے فیصلوں پر بریفنگ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی سعودی عرب میں تقریر دھواں دار تھی اور وفاقی کابینہ نے وزیراعظم کو او آئی سی میں تقریر پر داد دی، ہر پالیسی میں پاکستان کا مفاد مد نظر رکھاجا رہاہے، وزیراعظم کی سرپرستی میں اسلام کا اصل چہرہ دنیا کو دکھایا جائے گا۔
’وفاقی کابینہ کو سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجے گئے ریفرنس سے آگاہ کیا گیا‘
فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجے گئے ریفرنس سے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا گیا اور جن حقائق پر ریفرنس بھیجے گئے، اس پر وفاقی کابینہ کو بریفنگ دی گئی، اس موقع پر وزیراعظم نے عزم کا اعادہ کیا کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ ایسٹس ریکوری یونٹ کو ملی شکایت کو وزارت قانون کو بھجوایاگیا، وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو شکایات موصول ہوئیں، لینڈ رجسٹری برطانیہ نے شکایت کی توثیق کی اور نوٹری پبلک کی مہریں لگیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس پر فیصلہ کرنا ہے، جو کہ حکومت کا ماتحت ادارہ نہیں ہے بلکہ غیرجانبدار فورم ہے، سپریم جوڈیشل کونسل عدلیہ سے متعلق شکایات پر فیصلہ کرنے والا فورم ہے، عدلیہ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل ہی دیکھ رہی ہے تو یہ عدلیہ پر حملہ کیسے ہے؟
انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جو فیصلہ کرے حکومت کو تسلیم ہوگا، عمران خان عدلیہ کو آزاد اورخودمختار بنانے کیلئے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن مگر مچھ کے آنسو بہارہی تھی، لندن کے صحت افزاء مقام سے مذمت کی جا رہی تھی اور کابینہ نے لندن جیسے صحت افزاء مقام سے عدلیہ بحالی کی باتیں کرنے والوں کی مذمت کی ہے، ہم نے بھٹو کے دیے آئین سے ہی یہ راستہ نکالا ہے اور پاکستان کا ہر شہری قانون کے تابع ہے۔
سندھ میں گندم کی خریداری شروع نہ ہونے پر کابینہ نے تحفظات کا اظہار
معاون خصوصی نے بتایا کہ بارشوں سے گندم کی فصل کو ہونے والے نقصان سے کابینہ کو آگاہ کیا گیا، بے موسمی بارشوں اور ژالہ باری سے فصلوں کو نقصان پہنچا، گندم کی خریداری کیلئے بار دانہ بھی پہلی بار بروقت ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں گندم کی خریداری شروع نہ ہونے پر کابینہ نے تحفظات کا اظہار کیا، سندھ میں گندم کی بوریوں سے ریت نکلنے کے اسیکنڈل پر کابینہ کو آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا ذمہ داروں کے خلاف اینٹی کرپشن نے کارروائی کی ہے۔
نہوں نے کہا کہ ‘میں اپنی اور وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق میڈیا سے توقع کرتی ہوں اور اپیل کرتی ہوں کہ جب تک سپریم جوڈیشل کونسل ترجیحات طے نہیں کرتی جب تک میڈیا میں عدالت لگا کر گفتگو نہ کریں اور جب تک فیصلہ نہ ہوتا کسی بھی جج کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں ہونی چاہیے’۔
ان کا کہنا تھا کہ 70 سالہ گلے سڑے نظام سے پاکستان کونجات دلانے آئے ہیں، اسٹیٹس کو کا حصہ نہیں بنیں گے اور قوم نےجو ذمہ داری ہم پرعائد کی ہے اس کو قانون اور آئین کے مطابق ادا کریں گے۔
خیال رہے کہ صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس بھیج دیا تھا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے اس حوالےسے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا ہے۔