ایف بی آر کا بے نامی اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی مہلت ختم ہوتے ہی بے نامی جائیدادوں کی ضبطگی کا عمل شروع
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ّایف بی آر)نے بے نامی اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی مہلت ختم ہوتے ہی بے نامی جائیدادوں کی ضبطگی کا عمل شروع کردیا۔وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ایسٹس ڈیکلیئریشن اسکیم 2019 میں تین جولائی تک توسیع کی گئی تھی جس کی مدت دفتری اوقات تک تھی۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی جانب سے ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بے نامی جائیدادوں کے خلاف کریک ڈائون شروع کردیا گیا ہے۔ایف بی آر نے دفتری اوقات کار ختم ہوتے ہی اثاثے ظاہر کرنے کا ویب پورٹل بھی بند کردیا ہے۔چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم سے مستفید لوگوں کی تعداد ایک لاکھ 35ہزار سے زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسکیم کے تحت ایک لاکھ 10ہزار افراد فائدہ اٹھا چکے ہیں اور مزید 25 ہزار افراد پائپ لائن میں ہیں۔۔ایف بی آر حکام کے مطابق ایمنسٹی اسکیم سے اب تک 70ارب روپے کی ٹیکس آمدن ہوئی جبکہ گزشتہ اسکیم سے124ارب روپے ریونیو حاصل ہوا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال اسکیم سے84ہزار افراد نے استفادہ کیا تھا۔خیال رہے کہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا بدھ کو آخری دن تھا اور بینکنگ اوقات کے دوران اس سے فائدہ اٹھایا جاسکتا تھا۔شبر زیدی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اثاثہ جات اسکیم میں اب تک95000افراد نے خود کو رجسٹرڈ کرایا۔وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے پیر کے روز بتایا تھا کہ 80ہزار افراد بے نامی اثاثہ جات ظاہر کرنے کے لیے حکومت سے رابطہ کرچکے ہیں۔ایف بی آر کے مطابق بے نامی قوانین سے متعلق موثر نظام بن چکا ہے اور یکم جولائی 2019سے فعال ہے، ایسٹس ڈکلیئریشن اسکیم میں اثاثے اور اخراجات بتانے والوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوگی اور ظاہر کردہ اثاثوں کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔