وفاقی دارالحکومت کے تین انتخابی حلقوں میں کانٹے دار مقابلے کی بساط بچھ گئی
اسلام آباد (جنرل رپورٹر/اے پی پی) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تین انتخابی حلقوں میں کانٹے دار مقابلے کی بساط بچھ چکی ہے۔ حلقہ این اے 52 میں مسلم لیگ کے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، پاکستان پیپلز پارٹی کے محمد افضل کھوکھر اور پی ٹی آئی کے راجہ خرم نواز سمیت دیگر امیدوار مد مقابل ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کا یہ حلقہ اسلام آباد کے مغرب میں واقع مضافاتی علاقوں پر مشتمل ہے جس میں کچھ شہری حصے سمیت متعدد دیہات بھی شامل ہیں۔ راجہ خرم نواز اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری دونوں امیدواروں کا تعلق اسی مضافاتی علاقوں سے ہے ۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو ماضی میں دو مرتبہ اس حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کا اعزاز حاصل رہا ہے ۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سید سبط الحسن بخاری، متحدہ مجلس عمل کے میاں محمداسلم، تحریک اللہ اکبر کے حمایت یافتہ امیدوار چوہدری سعید اور عائشہ گلالئی بھی پاکستان تحریک انصاف گلالئی کے پلیٹ فارم سے ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کا یہ حلقہ اسلام آباد کے مرکزی اور شہری حصے پر مشتمل ہے جس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے درمیان ہوگا تاہم پیپلز پارٹی کے سبط الحسن بخاری اور ایم ایم اے کے میاں محمد اسلم بھی میدان میں ہیں ۔ قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 54 دارالحکومت کے مغربی اور شمال مغربی، شہری اور دیہی علاقوں پر مشتمل ہے تاہم اس حلقے میں اسلام آباد کا شہری علاقہ انتہائی کم آتا ہے۔ اسلا م آباد کے اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن اسمبلی انجم عقیل خان اور پی ٹی آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی اسد عمر ، ایم ایم اے میاں محمد اسلم ، جماعت اسلامی کے ناراض رہنما اور آزاد امیدوار زبیر فاروق، حفیظ الرحمن آزاد امیدواراور پیپلز پارٹی کے راجہ عمران اشرف ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ ماضی میں جماعت اسلامی کے رہنما اور متحدہ مجلس عمل کے امیدوار میاں محمد اسلم بھی اس حلقے سے قومی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں ۔ انجم عقیل خان ماضی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔